• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

ذکا اشرف اور مصطفیٰ رمدے پی سی بی بورڈ آف گورنرز میں شامل

نجم سیٹھی کے عہدے کی مدت 21 جون کو ختم ہو رہی ہے — فائل فوٹو
نجم سیٹھی کے عہدے کی مدت 21 جون کو ختم ہو رہی ہے — فائل فوٹو

پاکستان کرکٹ بورڈ کی عبوری مینجمنٹ کمیٹی کی سربراہی کرنے والے نجم سیٹھی چیئرمین بورڈ کی دوڑ سے باہر ہوگئے ہیں جس کے بعد ذکا اشرف چیئرمین کے عہدے کے لیے مضبوط ترین امیدوار کے طور پر ابھر کر سامنے آئے ہیں جن کو وزیر اعظم نے بورڈ آف رکن کی حیثیت سے بھی نامزد کردیا ہے جن کی بورڈ آف گورنرز میں شمولیت کی منظوری پی سی بی بورڈ مینجمنٹ کمیٹی نے دے دی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے پیٹرن اِن چیف اور وزیر اعظم شہباز شریف نے ذکا اشرف اور مصطفیٰ رمدے کو پی سی بی کے بورڈ آف گورنرز کے لیے نامزد کیا۔

وزیر اعظم نے بورڈ کے 2014 کے آئین کے آرٹیکل 10 (1) (ڈی) کے تحت پیٹرن اِن چیف کی حیثیت سے پی سی بی کے بورڈ آف گورنرز کے لیے سابق چیئرمین ذکا اشرف اور سینئر وکیل مصطفیٰ رمدے کو نامزد کیا تھا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ مینجمنٹ کمیٹی نے بورڈ آف گورنرز کے اراکین کی منظوری دے دی، کمیٹی کا اجلاس لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں نجم سیٹھی کی صدارت میں ہوا جس میں بورڈ آف گورنرز کی تشکیل کی منظوری دی گئی۔

بورڈ آف گورنرز کی تشکیل کی منظوری کے بعد اس کے اراکین میں پی سی بی کے سرپرست کی جانب سے نامزد کردہ 2 اراکین ذکا اشرف اور مصطفیٰ رمدے شامل ہوگئے، اس میں چار علاقائی نمائندے بھی شامل ہیں جن کا تعلق پشاور، لاہور، کراچی اور راولپنڈی سے ہے۔

اس میں چار نمائندے ڈپارٹمنٹ کے شامل کیے گئے، ان میں سوئی ناردرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل)، سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی)، پاکستان واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ڈبلیو اے پی ڈی اے) اور خان ریسرچ لیبارٹری (کے آر ایل ) کے نمائندے شامل ہیں۔

بورڈ آف گورنرز کے اراکین کے نوٹیفکیشن کے بعد مینجمنٹ کمیٹی تحلیل ہو جائے گی اور پی سی بی الیکشن کمشنر انتخابات کے انعقاد تک چیئرمین کے اختیارات سنبھالے گا۔

وزیر اعظم کے براہ راست نامزد امیدواروں میں سے ایک کو تین سال کے لیے بورڈ چیئرمین منتخب کر لیا جائے گا۔

گزشتہ سال دسمبر سے عبوری مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ کی ذمے داریاں اٹھانے والے نجم سیٹھی کے عہدے کی مدت 21 جون کو ختم ہو رہی ہے۔

گزشتہ کچھ دنوں کے دوران ہونے والی پیشرفت سے ایسا محسوس ہوتا تھا کہ نجم سیٹھی چیئرمین کے عہدے کے لیے امیدوار ہوں گے، لیکن ذکا اشرف کی منظرنامے پر واپسی اور بورڈ چیئرمین بننے کی خواہش کو دیکھتے ہوئے ایسا لگتا تھا کہ بورڈ چیئرمین کے عہدے کی دوڑ میں دونوں کے درمیان ایک مرتبہ پھر تنازع کھڑا ہو جائے گا۔

تاہم مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ نے کسی تنازع سے بچنے اور بورڈ کی بہتری کے لیے خود ہی عہدت کے لیے ہونے والے الیکشن سے دستبرداری کا اعلان کردیا۔

انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام میں کہا کہ میں شہباز شریف اور آصف علی زرداری کے درمیان تنازع کا سبب نہیں بننا چاہتا، پاکستان کرکٹ بورڈ کے لیے اس طرح کا عدم استحکام اور بےیقینی درست نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان حالات میں پی سی بی کی چیئرمین شپ کا امیدوار نہیں ہوں اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتا ہوں۔

ذکا اشرف کا تعلق وزیر اعظم شہباز شریف کی وفاق میں اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی سی بی) سے ہے اور انہیں اس وقت چیئرمین کے عہدے کے لیے سب سے مضبوط امیدوار تصور کیا جا رہا ہے۔

پاکستان میں عام طور پر وزیر اعظم کی جانب سے تعینات بورڈ آف گورنرز میں میں سے ایک فرد بورڈ کا چیئرمین منتخب ہوتا ہے۔

گو کہ چیئرمین بورڈ کا انتخاب وزیر اعظم شہباز شریف نے کرنا تھا لیکن گزشتہ چند ہفتوں کے دوران وزارت بین الصوبائی رابطہ کی سربراہی چونکہ ان کے پاس ہے لہٰذا بورڈ چیئرمین نامزد کرنے کا حق ان کا بنتا ہے۔

ایک روز قبل وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ احسان الرحمٰن مزاری نے کہا تھا کہ وزارت بین الصوبائی رابطہ نے ذکا اشرف کو چیئرمین پی سی بی بنانے کے لیے وزیراعظم کو خط لکھ دیا ہے، نجم سیٹھی نہیں، ذکا اشرف ہی چیئرمین پی سی بی ہوں گے، حکومت بنتے وقت یہ طے ہوا تھا جس پارٹی کے پاس جو وزارت ہوگی، اسی پارٹی کا نامزد کردہ بندہ اس وزارت میں تعینات کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا تھا کہ نجم سیٹھی کبھی چیئرمین پی سی بی کے امیدوار ہی نہیں تھے، نجم سیٹھی کو صرف ریجنز کے الیکشن کروانے کا مینڈیٹ دیا گیا تھا لیکن وہ خود ہی چیئرمین پی سی بی کے امیدوار بن کر بیٹھ گئے۔

ذکا اشرف کی 9 سال بعد بورڈ میں واپسی ہوگی جہاں اس سے قبل ان میں اور نجم سیٹھی کے درمیان 2013 اور 2014 کے درمیان طویل عرصے تک چیئرمین کے عہدے کے لیے تنازع چلتا رہا تھا اور اس سلسلے میں عدالت کا دروازہ کھٹکھائے جانے کے بعد دونوں کا بطور چیئرمین بورڈ میں آنا جانا چلتا رہا تھا۔

یہ اونٹ اس وقت ایک کروٹ بیٹھا تھا جب نواز شریف نے ذکا اشرف کو عہدے سے ہٹا کر ان کی جگہ نجم سیٹھی کو بنا دیا تھا لیکن کئی دن تک فریقین میں ثالثی کی کوششوں کے بعد نجم سیٹھی کو مجبوراً ذکا اشرف کے لیے عہدہ چھوڑنا پڑا تھا۔

رمیز راجا کو عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد سے نجم سیٹھی بورڈ کے امور سنبھال رہے تھے اور اس دوران انہوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے لیے نئے کوچنگ اسٹاف کو ذمے داریاں سونپی اور سابق کوچ مکی آرتھر کو وقتی طور پر ٹیم ڈائریکٹر تعینات کیا۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024