کبھی نہیں کہا کہ پاکستان میں ایوارڈز فروخت ہوتے ہیں، واسع چوہدری
اداکار، لکھاری اور میزبان واسع چوہدری نے واضح کیا ہے کہ انہوں نے کبھی ایسا نہیں کہا کہ پاکستان میں شوبز ایوارڈز پیسوں پر فروخت ہوتے ہیں، البتہ انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ ایوارڈز دیے جانے کے طریقہ کار سے نالاں ہیں۔
واسع چوہدری حال ہی میں سما ٹی وی کے پروگرام ’حد کردی‘ میں شریک ہوئے، جہاں انہوں نے ایوارڈز سمیت شوبز کے دیگر معاملات پر کھل کر بات کی۔
انہوں نے کئی دہائیاں پہلے کا واقعہ یاد کرتے ہوئے بتایا کہ جب وہ چھوٹے تھے تب ان کے والد نے انہیں بولی وڈ اداکار جیتندر سے ملوایا لیکن انہوں نے اداکار کو بولا کہ انہیں ان سے نہیں بلکہ متھن چکرورتی سے ملنا ہے۔
ان کے مطابق ان کی جانب سے جیتندر کے بجائے متھن چکرورتی سے ملنے کی خواہش کی بات سن کر ان کے والد بھی کچھ پریشان ہوگئے لیکن جیتندر نے کوئی رد عمل نہیں دیا۔
انہوں نے بتایا کہ اسی طرح کی حرکت انہوں نے پاکستانی اداکاروں سے ملاقات کے دوران بھی کی تھی۔
ان کے مطابق 1980 کی دہائی میں ان کے دادا نے انہیں اس وقت کے سپر اسٹار ندیم سے ملوایا لیکن انہوں نے ادھر ہی بول دیا کہ انہیں ندیم سے نہیں بلکہ جاوید شیخ سے ملنا ہے۔
واسع چوہدری نے مذکورہ دونوں واقعوں پر ندامت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ چھوٹے تھے، اس لیے ایسا ہوگیا۔
ایک سوال کے جواب میں واسع چوہدری نے بتایا کہ انہیں ماضی میں دوبار شاہ رخ خان کا انٹرویو کرنے کا موقع ملا اور انہوں نے انہیں انتہائی عاجز انسان کے طور پر پایا۔
انہوں نے بتایا کہ شاہ رخ خان کے ساتھ پروٹوکول اور سیکیورٹی ٹیم کی لوازمات پوری کرنی پڑتی ہیں لیکن وہ خود انتہائی اچھے، ملن سار، محبت اور عزت دینے والے اور حاضر دماغ شخص ہیں۔
واسع چوہدری کے مطابق اتفاق سے انہیں تین ماہ کے وقفےسے شاہ رخ خان کے دو انٹرویوز کرنے کا موقع ملا، پہلے انٹرویو میں شاہ رخ خان کے ساتھ مداحوں نے سیلفیاں بنوائیں، انہیں گھیر لیا لیکن دوسرے انٹرویو میں ایسا کچھ نہیں ہوا۔
ان کے مطابق دوسرے انٹرویو میں لوگ بھی تھے جب کہ ان کے انٹرویو کا آدھا اسٹاف غیر ملکی تھا جو شاہ رخ کو نہیں جانتے تھے، اس لیے دوسرے انٹرویو میں کسی نے شاہ رخ خان کے ساتھ سیلفی تک نہیں بنوائی۔
واسع چوہدری نے بتایا کہ انٹرویو ختم ہونے کے اختتام پر انہوں نے خود شاہ رخ خان کے ساتھ سیلفی بنائی، ورنہ عام طور پر وہ ایسا نہیں کرتے۔
پروگرام کے دوران ایک سوال کے جواب میں واسع چوہدری نے واضح کیا کہ انہوں نے کبھی ایسا نہیں کہا کہ پاکستان میں شوبز ایوارڈز فروخت ہوتے ہیں، ایسا بیان کسی اور اداکار نے دیا ہوگا۔
انہوں نے واضح کیا کہ البتہ انہیں پاکستانی شوبز ایوارڈز کے طریقہ کار پر اعتراض ہے، ان کے طریقہ کار تبدیل کیے جانے چاہئیے۔
واسع چوہدری نے مثال دی کہ جیسے پاکستان میں ’پیپلز چوائس ایوارڈ‘ دیا جاتا ہے جس کا صرف اور صرف پاکستان میں کانسیپٹ ہے۔
ان کے مطابق ’پیپلز چوائس ایوارڈ‘ اور ’کرٹک ہیرو ایوارڈ‘ پاکستان میں بھارت سے آئے اور یہ ایوارڈز صرف ہیروز کو خوش کرنے کے لیے دیے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسے ایوارڈز کا فیصلہ بھی جیوری کو کرنا چاہئیے یہ صرف ہیروز کو خوش کرنے کے لیے دو الگ الگ ایوارڈز بنائے گئے ہیں جب کہ آسکر سمیت دیگر بڑے ایوارڈز میں ایسے ایوارڈز نہیں دیے جاتے۔
واسع چوہدری کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان میں ایوارڈز دیے جانے کے طریقہ کار پر اعتراض کرتے رہے ہیں لیکن انہوں نے کبھی ایسا نہیں کہا کہ پاکستان میں ایوارڈز فروخت ہوتے رہتے ہیں۔