• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

پیٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی روکنے کیلئے خصوصی پالیسی منظور

شائع June 28, 2023
فوٹو: ڈان نیوز
فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر خزانہ اور ریونیو سینیٹر اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ عوام کے ساتھ کیے گئے ایک اور وعدے کی تکمیل کردی ہے اور اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پیٹرولیم مصنوعات کے لیے ’بانڈڈ بلک اسٹوریج پالیسی 2023‘ کی منظوری دے دی ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت کا پاکستان کے عوام کے ساتھ ایک اور وعدہ پورا ہوا جو 9 جون 23 کو قومی اسمبلی میں بجٹ مالی سال 24 کی تقریر کے ذریعے کیا گیا تھا۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ اس ضمن میں وزیر مملکت برائے پیٹرولیم پریس کانفرنس کے ذریعے تفصیلات شیئر کریں گے۔

بعد ازاں لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے پالیسی کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی کے خاتمے کے لیے ’بانڈڈ بلک اسٹوریج پالیسی‘ لا رہے ہیں، جس کے تحت کوئی بھی شخص اسٹوریج ویئر ہاؤس بنا سکتا ہے، اس سے غیر قانونی ذخیرہ اندوزی اور کچھ لوگوں کی اجارہ داری کا خاتمہ ہوگا۔

—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

انہوں نے کہا کہ مجھے وزیر اعظم نے جو ملازمت دی ہے اس میں تین اہم پہلو ہیں، ان کا کہنا تھا کہ آپ نے ملک کی توانائی کی ضرورت کو پورا کرنا ہے، ایسا طریقہ کار لے کر آنا ہے جس سے غریب کی زندگی میں سہولت پیدا ہو، اس کے لیے ایسی توانائی ہو جو لوگوں کی قوت خرید میں بھی ہو اور یہ کہ توانائی کی فراہمی میں استحکام اور پائیداری ہو اور یہ جو موسمیاتی تباہی ہوتی ہے ایسا کچھ نہ ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری انرجی پالیسی کے تین اہم پہلو ہیں، ایک سیکیورٹی اور پائیدار فراہمی، غریب کی قوت خرید میں ہو اور ایسی انرجی جس سے ماحول تباہ نہ ہو۔

مصدق ملک کا کہنا تھا کہ دس پندرہ سال سے سمندر میں توانائی کی دریافت کے منصوبے اور کنووں کی کھدائی رکی ہوئی تھی، اب وزیراعظم کی ہدایت پر 16 سے 20 کنووں کو بڈنگ کے لیے ڈال دیا گیا ہے اور آئندہ چند روز میں ان کی بڈز آنی شروع ہوجائیں گی، اس کے ذریعے آنے والے وقت میں سمندر میں موجود ذخائر کی تلاش کے لیے ڈرلنگ کا کام شروع ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ہمارے ملک میں ایسی گیس ہے جو پتھروں میں پھنسی ہوئی ہے جس کا حصول آسان نہیں ہے، اس کو نکالنے کے لیے نئی تکنیک کی ضرورت ہوتی ہے، ہوری زونٹل ڈرلنگ کی ضرورت ہے تو اس کے لیے ایک پالیسی کابینہ کے پاس جا رہی ہے جس پر بھی کام شروع ہوجائے گا۔

وزیر مملکت نے کہا کہ ہم نے ترکمانستان کے ساتھ معاہدہ کیا، اس میں لکھا گیا کہ وہاں سے گیس ہم کس طرح سے ملک میں لے کر آئیں گے، ہم اپنے اندرونی ذرائع و سائل اور بیرونی تعلقات کے ذریعے ملک میں توانائی کی مسلسل فراہمی کا اپنا وعدہ پورا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ان تمام اقدامات کا مقصد عوام پر پڑنے والے بوجھ کو کم کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دوسرا اہم پہلو یہ ہے کہ ہم کیسے اس توانائی کو لوگوں کی قوت خرید میں لائیں گے، انہوں نے کہا کہ سب سے بڑی چیز جو ہمارے آڑے آتی ہے وہ گردشی قرضہ ہے، وہ ٹیکس دہندگان کی جیب سے نکالا جاتا ہے، وہ نظر نہیں آتا لیکن اس کی ادائیگی عوام ہی کرتے ہیں، ہم نے ملک میں اپنے تیل و گیس کے اثاثوں اور کنوؤں کا 30 سے 33 فیصد کی شرح سے بڑھنے والے گردشی قرض کو صفر کردیا ہے، اب اس کا اضافی بوجھ عوام پر نہیں پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایل این جی کا سرکلر ڈیٹ ابھی باقی ہے، ہمیں موقع ملا تو ہم اس کو بھی ختم کرکے جائیں گے، ہم نے امیر و غریب کے لیے ٹیکس ٹیرف الگ الگ کردیا ہے، امیر اب غریب کی نسبت گیس کی دگنی یا بعض اوقات دگنی سے بھی زیادہ قیمت ادا کرتا ہے۔

مصدق ملک نے کہا کہ ہر سال ملک میں ڈرائی آؤٹ ہوجاتے ہیں، پیٹرول پمپس پر لوگوں کی قطاریں لگ جاتی ہیں اور لوگوں کو پیٹرول نہیں ملتا، وہ کہتے ہیں کہ ہماری ایل سیز نہیں کھل رہیں، ذخیرہ اندوزوں کو موقع دیا جاتا ہے کہ وہ قیمت بڑھنے سے قبل ذخیرہ اندوزی کریں۔

انہوں نے کہا کہ میں آپ کے سامنے ذخیزہ اندوزی کا توڑ پیش کر رہا ہوں، ہم ایک پالیسی لے کر آرہے ہیں جس کا نام ہے بانڈڈ ویئر ہاؤس، اس کا مطلب ہے کہ دنیا کا کوئی بھی شخص یا کمپنی جو تیل کی ٹریڈنگ کا قانونی کام کرتی ہے وہ پاکستان میں آکر اپنا اسٹوریج بنا سکتی ہے، اس سے پاکستان میں زرمبادلہ آئے گا، ملک میں پیٹرول کی اسٹوریج بڑھے گی، کوئی وقت ایسا نہیں ہوگا جب ملک میں ہزاروں، لاکھوں ٹن تیل موجود نہ ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلے یہ اجازت صرف آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو تھی، صرف وہ پیٹرول لا سکتی تھیں، کوئی اور نہیں لاسکتا تھا، اب دنیا کا کوئی ٹریڈر ملک میں کہیں بھی پیٹرول ذخیرہ کرسکتا ہے تاکہ کسی بھی وقت پاکستان میں تیل کی کمی ہو تو ذخیرہ اندوز فراہمی کیسے روکیں گے جب کہ ملک میں لاکھوں ٹن تیل موجود ہوگا اور پمپ مالکان وہاں سے تیل خرید سکیں گے۔

وزیر مملکت نے کہا کہ اس طرح سے کچھ لوگوں کی اجارہ داری ختم کردی گئی ہے، اب ملک میں ایسا کوئی وقت نہیں دیکھ رہے کہ جب ملک میں تیل کی قلت ہو اور پمپ کے باہر قطاریں لگی نظر آئیں، جب باہر سے پیٹرول لاتے ہیں تو ایل سی کھلنے میں مشکلات آتی ہیں، اس پالیسی کے ذریعے ایل سی کنفرم ہونے کی مشکل کا حل تلاش کرلیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ جب کمپنیاں ملک میں رجسٹرڈ ہوں گی تو وہ مقامی بینکس میں اپنے اکاؤنٹس بھی کھولیں گی، جب تیل بیچنے اور خریدنے والے کا مقامی بینک کا اکاؤنٹ ہوگا تو ایل سی کنفرم کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی جس کی 8، 10 ڈالر لاگت قیمت میں شامل ہوتی ہے اور اس کا بوجھ عوام کو اٹھانا پڑتا ہے تو جب مقامی بینکس کے ذریعے ٹرانزیکشن ہوگی تو وہ ایل سی کی قیمت ختم ہوجائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ذخیرہ اندوزوں کی اجارہ داری ہمیشہ کے لیے ختم کردی گئی، ان کی کمر توڑ دی گئی، اب کوئی پمپ مالک بھی یہ نہیں کہہ سکے گا کہ میرا تو ابھی شپ آ رہا ہے، اب ان کو 20 دن کے اسٹورج کی اپنی ذمے داری پوری کرنی ہوگی، اس کے علاوہ ایل سی کھولنے کا اضافی بوجھ بھی عوام پر سے ختم کردیا گیا، اس سے ڈالر کا بوجھ بھی قدرے کم ہوگا، وہ ذمے داری عالمی ٹریڈرز پر چلی جائے گی کہ وہ ڈالر کا انتظام کریں، اب کچھ ٹرانزیکشنز ڈالرز میں اور کچھ روپوں میں ہوں گی تو زرمبادلہ پر بوجھ کم ہوگا۔

مصدق ملک نے کہا کہ روسی تیل کی دوسری شپمنٹ پاکستان پہنچ گئی ہے، اب تسلسل کے ساتھ روسی تیل آئے گا اور اب آذربائیجان سے سستی گیس کی ڈیل کر کے آئے ہیں، سردیوں میں سستے تیل کا ایک کارگو شپ آذربائیجان ہمیں ہر ماہ دے گا، ہماری مرضی ہم لیں یا نہیں لیں، اگر ہمیں ان کا بھاؤ سمجھ میں آئے گا تو ہم لیں گے ورنہ بغیر کوئی وجہ بتائے لینے سے انکار کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک ایک کرکے تمام کیے گئے وعدوں کو پورا کر رہے ہیں، جانے سے پہلے اپنے وعدیں پورے کریں گے اور ان کا پورا تنقیدی جائزہ پیش کریں گے۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024