• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

میئر الیکشن میں پارٹی ہدایات کی خلاف ورزی، پی ٹی آئی کے 32اراکین کو نوٹس جاری

شائع June 18, 2023
پی ٹی آئی سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے 32 منتخب نمائندوں کو نوٹیفکیشن جاری کیا — فائل فوٹو: اے پی پی
پی ٹی آئی سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے 32 منتخب نمائندوں کو نوٹیفکیشن جاری کیا — فائل فوٹو: اے پی پی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے کراچی کے میئر کے انتخاب کے دوران ووٹنگ سے باز رہتے ہوئے پارٹی ہدایات کی خلاف ورزی کرنے پر مقامی حکومت کے اپنے 32 منتخب نمائندوں کو شوکاز نوٹس جاری کردیے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پارٹی نے ان ارکان کے مقدمات کو دیکھنے کے لیے اپنے لیگل ونگ کے ارکان پر مشتمل 12 رکنی کمیٹی قائم کردی ہے۔

ان منتخب اراکین کی عدم موجودگی کے سبب جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کے مشترکہ امیدوار حافظ نعیم الرحمٰن کو شکست ہوئی اور میئر کے انتخاب میں پاکستان پیپلز پارٹی کے بیرسٹر مرتضیٰ وہاب جیتنے میں کامیاب رہے۔

12 رکنی کمیٹی کے سربراہ ریٹائرڈ جج رانا ذکی ہیں جنہیں چیئرمینز، وائس چیئرمینز، کونسلرز کے کیسز کا جائزہ لینے کا مینڈیٹ دیا ہے کہ وہ میئر، ڈپٹی میئر، چیئرمین، وائس چیئرمین کے بلدیاتی انتخابات میں پارٹی لائن سے ہٹنے والے اور پی ٹی آئی چیئرمین اور پی ٹی آئی سندھ کے صدر کی ہدایات پر عمل نہ کرنے والوں کے معاملے کا جائزہ لیں اور ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔

اس سلسلے میں پی ٹی آئی سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے نوٹی فکیشن جاری کیا اور خبردار کیا کہ اگر کوئی رکن 15 جون کو ہونے والی ووٹنگ اور بلدیاتی انتخابات کے اہم مرحلے میں اپنی غیر حاضری کا جواز پیش کرنے میں ناکام رہا تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ متعلقہ ایوان کے پارلیمانی لیڈر اور سندھ کے صدر منحرف اراکین کو شوکاز نوٹس جاری کریں گے اور تین دنوں میں جواب طلب کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اطمینان ہونے پر شوکاز لیٹر واپس لیا جا سکتا ہے البتہ اطمینان بخش جواب یا شوکاز نوٹس کا جواب نہ دینے پر پی ٹی آئی سندھ کے صدر ان کا معاملہ قانونی کمیٹی کو کارروائی کے لیے بھیجیں گے۔

یاد رہے کہ سٹی کونسل میں پیپلز پارٹی کے 155 اور جماعت اسلامی کے ارکان کی تعداد 130 ہے جبکہ پی ٹی آئی 62، مسلم لیگ (ن) 14، جے یو آئی 4 اور تحریک لبیک کی ایک نشست ہے۔

میئر کے انتخاب کے لیے پیپلز پارٹی کو مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی۔ایف) جبکہ جماعت اسلامی کو پاکستان تحریک انصاف کی حمایت حاصل تھی۔

اس طرح پیپلز پارٹی اور ان کے اتحادی ارکان کی تعداد 173 ہے جبکہ جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کے مشترکہ اراکین 192 ہیں۔

تاہم میئر کے انتخاب کے قبل اس وقت ڈرامائی صورتحال دیکھنے میں آئی جب پی ٹی آئی کے 30 منحرف یو سی چیئرمینز کے گروپ نے اسد امان کو اپنا پارلیمانی لیڈر نامزد کردیا۔

پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پارٹی ہدایات اور چیئرمین کے بجائے پارلیمانی لیڈر کے فیصلے کو ترجیح دیں گے اور پارلیمانی لیڈر جسے کہے گا اُسے ووٹ دیں گے، منع کرنے کی صورت میں ووٹ کاسٹ نہیں کیا جائے گا۔

میئر کے الیکشن میں پی ٹی آئی کے منحرف اراکین میں سے کسی نے بھی ووٹ کاسٹ نہیں کیا تھا اور اس طرح 173 ووٹ لے کر پیپلز پارٹی کے مرتضیٰ وہاب میئر کراچی منتخب ہو گئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024