• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

امریکی کمپنیوں کی بھارت میں سرمایہ کاری، بائیڈن نے جغرافیائی سیاست کے اہداف پر نظریں جمالیں

شائع June 25, 2023
—فوٹو: ٹوئٹر/نریدر مودی
—فوٹو: ٹوئٹر/نریدر مودی

امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے ایک قریبی اتحادی کے طور پر بھارت کی پوزیشن کو مضبوط کرکے چین کو پیغام بھیجنے کی کوششوں کے دوران متعدد کمپنیوں کے بعد ایمیزون اور گوگل نے بھی بھارت میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کے منصوبوں کا اعلان کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سی ای او ایمیزون اینڈی جیسی کی امریکا میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کے بعد ایمیزون کی جانب سے جاری اعلان میں کہا گیا کہ وہ 2030 تک بھارت میں اپنی سرمایہ کاری کو 26 ارب ڈالر تک لے جائے گا اور نئی منصوبہ بند سرمایہ کاری میں ساڑھے 6 ارب ڈالر کا اضافہ کرے گا۔

اینڈی جیسی نے اس سرمایہ کاری کی مزید تفصیلات واضح نہیں کیں، گزشتہ ماہ ایمیزون کے کلاؤڈ کمپیوٹنگ یونٹ ’ایمیزون ویب سروسز یونٹ‘ کی جانب سے یہ اعلان سامنے آیا تھا کہ وہ 2030 کے آخر تک بھارت میں ایک کھرب بھارتی روپے سے زائد کی سرمایہ کاری کرے گی۔

نریندر مودی کے دورہ امریکا کے دوران متعدد کمپنیاں بھارت میں سرمایہ کاری کے وعدے کرچکی ہیں، امریکی سیمی کنڈکٹر ٹول میکر ’اپلائیڈ مٹیریلز‘ اور میموری چپ فرم ’مائکرون ٹیکنالوجی‘ نے بھارتی وزیر اعظم کے سرکاری دورے کے دوران بھارت میں سرمایہ کاری کے وعدے کیے ہیں۔

دوسری جانب ’گوگل کمپنی‘ کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا کہ گوگل بھارت کی مغربی ریاست گجرات میں گفٹ سٹی میں ایک عالمی فن ٹیک آپریشن سینٹر کھولے گا، جبکہ گوگل کی ٹیمیں اس کی آن لائن ادائیگی کی سروس ’جی-پے‘ کے لیے آپریشنز پر کام کر رہی ہیں۔

سی ای او گوگل سندر پچائی نے صحافیوں کو بتایا کہ گوگل ’انڈیا ڈیجیٹائزیشن فنڈ‘ میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے اور ہم اس کے ذریعے سرمایہ کاری کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

نریندر مودی نے اپنے دورے کے آخری روز امریکی اور بھارتی ٹیکنالوجی ایگزیکیٹوز سے ملاقات کی، جن میں ایپل کے ٹم کک، گوگل کے سندر پچائی اور مائیکروسافٹ کے ستیہ نڈیلا شامل تھے، ملاقات کے دوران نریندر مودی نے عالمی کمپنیوں سے ’میک ان انڈیا‘ کی اپیل کی۔

جوبائیڈن نے نریندر مودی کے لیے دورے کے دوران 2 عشائیوں کا اہتمام بھی کیا، معروف کمپنیوں کے سربراہان کے ساتھ ایک اجلاس کا اہتمام بھی کیا گیا، اس دوران بھارت کے نئے مقامی طور پر تیار شدہ لڑاکا طیاروں کے لیے امریکی انجنوں اور ایک اہم سیمی کنڈکٹر فیکٹری کے معاہدے بھی کیے گئے۔

ہڈسن انسٹی ٹیوٹ میں جنوبی ایشیا کی ماہر اپرنا پانڈے نے کہا کہ جوبائیڈن دنیا کو بتانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ امریکا واپس آ گیا ہے، ہمارے پاس شراکت دار اور اتحادی ہیں اور ہم نے بھارت کو بھی اپنے ساتھ ملالیا ہے۔

جوبائیڈن چین کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ آپ کے پاس آپ کے دوست ہیں اور میرے پاس میرے دوست ہیں اور بھارت میرے دوستوں میں شامل ہے۔

محکمہ خارجہ کی ایک سابق عہدیدار تمنا سالک الدین نے نریندر مودی کے دورہ امریکا کے دوران جاری کردہ مشترکہ بیان کو ’قابل ذکر‘ قرار دیا۔

جوبائیڈن انتظامیہ دونوں ممالک کے درمیان تناؤ پر قابو پانے کی نئی کوششوں کے باوجود چین کو امریکا کے لیے سب سے سنگین طویل المدتی چیلنج سمجھتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024