وزیراعلیٰ سندھ دسمبر تک ملیر ایکسپریس وے کھولنے کے خواہاں
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے زیر تعمیر ملیر ایکسپریس وے کے دورے کے دوران محکمہ لوکل گورنمنٹ کو ہدایت کی کہ کام کی رفتار تیز کی جائے تاکہ کورنگی یا قائد آباد سے منصوبے کا ایک حصہ دسمبر تک کھولا جا سکے۔
وزیراعلیٰ نے صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل میمن، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، معاون خصوصی سید قاسم نوید اور ڈپٹی میئر سلمان مراد کے ہمراہ کورنگی سے کاٹھور تک 39.4 کلومیٹر زیر تعمیر ملیر ایکسپریس وے کا دورہ کیا۔
کمشنر کراچی اقبال میمن، سیکریٹری بلدیاتی حکومت نجم شاہ، پی ڈی نیاز سومرو اور اسپیشل سیکریٹری فنانس اسد ضامن سائٹ پر موجود تھے۔
ملیر ایکسپریس وے پروجیکٹ ملیر ندی کے بائیں کنارے پر تعمیر کیا جا جا رہا ہے جو کہ ’ایکسیس کنٹرولڈ ہائی اسپیڈ ایکسپریس وے‘ ہوگا اور بلا رکاوٹ، تیز رفتار ٹریفک کے بہاؤ کو یقینی بنائے گا۔
اس میں 6 لینز ہوں گی جس میں تین میٹر سائیڈ شوڈرز ڈوئل کیریج وے ہوگا، ایکسپریس وے کا راستہ ایکسپریس وے پر 100 کلومیٹر فی گھنٹہ اور اس کے انٹرچینجز پر 50 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
منصوبے کا نقطہ آغاز کورنگی روڈ ہے، جام صادق پُل سے پہلے یہ کے پی ٹی فلائی اوور پر جام صادق پل کے لیے ایک انٹرچینج ہوگا، یہ کورنگی، شاہ فیصل کالونی (قائد آباد) کا احاطہ کرے گا اور کاٹھور پر ختم ہوگا۔
ایکسپریس وے کے پروجیکٹ ڈائریکٹر نیاز سومرو نے وزیر اعلیٰ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ایکسپریس وے منصوبے کے دو حصے/پیکجز ہیں، جام صادق تا قائد آباد جہاں پر کام کی پیش رفت تقریباً 38 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے، دوسرے پیکج پر قائد آباد سے کاٹھور تک 15 فیصد پیش رفت ہوئی ہے۔
وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ منصوبے میں 6 انٹر چینجز اور 6 سیدھے پُل ہیں جن پر کام جاری ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ منصوبے کی تکمیل سے شہر میں ٹریفک کی روانی میں بہتری آئے گی، یہ منصوبہ کراچی کی جانب آنے والی اور جامشورو اور یہاں تک کہ ٹھٹہ جانے والی ٹریفک کے لیے تقریباً 40 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کی تکمیل سے ملیر بالخصوص میمن گوٹھ اور اس سے ملحقہ علاقوں میں ترقی کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے ملیر ایکسپریس وے کے دورے کے دوران دریائے ملیر کے رزاق گوٹھ آر ڈی -1 میں تباہ شدہ ویئر کا معائنہ کیا۔
محکمہ آبپاشی نے سیلاب کو روکنے، پانی کے بہاؤ کی پیمائش کرنے، اور زرعی اور دیگر مقاصد کے لیے پانی کو روکنے کے لیے ملیر ندی میں کئی ویئرز بنائے ہیں۔
سیکریٹری آبپاشی تمیز الدین کھیرو نے وزیر اعلیٰ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 2020 کے سیلاب نے ملیر ندی میں ان کے تین ویئرز کو نقصان پہنچایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ آبپاشی نے ان کی مرمت اور تعمیر نو کے لیے 13 ارب روپے کی اسکیم تیار کی ہے اور منظوری اور فنڈز کے لیے وفاقی حکومت کو بھیج دی ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ بند کے لیے فنڈز کا بندوبست کریں گے اور سیکریٹری آبپاشی کو ہدایت کی کہ وہ اسکیم کو منظوری کے لیے محکمہ پی اینڈ ڈی کو پیش کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دریا کے پُشتے کے ساتھ رہنے والے لوگوں کے لیے بند سب سے اہم ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم علاقوں کے دیہاتوں کو واٹر سپلائی اسکیم دیں گے اور اس مقصد کے لیے بند میں ذخیرہ شدہ پانی استعمال کیا جا سکے گا۔