اسٹیٹ بینک کو چین سے ایک ارب ڈالر موصول ہوگئے
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ اسے چین سے ایک ارب ڈالر موصول ہو گئے ہیں تاہم اس حوالے سے مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اطلاعات تھیں کہ پاکستان نے گزشتہ پیر کو چین کو ایک ارب ڈالر ادا کر دیے گئے جبکہ اسے 1.3 ارب ڈالر ادا کرنے تھے، وزیر خزانہ اسحق ڈار پُرامید تھے کہ ایک ارب ڈالر واپس مل جائیں گے۔
زرمبادلہ کے کم ہوتے ذخائر اور بجٹ کے اقدامات کے بارے میں آئی ایم ایف کے تحفظات نے وزیر خزانہ کے لیے مشکلات پیدا کر دی ہیں جنہوں نے حال ہی میں دعویٰ کیا تھا کہ عالمی مالیاتی ادارہ پاکستان کو سری لنکا کی طرح ڈیفالٹ ہوتے دیکھنا چاہتا ہے۔
ان تحفظات کے باوجود پاکستان اب بھی 6.7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پروگرام میں سے بقیہ 2.2 ارب ڈالر حاصل کرنے کے لیے پر امید ہے، جو 30 جون کو ختم ہو رہا ہے۔
دوسری طرف، اسحٰق ڈار نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو بتایا تھا کہ چینی ترقیاتی بینک 30 کروڑ ڈالر کا قرض جس کی ادائیگی 26 جون کو کرنا ہے، 30 جون سے پہلے دوبارہ فنانس ہو جائے گی۔
پاکستان دوطرفہ چینی قرضوں میں سے 4 ارب ڈالر کے اضافے کے لیے پر امید ہے جبکہ وہ دو طرفہ قرضوں کی میچورٹی کی مدت میں توسیع کے لیے بھی تیار ہے۔
اسلام آباد سعودی عرب کا 3 ارب ڈالر اور متحدہ عرب امارات کا 2 ارب ڈالر کا مقروض ہے، ماہرین کا خیال ہے کہ ان ممالک کے ساتھ بہتر مذاکرات کے ذریعے مجموعی طور پر 9 ارب ڈالر کے دو طرفہ قرضوں کی ادائیگی میں توسیع کی جا سکتی ہے۔
خیال رہے کہ 6.7 ارب ڈالر قرض پروگرام کی مدت 30 جون کو ختم ہو رہی ہے، اس سے قبل پاکستان کو 2 قسطوں کی مد میں تقریباً 2.2 ارب ڈالر حاصل کرنا ہیں، آئی ایم ایف نے مالی سال 24-2023 کے بجٹ میں کیے گئے اقدامات پر سوالات اٹھائے ہیں جبکہ ریٹنگ ایجنسیوں نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان کے پاس آئی ایم ایف بیل آؤٹ پیکیج پر قائل کرنے کے لیے وقت ختم ہورہا ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں بریفنگ دیتے ہوئے اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ چین سے آج ایک ارب ڈالر آجائیں گے، چین کو جو ہم نے قرض واپس کیا وہ دوبارہ مل رہا ہے، چین کے ساتھ اس معاملے پر بات چیت مکمل ہوچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بینک آف چائنا کے ساتھ بھی 30 کروڑ ڈالرز سے متعلق بات چیت چل رہی ہے، چین کے سواپ معاہدے کے تحت بھی ڈالرز آئیں گے۔