• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

لاپتا آبدوز میں سوار دو پاکستانیوں سمیت پانچوں مسافروں کی ہلاکت کا اعلان

شائع June 23, 2023
لاپتا آبدوز میں 2 پاکستانیوں سمیت 5 مسافر سوار تھے — تصویر: اے ایف پی
لاپتا آبدوز میں 2 پاکستانیوں سمیت 5 مسافر سوار تھے — تصویر: اے ایف پی
ٹائٹن 96 گھنٹے کی ہوا کے ساتھ روانہ ہوئی تھی — فائل فوٹو: رائٹرز
ٹائٹن 96 گھنٹے کی ہوا کے ساتھ روانہ ہوئی تھی — فائل فوٹو: رائٹرز

ٹائی ٹینک کے صدی پرانے ملبے کے اوپر سمندر میں لاپتا ہوجانے والی سیاحوں کی آبدوز میں سوار 2 پاکستانیوں سمیت پانچوں مسافروں کی ہلاکت کا اعلان کردیا گیا۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے رپورٹ کیا ہے کہ آبدوز کے مالک نے کہا ہے کہ اس میں سوار افراد اب نہیں رہے، سی این این نے اوشین گیٹ کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ ہمیں جانی نقصان کا بہت افسوس ہے۔

بعد ازاں یو ایس کوسٹ گارڈ نے ایک پریس بریفنگ کے دوران سوگوار خاندانوں کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا۔

آبدوز کے مسافروں میں برطانوی ارب پتی اور مہم جو 58 سالہ ہمیش ہارڈنگ اور پاکستانی نژاد کاروباری شخصیت 48 سالہ شہزادہ داؤد اپنے 19 سالہ بیٹے سلیمان کے ساتھ شامل ہیں جو دونوں برطانوی شہری ہیں، جبکہ فرانسیسی سمندری ماہر اور ٹائٹینک کے معروف ماہر پال-ہینری نارجیولیٹ، 77، اور اوشن گیٹ کے بانی اور چیف ایگزیکٹو اسٹاکٹن رش بھی اس میں موجود تھے۔

پاکستانی دفتر خارجہ نے بھی داؤد خاندان سمیت دیگر متاثرہ خاندانوں سے اظہار تعزیت کیا ہے۔

سی این این اوشین گیٹ کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ اب ہمیں افسوس کے ساتھ یقین ہے کہ ہمارے سی ای او اسٹاکٹن رش، شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے سلیمان داؤد اور ہمیش ہارڈنگ اب زندہ نہیں رہے۔

بیان میں کہا گیا کہ یہ افراد حقیقی متلاشی تھے جن میں مہم جوئی کا گہرا جذبہ تھا، ان المناک لمحات میں ہمارے دل ان پانچوں افراد اور ان کے خاندان کے ہر فرد کے ساتھ ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا یہ ہمارے محنتی ملازمین کے لئے انتہائی افسوسناک وقت ہے جو اس نقصان پر سخت نڈھال اور شدید غمگین ہیں۔

اوشین گیٹ کا یہ بیان سامنے آنے چند منٹ قبل ہی یو ایس کوسٹ گارڈ نے کہا تھا کہ آبدوز کی تلاش کے دوران روبوٹ کو’ملبہ ’ ملا ہے اور کہا کہ ماہرین معلومات کا جائزہ لے رہے ہیں۔

امریکی کوسٹ گارڈ نے مزید کہا کہ ملبہ کا ڈھیر ٹائی ٹینک کے قریب ایک آر او وی (ریموٹ سے چلنے والی گاڑی) کے ذریعے زیر جائزہ علاقے میں پایا گیا۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق منی وین کے سائز کی آبدوز ٹائٹن کو امریکا میں قائم کمپنی اوشن گیٹ ایکسپیڈیشن چلاتی ہے، جس نے اتوار کو مالی بحر اوقیانوس کے ایک دور دراز کونے میں صبح 8 بجے سمندر کی گہرائی میں سفر شروع کیا۔

تاہم دنیا کے سب سے مشہور غرقاب بحری جہاز کے ملبے کے مقام پر دو گھنٹے کی غوطہ خوری کے اختتام کے قریب اس کا سطح پر موجود اپنے امدادی جہاز سے رابطہ منقطع ہوگیا۔

کمپنی کے مطابق ٹائٹن 96 گھنٹے کی ہوا کے ساتھ روانہ ہوئی تھی یعنی امریکی وقت کے مطابق جمعرات کی صبح اس کے آکسیجن ٹینک خالی ہو جائیں گے۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ ہوا واقعی کتنی دیر تک چلتی رہے گی، اس کا انحصار مختلف عوامل پر ہے، جیسے کہ کیا آبدوز میں اب بھی طاقت ہے اور اس میں سوار افراد کتنے پرسکون رہے۔

تاہم یہ فرض کرتے ہوئے کہ لاپتا آبدوز سمندر کے فرش پر یا اس کے قریب خطرناک گہرائیوں میں پھنسے یا نقصان کا شکار ہونے کے بجائے ابھی تک ٹھیک ہے آکسیجن کے ختم ہونے کا اندازہ صرف ایک فرضی ڈیڈ لائن پیش کرتا ہے۔

ریسکیو ٹیموں، اور ٹائٹن کے پانچ مسافروں کے پیاروں کو امریکی کوسٹ گارڈ کی رپورٹس سے امید پیدا ہوئی کہ تلاشی میں حصہ لینے والے کینیڈا کے طیاروں نے منگل کے روز سونر بوئز کا استعمال کرتے ہوئے زیر سمندر شور ریکارڈ کیا تھا۔

کوسٹ گارڈز نے کہا کہ پانی کے اندر تلاش کرنے والی ریموٹ کنٹرول گاڑیوں کو اس مقام کے آس پس بھیجا گیا جہاں شور کی آوازیں سنی گئی تھیں لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا، اور حکام نے خبردار کیا کہ شاید وہ آوازیں ٹائٹن سے نہیں آئی تھیں۔

کوسٹ گارڈ کے کیپٹن جیمی فریڈرک نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ’جب آپ تلاش اور بچاؤ کے معاملے میں ہوتے ہیں تو آپ کو ہمیشہ امید ہوتی ہے، خاص طور پر شور کے حوالے سے ہم نہیں جانتے کہ وہ آوازیں کیا ہے‘۔

جیمی فریڈرک نے مزید کہا کہ سونر بوئز ڈیٹا کا تجزیہ ’غیر نتیجہ خیز‘ تھا۔

کوسٹ گارڈز نے کہا کہ تلاش میں ایک انتہائی متوقع اضافہ فرانسیسی تحقیقی جہاز اٹلانٹے کا تھا جو سفر میں تھا اور ایک روبوٹک آبدوز سمندر کی گہرائی میں اتار سکتا ہے جو 2 میل نیچے ٹائی ٹینک کے کھنڈرات تک گہرائی میں جاسکتی ہے۔

وکٹر6 تھاؤزینڈ نامی فرانسیسی روبوٹ آبدوز کو امریکی بحریہ کی درخواست پر بھیجا گیا تھا، جو اپنا خصوصی سالویج سسٹم بھیج رہا تھا، یہ سسٹم سمندر کے اندر سے بڑی، بھاری اشیا جیسے غرقاب ہوائی جہاز یا چھوٹے جہازوں کو اٹھانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔

سمندر کی گہرائی سے آبدوز نکالنا بڑا چیلنج

یہ تمام کارروائیاں کینیڈا کے مشرقی ساحل سے دور برفیلے پانیوں میں جاری ہیں جہاں برطانوی لگژری لائنر آر ایم ایس ٹائٹینک 1912 میں اپنے پہلے سفر کے دوران ایک برفانی تودے سے ٹکرایا کر ڈوب گیا تھا جس کے نتیجے میں 1500 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے۔

اس مشہور زمانہ بحری جہاز کا ملبہ تقریباً ساڑھے 12 ہزار فٹ (3،810 میٹر) کی گہرائی میں سمندری تہہ پر پڑا ہے۔

ٹائٹن نامی سیاحتی آبدوز اپنے پائلٹ اور چار دیگر افراد کو گہرے سمندر کی سیر پر لے کر بحری جہاز کے ملبے تک جا رہی تھی، یہ ایک سیاحتی مہم جوئی ہے جس کے لیے اوشین گیٹ کمپنی فی کس ڈھائی لاکھ ڈالر وصول کرتی ہے۔

آبدوز کے مسافروں میں برطانوی ارب پتی اور مہم جو 58 سالہ ہمیش ہارڈنگ اور پاکستانی نژاد کاروباری شخصیت 48 سالہ شہزادہ داؤد اپنے 19 سالہ بیٹے سلیمان کے ساتھ شامل ہیں جو دونوں برطانوی شہری ہیں، جبکہ فرانسیسی سمندری ماہر اور ٹائٹینک کے معروف ماہر پال-ہینری نارجیولیٹ، 77، اور اوشن گیٹ کے بانی اور چیف ایگزیکٹو اسٹاکٹن رش بھی اس میں موجود ہیں۔

شان لیٹ، آبدوز کو سپورٹ کرنے والے جہاز پولر پرنس کی مالک کمپنی کے مشترکہ سربراہ ہیں، جنہوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اتنا کہا کہ ’تمام پروٹوکول کی پیروی کی گئی‘ لیکن انہوں نے اس بارے میں تفصیلی بیان دینے سے انکار کر دیا کہ رابطے کیسے منقطع ہوئے۔

میاوپکیک ہورائزن میری ٹائم سروسز کے سی ای او شان لیٹ نے مزید کہا کہ اب بھی آبدوز پر لائف سپورٹ دستیاب ہے، اور ہم آخری دم تک امید کو برقرار رکھیں گے۔

البتہ اگر ٹائٹن کے مقام کا پتا بھی چلا لیا جائے تو اسے سمندر کی گہرائی سے نکالنا بہت بڑا لاجسٹک چیلنج ہوگا۔

دوسری صورت میں اگر آبدوز سطح پر واپس آنے میں کامیاب ہو جاتی ہے، تو وسیع کھلے سمندر میں اسے تلاش کرنا مشکل ہوگا اور چونکہ اسے باہر سے بند کیا جاتا ہے لہٰذا اندر موجود کسی بھی فرد کا بغیر مدد کے باہر نکلنا ممکن نہیں۔

تاہم اگر ٹائٹن سمندر کے فرش پر ہے تو اس گہرائی میں بے پناہ دباؤ اور مکمل اندھیرے کی وجہ سے بچانا اور بھی مشکل ہوگا، ٹائٹینک کے ماہر ٹِم مالٹن نے کہا کہ سمندری تہہ پر ’آبدوز سے آبدوز ریسکیو کا اثر کرنا تقریباً ناممکن‘ ہوگا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024