• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

القادر ٹرسٹ کیس: چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ کی عبوری ضمانت میں توسیع

شائع July 4, 2023
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کوئٹہ میں وکیل کے قتل کے مقدمے میں عمران خان کی 14 روزہ حفاظتی ضمانت منظور کر لی — فائل فوٹو: ڈان نیوز
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کوئٹہ میں وکیل کے قتل کے مقدمے میں عمران خان کی 14 روزہ حفاظتی ضمانت منظور کر لی — فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے القادر ٹرسٹ کیس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت میں 13 جولائی تک توسیع کی منظوری دے دی جبکہ توشہ خانہ کیس میں بھی عمران خان کی عبوری ضمانت میں توسیع کردی گئی۔

منگل کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں 19 کروڑ پاؤنڈز کے مقدمے میں جج محمد بشیر کی زیر سربراہی چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

اس موقع پر نیب نے ایک بار پھر چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت مسترد کرنے کی استدعا کی لیکن خواجہ حارث نے دلائل کے لیے مزید وقت مانگ لیا۔

خواجہ حارث نے کہا کہ آج ہم نے دیگر عدالتوں میں بھی پیش ہونا ہے، ضمانتوں کی درخواست پر دلائل آئندہ تاریخ پر دوں گا لہٰذا عدالت چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانتوں میں توسیع کرے۔

خواجہ حارث نے کہا کہ آج نیب نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو طلب کر رکھا ہے اور آج پہلی بار نیب نے دونوں کو ایک ہی دن میں طلب کیا ہے۔

نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے کہا کہ بشریٰ بی بی کو ہم نے 4 نوٹسز کیے، پہلے 3 نوٹسز پر تو وہ پیش نہیں ہوئیں، آج کا پتا نہیں کہ وہ پیش ہوتی ہیں کہ نہیں۔

اس پر خواجہ حارث نے جواب دیا کہ ان کے تمام نوٹسز کے جواب دیے گئے، بشریٰ بی بی کی جانب سے یہی کہا گیا کہ شوہر کے ساتھ پیش ہوں گی، ہم نے کبھی شامل تفتیش ہونے سے انکار نہیں کیا۔

جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ ملزمان کب آئیں گے، ہم کارروائی شروع کرتے ہیں، جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ بس پہنچ گئے ہیں، آنے والے ہیں۔

نیب پراسیکیوٹر نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ پیشی کا ایک وقت مقرر کیا جائے تاکہ وقت بچے، کیس میں کچھ ریکارڈ مسنگ ہے وہ تو ہم نے ان سے لینا ہے، یہ ہمیں ایک لسٹ دے دیں کہ انہیں کون سی دستاویزات چاہئیں۔

جج محمد بشیر نے ہدایت کی کہ آپ ابھی میرے سامنے مسنگ ریکارڈ کی لسٹ فراہم کریں اور خواجہ حارث سے استفسار کیا کہ آپ دلائل کے لیے کتنا وقت لیں گے جس پر انہوں نے جواب دیا کہ 4 سے پانچ گھنٹے لوں گا۔

عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ دلائل کے لیے کب سماعت رکھیں، آپ کوئی تاریخ بتا دیں، جس پر پراسیکیوٹر سردار مظفر نے کہا کہ کوئی بھی تاریخ رکھ لیں، کل پرسوں بھی رکھ لیں تو کوئی مسئلہ نہیں۔

جج بشیر احمد نے کہا کہ سوموار کا دن رکھ لیتے ہیں، کیا کہتے ہیں؟ جس پر پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ کوئی ایک تاریخ رکھ لیں تاکہ معاملہ آگے بڑھے۔

تاہم خواجہ حارث نے استدعا کی کہ سر میں تو کہتا ہوں کہ آپ آج ہی سن لیں، لیٹس ڈو اِٹ۔

بشریٰ بی بی احتساب عدالت پہنچیں تو عدالت نے استفسار کیا کہ کیا دونوں ملزمان آئے ہیں، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ صرف بشریٰ بی بی آئی ہیں اور خان صاحب دوسری عدالت میں مصروف ہیں تاہم ابھی تھوڑی دیر میں عمران خان بھی پیش ہو جائیں گے۔

عدالت نے بشریٰ بی بی کو حاضری لگا کر جانے کی اجازت دے دی اور حاضری لگا کر وہ عدالت سے روانہ ہو گئیں۔

اس کے بعد اسلام آباد کی احتساب عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی نے توشہ خانہ کیس میں بھی درخواست ضمانت دائر کردی جس میں خواجہ حارث نے دلائل کے لیے 17 تاریخ مقرر کرنے کی استدعا کی۔

البتہ نیب پراسیکیوٹر نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ایک دو دن کے بعد تک ہو سکتا ہے، اس سے زیادہ التوا نہیں ہوسکتا۔

عدالت نے خواجہ حارث سے کہا کہ آپ تاریخ میں تھوڑا پیچھے آجائیں، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ اس سے بہتر ہے میں آج ہی دلائل دے دوں۔

اس کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان احتساب عدالت پہنچ گئے اور عدالت نے انہیں بھی حاضری لگا کر جانے کی اجازت دے دی۔

بعد ازاں عدالت نے القادر ٹرسٹ کیس اور توشہ خانہ نیب کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی عبوری ضمانت میں 13 جولائی تک توسیع کی منظوری دے دی جبکہ القادر ٹرسٹ کے مقدمے میں چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی بھی عبوری ضمانت میں توسیع کردی۔

دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم بشریٰ بی بی کو گرفتار نہیں کرنا چاہتے، بشریٰ بی بی کی گرفتاری کے وارنٹ بھی جاری نہیں کیے ہیں۔

جج محمد بشیر نے کہا کہ نیب کے بیان کے بعد درخواست نمٹا دیتے ہیں، جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ درخواست نہ نمٹائیں بلکہ اسے اگلی پیشی پر دیکھ لیتے ہیں۔

عدالت نے بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت میں بھی 13 جولائی تک توسیع کردی۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سماعت

دوسری جانب سے اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج تین مقدمات میں ضمانت کا معاملے کی سماعت ہوئی۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف دو مقدمات تھانہ کھنہ اور ایک تھانہ بارہ کہو میں دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج ہے جس کی سماعت انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کی۔

عدالت نے استفسار کیا کہ درخواست گزار کہاں ہیں جس پر چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے جواب دیاکہ درخواست گزار کمرہ عدالت میں موجود ہیں۔

وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ ملزم شامل تفتیش ہونے کے لیے پہنچے تو تفتیشی افسر کی جانب سے 5 کیسز میں شامل تفتیش کیا گیا، تین کیسز میں تفتیشی افسر کی جانب سے شامل تفتیش نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ کوئی جے آئی ٹی کا ایشو تھا کہ سینئر افسران کے سامنے پیش ہونا ہے، عدالتی پیشیوں کے حوالے سے جو ثبوت مانگا جائے گا، ہم دیں گے، چیئرمین پی ٹی آئی اے ٹی سی، لاہور ہائی کورٹ میں متعدد بار پیش ہو چکے، آج صبح سپریم کورٹ میں درخواست پر سماعت چل رہی تھی، ابھی اسلام آباد ہائی کورٹ جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئٹہ میں وکیل کا قتل ہوا اور چیئرمین پی ٹی آئی کو مقدمے میں نامزد کردیا گیا، چیئرمین پی ٹی آئی کی عمر 71 ہے اور ان کے خلاف 140 سے زائد مقدمات درج ہیں، وہ روزانہ کی بنیاد پر عدالتوں میں پیش ہو رہے اور انہوں نے کوئی بھی دن تفریح کے لیے استعمال نہیں کیا۔

وکیل سلمان صفدر نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ جولائی سے چیئرمین پی ٹی آئی مسلسل عدالتوں میں پیش ہو رہے ہیں، عید کی چھٹی سے پہلے 27 جون کو بھی لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں درج 5 مقدمات میں پیش ہوئے تھے، یہاں سے مزید دیگر عدالتوں میں پیش ہونا ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے عبوری ضمانت میں توسیع کی استدعا کر دی لیکن پراسیکیوٹر کی جانب سے ضمانت میں توسیع کی مخالفت کردی گئی۔

اس موقع پر عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے تھانہ کہنہ میں درج دو مقدمات اور بارہ کہو میں درج ایک مقدمے میں ضمانت میں توسیع کی درخواست کردی، تاہم پراسیکیوٹر نے اسے مسترد کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی مقدمے میں نامزد ہیں لہٰذا ضمانت خارج کی جائے۔

پراسیکیوٹر نے کہا کہ درخواست گزار 5 مقدمات میں شامل تفتیش ہوئے، 3 میں کہا کہ میں تھک گیا ہوں، متعدد بار چیئرمین پی ٹی آئی کو شامل تفتیش ہونے کا نوٹس بھیجا، ان کی ذمے داری ہے کہ شامل تفتیش ہوں۔

پراسیکیورٹر نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف انسداد دہشت گردی کی عدالت میں درج تین مقدمات میں ضمانت خارج کرنے کی استدعا کردی۔

اس پر درخواست گزار کے وکیل سلمان اکرم نے جواب الجواب جمع کراتے ہوئے کہا کہ جس دن شامل تفتیش ہونے کا کہا، چیئرمین پی ٹی آئی شامل تفتیش ہو گئے، چیئرمین پی ٹی آئی لاہور میں رہائش پذیر ہیں، اسلام آباد میں نہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیرآباد میں قاتلانہ حملہ ہوا، گولی کو ابھی نکالا ہے، پراسیکیوشن کا مسئلہ انا کا لگ رہا ہے، گھنٹے دو گھنٹے جتنی دیر تفتیش کرنی ہے کرلیں، چیئرمین پی ٹی آئی کو شامل تفتیش کرنے کے لیے ایک کروڑ روپے تک خرچہ ہو جاتا ہوگا۔

جج نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی 3 مقدمات میں شامل تفتیش ہوئے؟ جس پر انہوں نے نفی میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی 3 مقدمات میں شامل تفتیش نہیں ہوئے۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج نے کہا کہ یہ ضمانت کا مسئلہ نہیں، ایک موقع دیتا ہوں، تفتیش میں شامل ہوں لیکن اتنے کم وقت میں تمام مقدمات میں شامل تفتیش کیسے کر لیں گے؟

جج نے عمران خان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی آگے آئیں، کیا شاملِ تفتیش ہوں گے؟ جس پر انہوں نے کہا کہ میں ضرور شامل تفتیش ہوں گا لیکن تھوڑا سا تعاون کردیں، لاہور میں شامل تفتیش کرلیں، اتنے کیسز ہیں۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج نے استفسار کیا کہ کتنے کیسز ہو گئے ہیں؟ جس پر چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ 170 ہوگئے ہیں جی، 200 ہونے والے ہیں اور استدعا کی کہ ویڈیو کے ذریعے شامل تفتیش کر لیں لیکن جج نے کہا کہ آپ شامل تفتیش ہوں، اگر آپ وقت بھی لیتے ہیں تو کوئی بات نہیں، ہم قانون کے مطابق چلیں گے۔

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ متعدد کیسز کے باعث چیئرمین پی ٹی آئی شامل تفتیش نہیں ہوئے، تفتیشی افسر انہیں شامل تفتیش کریں اور اس کے بعد مزید وقت نہیں دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ شامل تفتیش ہونے پر تفتیش کو مکمل کیا جائے گا اور شامل تفتیش نہ ہونے پر سخت قانونی کاروائی کی جائےگی۔

اے ٹی سی نے چیئرمین پی ٹی آئی کی تین مقدمات میں 10 جولائی تک ضمانت میں توسیع کردی۔

جج نے کہا کہ ہر حال میں شامل تفتیش ہونا ہے جس پر عمران خان نے یقین دہانی کرائی کہ بالکل سر، شامل تفتیش ہوں گا۔

جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں سماعت

ادھر اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس میں ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا کی زیر سربراہی چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف متفرق 6 مقدمات میں عبوری ضمانت کے معاملے کی سماعت ہوئی۔

وکیل شیر افضل مروت نے عدالت پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ انہیں کیسز میں عدالت اپنا مائنڈ ڈسکلوز کر چکی ہے، ان کیسز میں شریک دو ملزمان کی حد تک عدالت فیصلہ سنا چکی ہے لہٰذا فیصلہ ایک ساتھ آنا چاہیے تھا، کوئی بھی دوسرا جج درخواست پر سماعت کرے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ جب شریک ملزمان کی طرف سے آپ پیش ہوئے تو آپ نے کبھی اعتراض نہیں کیا، آپ کو پہلے بتانا چاہیے تھا کہ فیصلہ ایک ساتھ سنایا جائے۔

وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ انصاف کی فراہمی کے لیے ضروری ہے کہ کسی دوسرے جج کو کیس منتقل کیا جائے تاہم جج نے کہا کہ میں اپنے اللہ کو جوابدہ ہوں، قانون کے مطابق فیصلہ کروں گا۔

اس دوران چیئرمین پی ٹی آئی روسٹرم پر آگئے اور انہوں نے کہا کہ مزید کیسز بھی ہیں لہٰذا اگر حاضری لگا لیں تو مجھے اجازت دے دیں۔

عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی 6 مقدمات میں 10 جولائی تک عبوری ضمانت میں توسیع کر دی۔

اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس میں ہی چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف تھانہ شہزاد ٹاؤن میں درج دو ایف آئی آر میں ضمانت کے معاملے کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج فرخ فرید بلوچ کی زیر سربراہی ہوئی۔

عدالت نے عمران خان کو تفتیش کا حصہ بننے کی ہدایت کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کی تھانہ شہزاد ٹاؤن میں درج مقدمے میں 10 جولائی تک عبوری ضمانت میں توسیع کر دی۔

اس کے علاوہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف تھانہ مارگلہ میں درج مقدمہ میں ضمانت کے معاملے کی سماعت کے دوران ایڈیشنل سیشن جج سکندر خان نے 13 جولائی تک عبوری ضمانت میں توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی جبکہ تھانہ کہنہ میں درج مقدمے میں بی عبوری ضمانت منظور کرلی گئی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں کوئٹہ میں وکیل کے قتل کے مقدمے کی حفاظتی ضمانت کے معاملے پر چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بینچ نے سماعت کی۔

عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ کی درخواست پر درخواست گزار کی 14 روزہ حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024