• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

سابق وزیراعظم نواز شریف پلاٹ الاٹمنٹ ریفرنس سے بری

شائع June 24, 2023
—فائل فوٹو: ڈان نیوز
—فائل فوٹو: ڈان نیوز

لاہور کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو پلاٹ الاٹمنٹ ریفرنس میں بری کردیا۔

لاہور کی احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم کے خلاف پلاٹ الاٹمنٹ ریفرنس پر سماعت ہوئی جس میں عدالت فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو بری کردیا۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے قاضی مصباح ایڈوکیٹ عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور دلائل دیے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے بدنیتی کی بنیاد پر ریفرنس بنایا تھا ۔

وکیل نے دلائل دیے کہ نواز شریف کا پلاٹوں کی الاٹمنٹ میں کوئی کردار نہیں، نہ ہی نئے قانون کے تحت کیس بن سکتا ہے۔

احتساب عدالت کے جج راؤ عبدالجبار نے دلائل سننے کے بعد سابق وزیراعظم کو بری کرنےکا فیصلہ سنا دیا۔

خیال رہے کہ 16 فروری 2023 کو لاہور کی احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف پلاٹ الاٹمنٹ کا ریفرنس قومی احتساب بیورو (نیب) کو واپس بھیج دیا تھا۔

پلاٹ الاٹمنٹ کا معاملہ

خیال رہے کہ 31 جنوری 2022 کو لاہور کی احتساب عدالت نے غیر قانونی اراضی کی الاٹمنٹ سے متعلق کیس میں جیو اور جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن سمیت 3 ملزمان کو بری کیا تھا۔

انہیں 12 مارچ 2021 کو احتساب کے قومی ادارے نے جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کو اراضی سے متعلق کیس میں گرفتار کیا تھا۔

میر شکیل پر جوہر ٹاؤن میں 58 کنال زمین مشترکہ بلاک کی شکل میں الاٹ کروانے کا الزام تھا، احتساب بیورو کی جانب سے کہا گیا تھا کہ میر شکیل پر 1986 میں وزیر اعلیٰ نواز شریف کی ملی بھگت سے گلیاں بھی 54 پلاٹوں میں شامل کرنے کا الزام تھا۔

سابق ڈی جی ایل ڈی اے ہمایوں فیض رسول اور سابق ڈائریکٹر لینڈ ڈیولپمنٹ بشیراحمد پر میر شکیل الرحمٰن کی اعانت جرم کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

مذکورہ کیس میں عدالت کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے گرفتاری کے بعد ان کا علیحدہ ٹرائل کرنے کا حکم بھی دیا گیا تھا۔

12 مارچ 2020 کو نیب نے میر شکیل الرحمٰن کو اراضی سے متعلق کیس میں گرفتار کیا تھا جس کے تقریباً 8 ماہ بعد وہ سپریم کورٹ سے ضمانت پر رہا ہوئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024