• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

حکومت نے رات گئے آرڈیننس جاری کرکے نیب قانون میں مزید ترمیم کردی

شائع July 4, 2023
صادق سنجرانی کے دستخط کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ سمری کے پیرا 6 میں وزیر اعظم کا مشورہ منظور کرلیا گیا ہے — فائل فوٹو: اے پی پی
صادق سنجرانی کے دستخط کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ سمری کے پیرا 6 میں وزیر اعظم کا مشورہ منظور کرلیا گیا ہے — فائل فوٹو: اے پی پی

وفاقی حکومت نے قائم مقام صدر مملکت اور سینیٹ کے چیئرمین صادق سنجرانی کے دستخط کردہ ایک آرڈیننس کے ذریعے قومی احتساب بیورو (نیب) کے قانون میں مزید ترامیم متعارف کرا دیں جس سے احتساب کے ادارے کو ’عدم تعاون‘ پر مشتبہ افراد کو حراست میں لینے کی اجازت مل گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صادق سنجرانی کے دستخط کردہ نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ ’سمری کے پیرا 6 میں وزیر اعظم کا مشورہ منظور کرلیا گیا ہے، قومی احتساب (ترمیمی) آرڈیننس 2023 پر دستخط کر کے اسے نافذ کردیا گیا ہے‘۔

نصف شب کے قریب دستخط کیے گئے آرڈیننس میں جسمانی ریمانڈ کی مدت بھی 15 روز سے بڑھا کر 30 روز کر دی گئی حالانکہ موجودہ حکومت کی جانب سے قومی احتساب آرڈیننس 1999 میں کی گئی حالیہ ترمیم کے تحت جسمانی ریمانڈ کی مدت 90 روز سے کم کر کے 14 روز کی گئی تھی۔

پورٹ اینڈ لینڈ اتھارٹی کا قیام

قبل ازیں کابینہ نے پاکستان لینڈ پورٹ اتھارٹی (پی ایل پی اے) کے قیام کے لیے اصولی طور پر قانون سازی کی منظوری دی تھی تاکہ تجارت اور ٹرانسپورٹ لاجسٹکس کو فروغ دینے کے لیے بین الاقوامی سرحدوں کے پار سامان، لوگوں اور گاڑیوں کی بروقت نقل و حرکت کو یقینی بنایا جا سکے۔

ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ مجوزہ اتھارٹی سامان اور لوگوں کی سرحد پار نقل و حرکت کے مربوط انتظام کے لیے سرحدی مقامات اور اندرون ملک خشک بندرگاہوں پر مختلف اداروں کے تحت چلنے والی سہولیات کی نگرانی کرے گی۔

کابینہ نے ہدایت کی کہ قانون سازی کا مسودہ وزارت تجارت سے مشاورت کے بعد کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی کیسز (سی سی ایل سی) کو بھیجا جائے۔

لینڈ پورٹ اتھارٹی کا خیال سب سے پہلے 2012 میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے پیش کیا تھا، اس وقت کے وزیر اعظم راجا پرویز اشرف نے بھی ہم آہنگی کے فقدان کو ختم کرنے کے لیے اس کے آئین کی اصولی منظوری دی تھی، ہم آہنگی نہ ہونے کی وجہ سے ’سامان اور مسافروں کی آمدورفت میں تاخیر ہوتی تھی‘۔

اس وقت یہ خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ سرخ فیتے کی وجہ سے منصوبے میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑے گا۔

یہ مسئلہ مسلم لیگ (ن) کے دور میں بھی سامنے آیا جس نے 2015 میں سامان اور لوگوں کی سرحد پار نقل و حرکت کی نگرانی کے لیے ’لینڈ پورٹ اتھارٹی کے قیام کی منظوری‘ دی تھی۔

اس سے قبل یہ اطلاع تھی کہ اتھارٹی کو فروری 2022 میں فعال کر دیا جائے گا۔

پرائیویٹ سیکیورٹی، ہائیر ایجوکیشن کمیشن بل

کابینہ نے پرائیویٹ سیکیورٹی سروسز کے ریگولیشن سے متعلق بل کی بھی منظوری دی۔

یہ پرائیویٹ سیکیورٹی ایجنسیوں کو ریگولیٹ کرنے اور ان کی نگرانی کرنے سے متعلق ہے جسے کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی کیسز کو بھیجا جائے گا۔

ذرائع نے بتایا کہ حکومت پرائیویٹ گارڈز کے لیے معیاری یونیفارم تجویز کر رہی ہے جو کہ مسلح افواج اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے یونیفارم سے مشابہت نہ رکھیں، گارڈز کو مناسب تربیت اور اسلحے سے لیس کرنے کی ضرورت ہوگی اور انہیں اس جگہ کے باہر ہتھیاروں کی نمائش سے روک دیا جائے گا جو ان کی حفاظت میں ہے۔

علاوہ ازیں کابینہ نے ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے ترمیمی بل کی بھی منظوری دی جس کے تحت ایچ ای سی کے چیئرمین کی مدت ملازمت دو سے بڑھا کر تین سال کی جائے گی۔

مجوزہ قانون انہیں وفاقی وزیر کی حیثیت سے محروم کر دے گا جو موجودہ قانون کے تحت چیئرپرسن کو حاصل ہے۔

پہلے چیئرمین ایچ ای سی کی مدت ملازمت 4 سال تھی لیکن پی ٹی آئی حکومت نے اسے دو سال کر دیا تھا۔

ساتھ ہی کابینہ نے افغانستان کو خوراک کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف ایف) کے کنٹینر کو کراچی سے کابل تک اپنی گاڑیوں کے اسپیئر پارٹس لے جانے کی بھی منظوری دی۔

کابینہ کو اسلام آباد کے سالڈ ویسٹ مینجمنٹ پروجیکٹ پر بھی بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ طویل المدتی پالیسی کے تحت معروف بین الاقوامی کمپنیوں کی خدمات حاصل کرنے کے لیے ٹینڈرز جاری کیے گئے ہیں، کابینہ نے سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بل کی بھی منظوری دی جسے سی سی ایل سی کو بھیج دیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024