چیئرمین پی ٹی آئی نے وکیل کے قتل کے مقدمے میں اپنی نامزدگی سپریم کورٹ میں چیلنج کردی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کوئٹہ میں قتل کیے گئے سپریم کورٹ کے سینئر وکیل عبدالرزاق شر کے مقدمے میں اپنی نامزدگی اور وارنٹ گرفتاری کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔
ڈٖان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ایڈووکیٹ سردار لطیف کھوسہ اور سردار شہباز علی کھوسہ کے توسط سے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی۔
سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں سابق وزیراعظم نے استدعا کی کہ سینئر وکیل عبدالرزاق شر کے قتل کے سلسلے میں درج کردہ ایف آئی آر اور وارنٹ گرفتاری کو منسوخ کرنے کی ان کی درخواست پر بلوچستان ہائی کورٹ کے جاری کردہ فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔
عدالت عظمیٰ کے سامنے مؤقف اختیار کیا گیا کہ بلوچستان ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل وکیل لطیف کھوسہ کے ذریعے دائر کی تھی، جسے ہائی کورٹ نے تحقیقات میں مداخلت نہ کرنے کا جواز دیتے ہوئے خارج کردیا تھا۔
درخواست میں اس بات پر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ ’ہائی کورٹ نے قانون کے غلط دائرے میں داخل ہوتے ہوئے اور معاملے کے اصل حقائق کو مدنظر رکھے بغیر ان کی درخواست مسترد کردی‘۔
درخواست میں کوئٹہ میں 15 جون کے ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف اپیل کرنے کی اجازت طلب کی گئی اور کیس کو منسوخ کرنے کی استدعا کی گئی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ’درخواست گزار کو سیاسی مقاصد کے لیے مقدمہ میں نامزد کیا گیا، درج کیا گیا مقدمہ آئین کے آرٹیکل 9، 10 اور 14 کی خلاف ورزی ہے، مرکزی ملزم کی گرفتاری، ٹھوس شواہد کے بغیر سابق وزیراعظم کو مقدمے میں طلب بھی نہیں کیا جاسکتا‘۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ اس اقدام سے انصاف کی سنگین گڑبڑ ہوئی ہے، درخواست گزار شکایت کنندہ کی جانب سے بدنیتی پر مبنی قانونی کارروائی کا شکار بنا اور مقامی پولیس درخواست گزار کے سیاسی حریفوں کے ہاتھوں آلہ کار بن گئی۔
سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ سلسلہ وار واقعات میں درخواست گزار کی قیاس آرائی پر مبنی نامزدگی واضح طور پر مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور ان کی جانشین بیٹی مریم نواز کی مبینہ ایما پر سابق وزیر اعظم کے خلاف غیر ضروری اثر و رسوخ، مداخلت، بددیانتی کے تحت ہونے کے تاثرات کو واضح کرتی ہے۔
درخواست میں انسپکٹر جنرل پولیس بلوچستان، سپرنٹنڈنٹ پولیس (انویسٹی گیشن) بلوچستان سراج احمد ایڈووکیٹ، انسداد دہشت گردی عدالت کوئٹہ، ایس ایچ او تھانہ صدر اور تفتیشی افسر نصیر احمد نوٹکانی کو مدعا علیہ نامزد کیا گیا ہے۔
پس منظر
خیال رہے کہ عبدالرزاق شر کو 6 جون کو کوئٹہ کے ایئرپورٹ روڈ پر عالمو چوک کے قریب نامعلوم حملہ آوروں نے گولی مار کر قتل کر دیا تھا، مقتول بلوچستان ہائی کورٹ جارہے تھے کہ ان کی گاڑی پر خودکار ہتھیاروں سے لیس نامعلوم افراد نے حملہ کیا۔
قتل کی ابتدائی اطلاعی رپورٹ (ایف آئی آر) 6 جون کو کوئٹہ کے شہید جمیل پولیس اسٹیشن میں شر کے بیٹے ایڈووکیٹ سراج احمد کی شکایت پر درج کی گئی تھی۔
مقتول وکیل کے بیٹے نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا جس میں الزام لگایا گیا کہ ان کے والد کو سابق وزیراعظم کے کہنے پر قتل کیا گیا۔
اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ ان کے والد نے پی ٹی آئی کے سربراہ کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت درخواست دائر کی تھی، درخواست گزار نے کہا تھا کہ وہ اس کیس کی وجہ سے اپنے والد کے قتل میں سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی اور دیگر افراد کے ملوث ہونے کے بارے میں ’پُریقین‘ ہیں۔