اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں اضافے کے سبب ہفتہ وار مہنگائی 28.5 فیصد ریکارڈ
حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) سے پیمائش کردہ قلیل المدت مہنگائی 6 جولائی کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران سالانہ بنیادوں پر بڑھ کر 28.55 فیصد ہوگئی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ادارہ شماریات نے بتایا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے سبب ہفتہ وار مہنگائی میں گزشتہ 8 ہفتے سے کمی جاری تھی، جو مئی میں تین ہفتے 45 فیصد سے زائد رہی، قلیل المدت مہنگائی 4 مئی کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران 48.35 فیصد کی بُلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی۔
ہفتہ وار بنیادوں پر ایس پی آئی مہنگائی میں 0.70 فیصد اضافہ ہوا۔
روپے کی بے قدری، پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ، سیلز ٹیکس اور بجلی کے زیادہ بلزنے مہنگائی کے رجحان میں اہم کردار ادا کیا۔
ایس پی آئی میں 51 اشیا کی قیمتوں کا جائزہ لیا جاتا ہے، جس میں سے 24 مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، 10 میں کمی اور 17 اشیا کی قیمتیں گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں تبدیل نہیں ہوئیں۔
زیرہ جائزہ ہفتے کے دوران سالانہ بنیادوں پر جن اشیا کی قیمتوں میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا، ان میں گندم کا آٹا (121.69 فیصد)، سگریٹ (112.94 فیصد)، گیس پہلی سہ ماہی (108.38 فیصد)، لپٹن چائے (102.86 فیصد)، باسمتی چاول ٹوٹا (77.40 فیصد)، چاول ایری 6/9 (47.61 فیصد)، آلو (69.06 فیصد)، مرغی (63.22 فیصد)، مرادنہ چپل (58.05 فیصد)، نمک (51.61 فیصد)، چینی (50.08 فیصد)، کیلے (48.96 فیصد) اور ڈبل روٹی (46.86 فیصد) شامل ہے۔
ہفتہ وار بنیادوں پر جن اشیا کی قیمت میں سب سے زیادہ اضافہ دیکھا گیا، ان میں ٹماٹر (45.25 فیصد)، پیاز (8.70 فیصد)، آلو (4.79 فیصد)، گندم کا آٹا (4.05 فیصد)، گڑ (4.01 فیصد)، چینی (3.48 فیصد) اور ڈیزل (2.95 فیصد) شامل ہیں۔
اسی طرح ہفتہ وار بنیادوں پر جن اشیا کی قیمتوں میں کمی ہوئی، ان میں کیلے (7.51 فیصد)، مرغی (2.80 فیصد)، انڈے (1.17 فیصد)، ایل پی جی (0.96 فیصد)، ویجیٹیبل گھی 2.5 کلو گرام (0.74 فیصد)، کوکنگ آئل 5 لیٹر (0.72 فیصد)، ویجیٹیبل گھی ایک کلو گرام (0.71 فیصد)، دال مصور (0.47 فیصد)، دال مونگ (0.31 فیصد) اور دال چنا (0.24 فیصد) شامل ہے۔
وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق کمی آمدنی والا طبقہ پہلے ہی مہنگائی سے پریشانی کا شکار ہے۔