’میرا دل یہ پکارے‘ فیم ٹک ٹاکر اپنی موت کی جھوٹی خبروں سے پریشان
لتا منگیشکر کے گانے ’میرا دل یہ پکارے آجا‘ پر شادی کی تقریب میں ڈانس کرکے شہرت حاصل کرنے والی ٹک ٹاکر عائشہ عرف مانو نے اپنی موت کی جھوٹی خبروں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے افواہیں پھیلانے والوں کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔
عائشہ عرف مانو نے انسٹاگرام اسٹوری میں ایک سوشل میڈیا کی پوسٹ شیئر کی، جس میں ان کی موت کی خبر دی گئی تھی۔
ٹک ٹاکر نے سوشل میڈیا پیج کی خبر کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں مذکورہ اسکرین شاٹ ایک دوست نے بھیجا۔
ان کی جانب سے شیئر کیے گئے اسکرین شاٹ میں بتایا گیا تھا کہ عائشہ حنیف کی لاش صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے جناح ہسپتال سے ملی، جہاں ڈاکٹرز نے ان کی موت کی تصدیق کی۔
مذکورہ پیج کی جانب سے شیئر کی گئی خبر میں بتایا گیا تھا کہ عائشہ حنیف نے شادی میں لتا منگیشکر کا گانا ’میرا دل یہ پکارے‘ گاکر شہرت حاصل کی تھی۔
ٹک ٹاکر نے مذکورہ خبر کو شیئر کرتے ہوئے برہمی کا اظہار کیا اور لکھا کہ ایسی خبریں پھیلانے والوں کو شرم آنی چاہیے، انہیں سمجھنا چاہیے کہ ان کی ایک جھوٹی خبر سے کسی کی زندگی پر برے اثرات بھی مرتب ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ وہ شہرت یا توجہ پانے کے لیے کوئی بہانے تلاش نہیں کرتیں لیکن ان سے متعلق غلط خبریں پھیلانے والوں کو شرم آنی چاہیے۔
ٹک ٹاکر نے لکھا کہ کسی کی جانب سے اس طرح کی غلط خبریں پھیلانے سے دوسرے افراد کی زندگی پر کیا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں، اس کا احساس کسی کو نہیں۔
انہوں نے لکھا کہ غلط خبریں پھیلانے والے افراد ان کا درست نام تک نہیں جانتے اور یہ کہ اب ایسی افواہوں کو بند ہونا چاہیے، دوسرے افراد کو ان کی ذاتی زندگی میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔
عائشہ عرف مانو نے اپنی موت سے متعلق جھوٹی خبر کا اسکرین شاٹ ایک ایسے وقت میں شیئر کیا ہے جب کچھ دن قبل ہی جناح ہسپتال سے ایک عائشہ نامی نوجوان لڑکی کی لاش ملی تھی، جن کے متعلق افواہیں پھیلیں کہ وہ بھی ٹک ٹاکر تھیں۔
مذکورہ لڑکی کی موت سے متعلق سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) جنوبی سید اسد رضا نے ڈان کو بتایا تھا کہ 21 سالہ شادی شدہ لڑکی (عائشہ کاشف) کی ساس کے بیان کے مطابق متوفیہ ڈی ایچ اے فیز 2 میں اپنی سہیلی کے گھر ’سالگرہ کی تقریب‘ میں شرکت کے لیے گئی تھی، جہاں بظاہر لڑکی نے نشہ آور ادویات لیں اور تقریب کے دوران بے ہوش ہوگئی تھی۔
بعد ازاں اسے صبح سویرے ایک مرد (جبران) اور ایک خاتون (سحرش) ایک کار میں جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر لے کر گئے جہاں پہنچنے پر ڈاکٹروں نے لڑکی کو مردہ قرار دیا تھا۔
ایس ایس پی نے واضح کیا کہ متوفی لڑکی ٹک ٹاکر نہیں تھی بلکہ وہ اپنی ساس کے مطابق گلستان جوہر کے بیوٹی پارلر میں کام کرتی تھی۔