نانگا پربت پر پھنسے پاکستانی کوہ پیما آصف بھٹی نے واپسی کا سفر شروع کردیا
دنیا کی بلند ترین چوٹی نانگا پربت پر بھنسے پاکستانی کوہ پیما آصف بھٹی کا آذربائیجان کےکوہ پیما کی مدد سے نیچے اترنے کا سفر جاری ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 3 جولائی کو پاکستانی کوہ پیما آصف بھٹی دنیا کی نویں بلند ترین 8 ہزار 126 میٹر بلند نانگا پربت میں خراب موسم کے باعث پھنس گئے تھے۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق آصف بھٹی نانگا پربت کو سر کرنے کی کوشش میں کیمپ فور پر سنو بلائینڈنیس کا شکار ہو چکے ہیں جس کے بعد ان کے لیے آنکھیں کھولنا ممکن نہیں رہا اور وہ کیمپ 4 میں پھنس گئے ہیں جو 7 ہزار 500 سے 8 ہزار میٹر بلندی پر ہے، انہیں مدد کی ضرورت تھی۔
45 سالہ آصف بھٹی نے وہاں سے نکلنے کے لیے بیس کیمپ کے کوہ پیماؤں سے مدد طلب کی تھی۔
ذرائع نے بتایا کہ آذربائیجان کےکوہ پیما اسرافیل اشوری نے کیمپ فور پر آصف بھٹی کی مدد کی اور وہ آہستہ آہستہ انہیں کیمپ تھری کی جانب لارہے ہیں۔
کیمپ 3 میں دو اطالوی کوہ پیما بھی موجود تھے جہاں آصف بھٹی رات قیام کریں گے اور آج (بدھ) صبح اپنی واپسی کا سفر دوبارہ شروع کریں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ آصف بھٹی کی حالت بہتر ہے اور ان کی صحت اچھی ہے۔
شمشال میں قراقر ایکسپڈیشن سے کوہ پیماؤں کا ایک گروپ بھی آصف بھٹی کے ریسکیو مشن کے لیے تیاری کر رہا تھا۔
تنظیم نے کہا تھا کہ وہ اس وقت انہیں دوسرے کیمپ میں منتقل کرنے کے لیے ہیلی کاپٹر کا انتظار کر رہے ہیں، تاہم خراب موسم کی وجہ سے ہیلی کاپٹر اڑان نہ بھرسکا۔
سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے گلگت بلتستان اور فوج کے حکام کو کوہ پیما آصف بھٹی کو فوری طور پر ریسکیو کرنے کی ہدایت بھی کی تھیں۔
آصف بھٹی کے بیٹے کی جانب سے سوشل میڈیا پر اپنے والد کے جلد ریسکیو کی اپیل کے بعد وزیراعظم نے یہ ہدایات جاری کی تھیں۔
وزیراعظم نے گلگت بلتستان کے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی تھیں کہ وہ آصف بھٹی کے بیٹے سے رابطہ کریں اور انہیں ان کے والد کے ریسکیو کے لیے فوری اقدامات کی یقین دہانی کرائیں۔
قبل ازیں 3 جولائی کو اسی مہم کے دوران دنیا کی نویں بلند ترین چوٹی نانگا پربت سر کرنےکی کوشش میں پولش سیاح چل بسا تھا، پولش سیاح کی موت خطرناک اونچائی میں صحت کی خرابی کے باعث ہوئی تھی۔
الپائن کلب آف پاکستان نے کہا تھا کہ پولش کوہ پیما پاول ٹوماسز کوپیک کی موت 7ہزار 400 میٹر کی بلندی پر ہوئی تھی، وہ 2 جولائی کو چوٹی سر کرنے کی کوشش کرنے والی 7 رکنی پولش ایکسپیڈیشن کا حصہ تھے۔
دیامر کے ڈپٹی کمشنر کے مطابق پاول ٹوماسز کوپیک کے ساتھی کوہ پیماوں نے پہاڑ پر چڑھائی جاری رکھی تھی تاہم پولش ٹیم کی واپسی کے بعد لاش کو واپس واپس لانے کا منصوبہ بنایا جائے گا۔
یاد رہے کہ نانگا پربت دنیا کی نویں بلند ترین چوٹی ہے جسے کچھ روز قبل پاکستان کی خاتون کوہ پیما نائلہ کیانی نے سر کیا تھا، وہ نانگا پربت سر کرنے والی پہلی پاکستانی کوہ پیما بن گئی ہیں۔
نائلہ کیانی کے علاوہ ثمینہ بیگ اور دیگر پاکستانی کوہ پیماؤں نے بھی نانگا پربت سر کیا۔