• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

ارشد شریف قتل کیس: حکومت ملزمان تک رسائی کیلئے کینیا کے ساتھ معاہدے کیلئے کوشاں

شائع June 14, 2023
معروف صحافی و سینیئر اینکر پرسن ارشد شریف کو گزشتہ سال اکتوبر میں کینیا میں گولی مار کر قتل کردیا گیا تھا — فائل فوٹو: فیس بک
معروف صحافی و سینیئر اینکر پرسن ارشد شریف کو گزشتہ سال اکتوبر میں کینیا میں گولی مار کر قتل کردیا گیا تھا — فائل فوٹو: فیس بک

پاکستان کے اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ حکومت ارشد شریف کیس میں باہمی قانونی معاونت کے معاہدے کا مسودہ تیار کر رہی ہے جس کے بعد کینیا کے حکام سے باضابطہ طور پر کہا جائے گا کہ وہ گزشتہ سال مار گئے صحافی کے قتل کے ملزمان تک رسائی کی اجازت دیں۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق منصور عثمان اعوان کو یقین تھا کہ معاہدے کا حتمی مسودہ جلد ہی منظوری کے لیے کابینہ کے سامنے رکھا جائے گا۔

وہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ کی جانب سے سماعت کے موقع پر گفتگو کر رہے تھے۔

اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ باہمی قانونی معاونت کے معاہدے کا مسودہ کینیا کی حکومت کی درخواست پر تیار کیا جا رہا ہے جس کے بعد خصوصی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کا دورہ نتیجہ خیز ثابت ہو گا کیونکہ وہ ارشد شریف کے قتل میں ملوث مشتبہ افراد تک رسائی حاصل کر سکیں گے۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ کینیا کے حکام حقائق تلاش کرنے والی رپورٹ کے مواد کے اجرا اور اسے ٹیلی ویژن چینلز پر نشر کیے جانے کے بعد پریشان ہوگئے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے قتل کے پس پردہ مجرموں کی نشاندہی کی ضرورت پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ اگرچہ کینیا کے بعض پولیس اہلکاروں نے صحافی کو قتل کیا لیکن اصل مجرم کو تلاش کرنا عوامی دلچسپی کا معاملہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم آزادی اظہار رائے کو دبانا نہیں چاہتے، ہمیں صحافی کی حفاظت کرنی ہے کیونکہ وہ معاشرے کی آنکھ اور کان ہوتے ہیں۔

ملک کے چیف جسٹس نے کیس میں کوئی پیشرفت نہ ہونے پر افسوس کا اظہار کیا، انہوں نے مزید کہا کہ ارشد شریف کے قتل سے متعلق ابتدائی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کا زیر گردش کرنا افسوسناک ہے، انہوں نے رپورٹ کے اجرا میں احتیاطی تدابیر کے فقدان پر بھی حیرت کا اظہار کیا۔

ارشد شریف کی اہلیہ جویریہ صدیق کی نمائندگی کرنے والے ایڈووکیٹ سعد بٹر نے صحافی کی موت کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات کرنے کے لیے بین الاقوامی معاہدوں اور قراردادوں سے متعلق دستیاب طریقہ کار پر روشنی ڈالی، انہوں نے حکومت کی جانب سے ایسی درخواست دائر کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

تاہم منصور عثمان اعوان نے روشنی ڈالی کہ اس مرحلے پر اقوام متحدہ کی شمولیت جاری اقدامات کو روک سکتی ہے، انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان اور کینیا کے درمیان باہمی قانونی معاونت کے معاہدے پر دستخط تک انتظار کرنا چاہیے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے وکیل کی کوششوں کو سراہا لیکن مشاہدہ کیا کہ عدالت یہ فیصلہ نہیں کر سکتی کہ کس سے رجوع کیا جائے اور کس سے درخواست کی جائے، البتہ وہ اٹارنی جنرل سے بین الاقوامی راستوں کی تلاش پر غور کرنے کی درخواست کر سکتی ہے، انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ سے رابطے سے قبل حکومت کو اس سے اتفاق کرنا ہوگا۔

دریں اثنا، عدالت نے ارشد شریف کی والدہ کی جانب سے اپنے وکیل ایڈووکیٹ شوکت عزیز صدیقی کے توسط سے دائر اس درخواست کو نظر انداز کر دیا کہ صحافی کے قتل پر بنائی گئی خصوصی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم پانچ افراد یعنی سابق وزیراعظم عمران خان، سابق کابینہ ارکان فیصل واڈا اور مراد سعید، اے آر وائی کے چیف ایگزیکٹو افسر سلمان اقبال اور بلاگر عمران ریاض خان کے خلاف تحقیقات اور شواہد ریکارڈ کرے۔

انہوں نے دلیل دی کہ چونکہ ان افراد نے ارشد شریف کے قتل کے بارے میں پورے یقین کے ساتھ دعوے کیے تھے، اس لیے انہیں اصل مجرمان کے خلاف شواہد اکٹھے کرنے کے لیے تحقیقات میں شامل ہونے کا حکم دیا جانا چاہیے۔

تاہم، چیف جسٹس نے مشاہدہ کیا کہ عدالت صرف صحافی کے قتل کے خلاف انکوائری میں سہولت فراہم کر رہی ہے، عدالت نہ تو تفتیش میں مداخلت کرے گی اور نہ ہی اس کی نگرانی کرے گی اور نہ ہی تفتیشی ٹیم کو انکوائری کے حوالے سے کوئی ہدایت جاری کرے گی۔

عدالت نے وکیل سے کہا کہ وہ یہی درخواست لے کر تفتیشی افسران سے رجوع کریں، اگر وہ اسے مناسب سمجھیں گے تو وکیل کی درخواست قبول کر لیں گے۔

شوکر عزیز صدیقی نے اس بات پر زور دیا کہ تحقیقات کا اہم حصہ پاکستان کے اندر انجام پایا کیونکہ صحافی کے قتل کی سازش کے پیچھے بہت سی چیزیں ہیں۔

کیس کی دوبارہ سماعت 10 جولائی کو ہوگی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024