کراچی: موٹرسائیکل سوار کی جانب سے خاتون کو ہراساں کرنے کا معاملہ، پولیس ملزم کا سراغ لگانے میں ناکام
کراچی پولیس گلستان جوہر کے علاقے میں موٹر سائیکل سوار شخص کی جانب سے خاتون کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے لیکن اب تک مذکورہ شخص کی شناخت کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔
شاہراہ فیصل کے ایس پی ظفر صدیق چھانگا نے کہا کہ پولیس ٹیم گزشتہ 24 گھنٹوں سے اس معاملے پر کام کر رہی ہے، لیکن ابھی تک مجرم کی شناخت کے حوالے سے کوئی خاص پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پیر کی صبح گلستان جوہر کے بلاک 4 میں جس جگہ یہ واقعہ پیش آیا، ٹیم کے ارکان وہاں نجی سیکیورٹی گارڈز، گھریلو ملازمین اور موٹر سائیکل سواروں سے پوچھ گچھ کر رہے ہیں۔
ظفر صدیق چھانگا نے کہا کہ تفتیش کاروں نے بنگلوں میں گھریلو ملازمہ کے طور پر کام کرنے والی کچھ خواتین کا انٹرویو کیا ہے اور ابتدائی تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ متاثرہ خاتون اسی علاقے کے کچھ بنگلوں میں گھریلو ملازمہ کے طور پر کام کرتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس نے اسی علاقے میں چار گھروں کا بھی دورہ کیا اور موٹر سائیکل سواروں سے ملاقات کی تاکہ متاثرہ خاتون اور مجرم کی شناخت کے بارے میں کوئی سراغ مل سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ انہیں یقین ہے کہ متاثرہ خاتون اسی محلے میں کام کرتی ہے لیکن کسی بھی گھر سے کوئی بھی متاثرہ خاتون کے حوالے سے کوئی قیمتی معلومات فراہم کرنے کے لیے سامنے نہیں آیا۔
پولیس افسر نے امید ظاہر کی کہ آئندہ ایک سے دو دن میں کیس میں کوئی پیشرفت ضرور ہو جائے گی۔
ایک سوال کے جواب میں ایس پی شاہراہ فیصل نے کہا کہ ابھی تک گلستان جوہر تھانے میں کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی ہے کیونکہ پولیس مزید قانونی کارروائی کے آغاز کے لیے مقدمے کے اندراج کی منتظر ہے۔
مذکورہ واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد اعلیٰ حکام کو اس کا نوٹس لینا پڑا تھا۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا تھا کہ پیدل چل رہی باحجاب خاتون کو بغیر نمبر پلیٹ کی موٹر سائیکل پر سوار نقاب پوش نوجوان نے جنسی ہراساں کرنے کی کوشش کی تھی۔
گلستان جوہر پولیس کے ایس ایچ او افتخار آرائیں کی جانب سے ’برگر چائلڈ‘ قرار دیے جانے والا نوجوان اپنے شارٹس اتار کر خاتون کی جانب لپکا تھا لیکن خاتون کی جانب سے مزاحمت پر وہ پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو گیا تھا۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اس شرمناک فعل کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی سندھ کو مجرم کو فوری گرفتار کرکے قانون کے مطابق سختی سے نمٹنے کی ہدایت کی تھی۔