عالمی ادارہ صحت نے بیلائیز کو ملیریا فری قرار دے دیا
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے وسطی امریکی ملک بیلائیز (بیلیز) کو ملیریا فری ملک قرار دے دیا۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ادہانوم نے بیلائیز کی حکومت کی جانب سے ملیریا کے خاتمے کی کوششوں کو سراہتے ہوئے بتایا کہ وہاں 2019 سے کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے بیلائیز کو ملیریا فری قرار دیا اور بتایا کہ وہاں 1994 میں 10 ہزار ملیریا کیس رپورٹ ہوئے تھے جب کہ 2019 سے اب تک وہاں کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق بیلائیز نے نہ صرف اپنے ملک سے ملیریا کا خاتمہ کیا بلکہ اس نے پڑوسی ممالک میکسیکو اور گوئٹے مالا کو بھی ملیریا سے نمٹنے کے لیے تعاون فراہم کیا۔
بیلائیز وسطی امریکا کا اب تک کا تیسرا ملک ہے، جسے عالمی ادارہ صحت نے ملیریا فری قرار دیا ہے جب کہ وہ دنیا کا 43 واں ملک یا ریاست بھی بنی، جسے بیماری سے پاک قرار دیا گیا۔
عالمی ادارہ صحت 1953 سے اب تک دنیا کے تمام خطوں کے 42 سے زائد ممالک، ریاستوں اور علاقوں کو ملیریا سے پاک قرار دے چکا ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے پہلی بار 1961 میں وینزویلا کی ایک ریاست کو ملیریا سے فری قرار دیا تھا، اس کے بعد ادارے نے 1962 امریکی جزیرے نما ملک سینٹ لوشیا کو بیماری سے پاک قرار دیا تھا۔ عالمی ادارہ صحت نے 2023 میں اب تک صرف بیلائیز کو ملیریا سے پاک قرار دیا ہے جب کہ ادارے نے امریکی ملک ایل سلواڈور اور چین کو بھی ملیریا سے پاک قرار دیا تھا۔
ملیریا سے پاک ہونے والے ممالک میں مشرق وسطیٰ کے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) قطر، لبنان، بحرین، اردن، کویت، لبیا، مراکش اور تیونس شامل ہیں۔
اسی طرح جنوبی ایشیائی ممالک میں سے صرف مالدیپ اور سری لنکا ایسے ممالک ہیں، جنہیں عالمی ادارہ صحت ملیریا فری قرار دے چکا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کی جانب سے ملیریا فری قرار دیے گئے بعض ممالک ایسے بھی ہیں، جہاں ملیریا خاص اقدامات یا انتظامات کیے بغیر ہی ازخود ختم ہوگیا۔
ملیریا خصوصی مچھروں کے کاٹنے کی وجہ سے ہوتا ہے اور بدقسمتی سے پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے، جہاں نہ صرف ملیریا کے زیادہ کیسز رپورٹ ہوتے ہیں بلکہ یہاں اموات بھی زیادہ ہوتی ہیں۔
پاکستان میں گزشتہ برس آنے والے سیلاب کے بعد ملیریا میں اضافہ دیکھا گیا اور سیلاب سے متاثرہ سندھ، بلوچستان، پنجاب اور خیبرپختونخوا (کے پی) میں ملیریا وبا کی صورت اختیار کر چکا تھا، تاہم اب وہاں بھی کیسز میں کمی رپورٹ کی جا رہی ہے۔