سابق خطیب لال مسجد مولانا عبدالعزیز، اہلیہ پر دہشت گردی سمیت دیگر مقدمات درج
لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عبدالعزیز اور ان کی اہلیہ کے خلاف محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) اور تھانہ کوہسار میں انسداد دہشت گردی ایکٹ سمیت مختلف الزامات کے تحت علیحدہ علیحدہ مقدمات درج کرلیے گئے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک مقدمہ کوہسار تھانے میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 121، 506، 341، 147، اور 149 کے علاوہ انسداد دہشتگردی ایکٹ 7، 11 (ڈبلیو) اور 11 (ایکس) کے تحت مولانا عبدالعزیز کی اہلیہ اور خواتین سمیت 125 نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق 21 جون کو انہوں نے جناح ایونیو اور فضل حق روڈ کو 6 گھنٹے سے زائد وقت تک بلاک رکھا، علاوہ ازیں انہوں نے زبردستی دکانیں اور بازار بھی بند کروائے۔
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ مولانا عبدالعزیز کی اہلیہ ام حسن نے محکمہ انسداد دہشت گردی کے عملے کو دھمکی دی اور کالعدم ٹی ٹی پی سے کہا کہ وہ محکمہ انسداد دہشت گردی کے عملے کو دیکھتے ہیں مار ڈالیں، چاہے وہ یونیفارم میں ہوں یا نہیں۔
دوسرا مقدمہ تھانہ انسداد دہشتگردی میں مولانا عبدالعزیز اور دیگر 4 افراد کے خلاف دفعہ 324، 353، 427، 186، 148 کے علاوہ انسداد دہشتگردی ایکٹ 7 اور 11 ای ای کے تحت درج کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق محکمہ انسداد دہشتگردی کی ٹیم نے خفیہ اطلاع پر 21 جون کو میلوڈی کے مقام پر اسلحے کی برآمدگی کے لیے ایک گاڑی کو روکا تو 3 افراد (جن میں سے 2 لوگ ایس ایم جیز سے لیس تھے) گاڑی سے اترے اور ان میں سے ایک نے پولیس پر فائرنگ شروع کردی۔
گاڑی میں مولانا عبدالعزیز بھی بیٹھے تھے جن کے خلاف دہشت گردی کے متعدد مقدمات درج ہیں، علاوہ ازیں انہیں اے ٹی اے کے فورتھ شیڈول میں بھی شامل کیا گیا ہے، ایف آئی آر کے مطابق انہوں نے بھی گاڑی کے اندر سے پولیس پر فائرنگ کی۔
تاہم ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ پولیس 3 افراد کو گرفتار کرنے اور ان سے ایس ایم جی برآمد کرنے میں کامیاب رہی، وہ تینوں ہتھیاروں کا پرمٹ یا لائسنس پیش کرنے میں ناکام رہے۔