• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

’شوگر لیول کم ہونے پر ایسا محسوس ہوتا جیسے کوئی روح کھینچ رہا ہے‘، فواد خان کا اپنی بیماری سے متعلق انکشاف

شائع June 23, 2023
فواد خان پاکستان ٹی وی ڈرامے اور فلم انڈسٹری کے جانے مانے اداکار ہیں—فائل فوٹو: انسٹاگرام
فواد خان پاکستان ٹی وی ڈرامے اور فلم انڈسٹری کے جانے مانے اداکار ہیں—فائل فوٹو: انسٹاگرام

پاکستان کے نامور اداکار فواد خان نے پہلی بار اپنی بیماری سے متعلق زندگی میں آنے والی مشکلات اور جدوجہد کے بارے میں کئی انکشافات کیے۔

فواد خان پاکستان ٹی وی ڈرامے اور فلم انڈسٹری کے جانے مانے اداکار ہیں، انہوں نے پاکستان سمیت بھارت میں بھی خوب نام کمایا، دنیا بھر میں ان کے لاکھوں چاہنے والے موجود ہیں جو ان کی اداکاری کو بے حد پسند کرتے ہیں۔

میڈیا رپورٹس میں یہ خبر گردش کررہی تھی کہ فواد خان ذیابیطس میں مبتلا ہیں تاہم انہوں نے خود باضابطہ طور پر اس بارے میں کھل کر بات کبھی نہیں کی۔

حال ہی میں اداکار نے یوٹیوب چینل فری اسٹائل مڈل ایسٹ کو ایک انٹرویو دیا جہاں فواد خان نے اپنے بچپن کے دور، اپنی بیماری اور اس سے جڑے دیگر پہلوؤں کے حوالے سے کھل کر اظہار کیا۔

فوٹو: اسکرین شاٹ یوٹیوب/فری اسٹائل مڈل ایسٹ
فوٹو: اسکرین شاٹ یوٹیوب/فری اسٹائل مڈل ایسٹ

انہوں نے اپنے بچپن کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ’میں کراچی میں پیدا ہوا تھا، والد کی نوکری کی نوعیت ایسی تھی کہ ہم مسلسل ایک جگہ سے دوسری جگہ شفٹ ہوتے رہتے تھے، اسی وجہ سے میں جب صرف 6 ماہ کا تھا تو ہم 2 سال یونان میں رہے، پھر دبئی اور پھر ریاض میں رہے اور گلف وار کے دوران کچھ وقت مانچسٹر میں گزارا، پھر جب ہم لاہور شفٹ ہوئے تو وہیں پر مستقل قیام کرنے کا ارادہ کیا۔ ’

انہوں نے کہا کہ ’اسکول کے زمانے میں ہم نے میوزک بینڈ شروع کیا، اس وقت ہمارا بینڈ زیادہ مشہور نہیں تھا، کالج کے فرسٹ ائیر کے دوران میں نے اداکاری کرنا شروع کی۔ ’

’اس وقت اداکاری صرف شوقیہ شروع کی تھی، چونکہ اس کام کا ماہانہ 12 ہزار معاوضہ مل رہا تھا تو میں سمجھتا تھا کہ میں اپنے اسکول میں سب سے امیر لڑکا ہوں‘

اداکار نے کہا کہ جب میں 17 سال کا تھا تو میرا جسم آٹو امیون رسپانس سے گزر رہا تھا، میرا نہیں خیال میں اس حالت کو صحیح طرح سے وضاحت کرسکتا ہوں شاید کوئی طبی ماہر ہی وضاحت دے سکتا ہے۔

فوٹو: انسٹاگرام
فوٹو: انسٹاگرام

انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ جب جسم میں انسولین بننا بند ہوجائے تو بلڈ شوگر لیول میں اضافہ ہوتا رہتا ہے جسے ہم ذیابیطس کہتے ہیں۔

’17 سال کی عمر میں ذیابیطس ٹائپ ون میں مبتلا ہوا، پہلے مجھے شدید بخار ہوا تھا جس کے بعد صرف 8 دنوں میں 10 کلو وزن کم ہوگیا، 17 سال کی عمر میں میرا وزن 65 کلو گرام تھا جو طبعیت خراب ہونے کے بعد 55 ہوگیا تھا۔‘

اداکار نے کہا کہ ’وزن کم ہونے کے بعد مجھے شدید پیاس لگتی تھی، جسے پولیوریا کہتے ہیں، اس حالت میں بار بار واش روم جاتے ہیں، انہوں نے بتایا کہ میرا منہ ہر وقت خشک رہتا تھا، جسم میں پانی کی کمی ہوگئی تھی، جس کی وجہ سے میں 6 سے 7 لیٹر پانی پیتا تھا تو مسلسل پیشاب آنے کی وجہ سے بار بار باتھ روم جانا پڑتا تھا۔‘

فواد خان نے بتایا کہ میرا شوگر لیول اس وقت 600 تھا، پھر میں اسپتال گیا، وہاں ڈاکٹرز نے مجھے ری ہائیڈریٹ کیا اور مجھے انسولین کے انجیکشن لگائے گئے۔

انہوں نے بتایا کہ صرف 17 سال کی عمر سے مجھے انسولین کے انجیکشن لگائے جاتے تھے، آج میں 41 سال کا ہوں۔

فواد خان نے بتایا کہ مجھے ذیابیطس میں مبتلا ہوئے 24 سال ہوگئے ہیں۔

اداکار نے اس بیماری کے اثرات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں اسکول کے زمانے میں بہت پھرتیلا تھا، کھیل سے متعلق ہر طرح کی سرگرمی مٰیں حصہ لیتا تھا، لیکن ذیابیطس کے بعد سب کچھ ’صفر‘ پر آگیا۔‘

’کھیل میں میری دلچسپی اچانک مکمل طور پر ختم ہوگئی، مجھے شوق نہیں رہا، بہت تھکاوٹ ہوتی تھی، ذیابیطس کی تشخیص کے بعد پہلے 2 سے 3 ماہ کے دوران میں ہر وقت تھکاوٹ محسوس کرتا تھا، پھر میں نے اپنے ڈائٹ پلان پر توجہ دی، ’

فوٹو: انسٹاگرام
فوٹو: انسٹاگرام

’مجھ سے زیادہ میرے والد کو تکلیف تھی‘

انہوں نے کہا کہ ’سچ بتاؤں تو جب میں اسپتال میں تھا تو ذیابیطس کی تشخیص کے بعد مجھے اتنی زیادہ تکلیف نہیں ہوئی جتنی میرے والد کو تھی، میرے والد جذباتی طور پر مستحکم انسان ہیں۔ ’

اداکار نے کہا کہ ’میری والدہ کہتی ہیں کہ میرے والد اپنی زندگی میں دو بار اتنی زیادہ تکلیف ہوئی ہے، پہلی بار جب ان کے بھائی کا انتقال ہوا اور دوسری بار جب مجھے ذیابیطس کی تشخیص ہوئی۔‘

’میرے والد مجھے کہتے تھے اگر میں زندگی میں کچھ نہیں کرنا چاہتا تو کوئی مسئلہ نہیں ہے‘

فواد خان نے کہا کہ اسکول کے دور میں، میں اپنےساتھ ایک بوتل رکھتا تھا جس میں انسولین کی شیشی، سرنج اور برف ہوتی تھی، جسے میں ہر وقت ساتھ رکھتا تھا، ذیابیطس کی تشخیص کے بعد ابتدائی دنوں میں مجھے بہت زیادہ تکلیف ہوتی تھی۔

’ ایک روز راولپنڈی سے واپسی آنے کے دوران میں گاڑی کی پچھلی سیٹ پر بیٹھا تھا، وہ پہلا موقع تھا جب میں نے رونا شروع کردیا، اس وقت میں سوچ رہا تھا کہ ’یہ میرے ساتھ کیوں ہورہا ہے، لیکن دنیا میں اور بھی دکھ ہیں، اور بھی بیماریاں ہیں، اور اس سے بھی بُری بیماریاں ہیں۔ ’

فواد خان کہتے ہیں کہ ’لیکن ذیابیطس ایسی بیماری ہے جسے غلط سمجھا جاتا ہے، اس بیماری کو صرف وہی سمجھ سکتا ہے جو اس سے گزر رہا ہوتا ہے۔ ’

انہوں نے کہا کہ ’مجھ سے زیادہ میرے والد جذباتی طور پر بہت متاثر ہوئے تھے، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ مشکل حالات میں امید کی کرن ضرور ہوتی ہے۔‘

فوٹو: انسٹاگرام
فوٹو: انسٹاگرام

’میں مثالی مسلمان نہیں ہوں، لیکن میں اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ جب اللہ ایک دروازہ بند کرتا ہے تو مزید 100 دروازے کھولتا ہے اور یہ ہر انسان کی زندگی میں ہوتا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ آج میں جس مقام میں ہوں اس حوالے سے میں خود کو بہت خوش قسمت سمجھتا ہوں۔

فواد خان کہتے ہیں اس بیماری کو میں نے اپنی بے ساکھی نہیں بنایا، حالانکہ میری کچھ حدود ہیں، جب جسم میں شوگر لیول کم ہورہا ہوتا ہے تو ایسا محسوس ہوتا ہے کوئی آپ کی روح کھینچ رہا ہے، کبھی کبھار میں فرش پر بھی گرجاتا تھا، سانس لینے میں بہت دشواری ہوتی تھی، پسینے آتے تھے۔

’ایک وقت میں ایسی حالت بھی ہوئی جب میرا اپنی آنکھوں پر کوئی کنٹرول نہیں ہوتا تھا، میری آنکھیں چڑھ جاتی تھیں،۔‘

’لوگوں کو ذیابیطس کے بارے میں آگاہی کی ضرورت ہے‘

فواد خان کہتے ہیں کہ لوگوں کو ذیابیطس کے بارے میں علم نہیں ہے، اگر پولیو کے بارے میں آگاہی مہم چلائی جاتی ہے تو ذیابیطس کے بارے میں کیوں نہیں آگاہی مہم چلائی جاتی؟

وہ کہتے ہیں کہ ’اگر آپ کسی معذوری کا شکار ہیں تو اس کے بارے میں بات کریں، دنیا سے چھپانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ’

انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگ مجھے کہتے تھے کہ میں اپنی بیماری کے بارے میں کسی کو نہ بتاؤں، میں سوال کرتا تھا کیوں نہیں بتاؤں ؟ تو لوگ کہتے تھے کہ ’اگر میں بتاؤں گا تو لوگ مجھے کم تر سمجھیں گے، لوگ سمجھیں گے کہ میں کوئی کام کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا لیکن میرے خیال سے میں نے اپنی زندگی میں بہت سارے کام کیے ہیں، مجھے اس بارے میں فخر ہے۔

اداکار کہتے ہیں کہ اگر آپ عزم رکھتے ہیں کہ آپ اپنی زندگی میں کچھ بننا چاہتے ہیں تو ذیابیطس اور کینسر آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔

انہوں نے بتایا کہ مجھے ایک وقت میں اکیوٹ کڈنی ڈس آڈر ہوا تھا جس میں آپ کے گردے اچانک کام کرنا بند ہوجاتے ہیں، 7 دن تک اسپتال میں داخل رہا، اس وقت مجھے ڈرپ لگی، علاج ہوا تو اللہ کا شکر ہے کچھ زیادہ نقصان نہیں ہوا، انہوں نے ہسنتے ہوئے کہا کہ اسپتال میں گزارا ہوا وقت بہت بورنگ تھا۔

فواد خان نے کہا کہ جس طرح کا میں کام کرتا ہوں، ہر کوئی اس بات سے متفق ہوگا کہ یہ سب سے بدترین طرز زندگی ہے، اس لائف اسٹال میں بہت کم لوگ اپنے آپ کو فٹ رکھتے ہیں اور کئی گھنٹوں کام بھی کرتے ہیں، لیکن میرے جیسے انسان کے لیے بہت مشکل ہوجاتاہے، مینج ہوجاتا ہے، لیکن مشکل ہے۔

’ذیابیطس سے چھٹکارا پانے کیلئے گھریلو ٹوٹکے کسی کام نہ آئے‘

اداکار نے ہنستے ہوئے کہا کہ جامن کی گھٹلیاں پیس کر پانی میں پییں، کریلے کا پانی پییں اور اس کے کئی گھریلو ٹوٹکے مجھے دیے گئے، میں نے خود گھریلو ٹوٹکے آزمائے ہیں لیکن مجھ پر کوئی اثر نہیں ہوا، یہ ٹوٹکے بہت عجیب ہیں!

انہوں نے کہا کہ بڑے پیمانے پر آگاہی پھیلانے کی ضرورت ہے، اسکول اور کالج پر بھی لوگوں کو آگاہی دینی چاہیے، بچوں کو بتانا چاہیے کہ اگر کوئی اس بیماری میں مبتلا ہے تو ان کا مذاق نہیں بنانا چاہیے، اس حالت میں جذباتی سپورٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔

یاد رہے کہ ایک ماہ قبل شائع ہونے والی ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری ثناء اللہ گھمن نے کہا تھا کہ پاکستان میں دنیا بھر میں سب سے زیادہ تر نوجوان آبادی ذیابیطس میں مبتلا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان میں 30.8 فیصد نوجوان آبادی ذیابیطس کا شکار ہے جو کہ پوری دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔

فوٹو: انسٹاگرام
فوٹو: انسٹاگرام

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024