سندھ بجٹ 24-2023: مزدور کی کم از کم اجرت اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 35 فیصد تک اضافے کی تجویز
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مالی سال 24-2023 کے لیے 2 کھرب 244 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا جس میں خسارے کا تخمینہ 37.7 ارب روپے لگایا گیا ہے۔
سندھ اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سندھ کا پہلا بجٹ 3 اگست 1937 کو سر غلام حسین ہدایت اللہ نے پیش کیا تھا، میں صوبائی اسمبلی میں آج 59واں بجٹ پیش کررہا ہوں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے سندھ حکومت کی پانچ سالہ کارکردگی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری کابینہ نے چیئرمین بلاول بھٹو زردری کی رہنمائی میں عوام کی بہتر خدمت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کی کامیابی کا مظہر بلدیاتی انتخابات ہیں، پیپلز پارٹی نے سندھ کے ہر ضلع میں بلدیاتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے، ہم عام انتخابات میں پورے پاکستان میں انتخابات جیتیں گے۔
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ میری بارہویں بجٹ تقریر ہے، سندھ میں سیلاب اور کووڈ-19 کے باوجود گزشتہ پانچ سالوں میں غیر معمولی ترقیاتی کام ہوئے ہیں۔
بجٹ کے اہم نکات
- گریڈ ایک سے 16 تک 35 فیصد اور گریڈ 17 سے اوپر کے سرکاری ملازمین کی تنخواہ 30 فیصد بڑھانے کا اعلان
- مزدور کی کم سے کم اجرت 35 فیصد اضافے کے ساتھ 33 ہزار 750 روپے کرنے کا اعلان
- پریس کلب اور مستحق صحافیوں کی گرانٹ اور انڈوونمنٹ فنڈز کی مد میں 25 کروڑ 20 لاکھ روپے رکھنے کی تجویز
- مالی سال 24-2023 کے بجٹ میں لوکل باڈیز کیلئے 88 ارب روپے گرانٹ رکھنے کی تجویز
- بون میروٹرانسپلانٹیشن کے مریضوں کے علاج کیلئے 6 کروڑ روپے مختص
- انڈس ہسپتال کراچی کی گرانٹ 2.5 ارب روپے سے بڑھا کر 4 ارب کرنے کی تجویز
ان کا کہنا تھا کہ معاشی استحکام کی جانب گامزن کرنے کے لیے پُرعزم ہیں، ہم موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے نبردآزما ہونے کے لیے اقدامات کررہے ہیں۔
’اے پی پی‘ کی خبر کے مطابق وزیراعلی سندھ نے کہا کہ سیلاب2022 کی تباہ کاروں کی وجہ سے رواں سال قدرتی آفات سیلاب کے باعث 100ا رب روپے کا اضافی بوجھ پڑا ہے،صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت 87 ارب روپے سیلاب کی بحالی کیلئے دئیے گئے ، سیلاب متاثرین کیلئے گھروں کی تعمیرات کو پورا کرنے کیلئے بہت بڑا مالیاتی خلا موجود ہے، جنیوا کانفرنس کے بعد سندھ حکومت نے کراچی میں سیلاب متاثرین کی بحالی پر کانفرنس کا انعقاد کیا،
سندھ ڈونر کانفرنس میں سرمایہ کاروں کو انفراسٹرکچر کی بحالی کیلئے سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دی گئی،ورلڈ بینک اور دیگر کے مطابق 4.4 ملین ایکڑ زرعی زمین تباہ ہوگئی،117.3 ملین ڈالر کے 436435 مویشی سیلاب کے نظر ہوگئے،صوبے کا 60 فیصد سڑکوں کا نیٹ ورک شدید متاثر ہوا،2.36 ملین مکانات تباہ ہوگئے ، 12.36 ملین لوگ بے گھر ہوئے، سندھ حکومت نے سیلاب متاثرین کیلئے بروقت جارحانہ اقدامات اٹھائے، سندھ حکومت نے وفاقی حکومت کی یقین دہانی پر 184.125 ارب روپے کا سرپلس برقرار رکھا
ان کا کہنا تھا کہ ترقی کرنے کے لیے استحکام بہت ضروری ہے، سندھ میں گزشتہ 5 سال میں استحکام برقرار رہا، وفاق میں 5 سالوں میں 6 وزرائے خزانے میں بجٹ پیش کیے جبکہ میں آج مسلسل پانچواں بجٹ پیش کررہا ہوں، ہم سندھ میں استحکام لا چکے ہیں، انشا اللہ وفاق میں بھی استحکام لائیں گے۔
مراد علی شاہ نے بتایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکیج حاصل کرنے کو یقین بنانے کے لیے سندھ نے رواں مالی سال 23-2022 کے بجٹ میں 188 روپے کا کیش سرپلس برقرار رکھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اس بات کو یقینی بنایا کہ ایک ایک روپیہ خرچ کرکے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ 2 کھرب 244 ارب روپے کے بجٹ میں ترقیاتی اخراجات/ سالانہ ترقیاتی منصوبے 2022-23 کا نظرثانی شدہ تخمینہ بھی شامل ہے، مالی سال 2022-23 کیلئے ترقیاتی اخراجات کا نظرثانی شدہ تخمینہ 406.322 ارب روپے ہے، صوبائی اے ڈی پی کیلئے 226 ارب روپے اور ضلعی اے ڈی پی کیلئے 20 ارب روپے مختص ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بیرونی معاونت کے منصوبوں کیلئے 147.822 ارب روپے مختص کئے گئے، پی ایس ڈی پی کے منصوبوں کیلئے 12.5 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، ہیں، صوبائی اے ڈی پی 2022-23 کے بجٹ میں 4158منصوبے شامل ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جاری منصوبوں کیلئے 253.146 ارب روپے رکھے گئے ہیں، 1652 نئی اسکیموں کیلئے 79.019 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، سالانہ ترقیاتی منصوبے 2023-24 کا بجٹ تخمینہ میں مالی سال 2023-24 کیلئے ترقیاتی اخراجات کی مد میں 689.603 ارب روپے تجویز کئے گئے ہیں جب کہ صوبائی اے ڈی پی کیلئے 380.5 ارب روپے رکھ گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح ضلعی اے ڈی پی کیلئے 30 ارب روپے رکھے گئے ہیں،بیرونی معاونت کے منصوبوں کیلئے 266.691 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی پی ایس ڈی پی کیلئے 22.412 ارب روپے تجویز کئے گئے ہیں، اے ڈی پی 2023-24 کی نمایاں خصوصیات میں مالی سال 2023-24 کیلئے صوبائی ترقیاتی اخراجات 5248 منصوبوں پر مشتمل ہے جب کہ3311 جاری منصوبوں کی مد میں 291.727 ارب روپے مختص ہیں جس میں 88.273 ارب روپے کے 1937 نئے منصوبے شامل ہیں۔
وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ہماری توجہ جاری اسکیموں کی تکمیل پر ہے جس کے لیے بجٹ کا 80 فیصد مختص کیا گیا ہے،آئندہ سال کے بجٹ میں شعبہ تعلیم کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 34.69 ارب روپے، شعبہ صحت کی ترقیاتی اسکیموں کیلئے 19.739 ارب روپے اور محکمہ داخلہ کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 11.517 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شعبہ آبپاشی میں آئندہ مالی سال میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے 25 ارب روپے مختص کئے گئے جبکہ بلدیات اور ہائوسنگ اینڈ ٹائون پلاننگ کے تحت منصوبوں کیلئے 62.5 ارب روپے کی بڑی رقم مختص کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پبلک ہیلتھ انجنئرنگ اور دیہی ترقی کے منصوبوں کیلئے 24.35 ارب روپے دستیاب ہوں گے، ورکس اینڈ سروسز کے تحت سرکاری عمارات اور سڑکوں کیلئے ترقیاتی اخراجات کیلئے 89.05 ارب روپے میسر ہونگے۔
رواں مالی سال کے نظرثانی شدہ جاری اخراجات 12.9 کھرب روپے رہے، یہ 11.1 کھرب روپے کے بجٹ تخمینے سے 8 فیصد زیادہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 23-2022 کے لیے جاری کیپٹل اخراجات کا نظر ثانہ شدہ تخمینہ 62.13 ارب روپے لگایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے گریڈ ایک سے 16 تک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 35 فیصد اور گریڈ 17 کے اوپر کے ملازمین کے لیے 30 فیصد اضافے کا فیصلہ کیا ہے، ہم نے ساڑھے سترہ فیصد پنشن میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران وفاق کی جانب سے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں 188 فیصد بڑھائی گئیں جب کہ سندھ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہیں 236 فیصد بڑھائی گئیں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم نے گزشتہ سال کم از کم اجرت 25 ہزار مقرر کی تھی، میں تجویز کرتا ہوں کہ جتنا اضافہ ہم گریڈ ایک سے سولہ کے ملازمین کے لیے کر رہے ہیں، مزدور کی کم از کم اجرت میں اتنا ہی یعنی 35 فیصد اضافہ کیا جائے، مزدور کی کم سے کم اجرت 33 ہزار 750 روپے ہونی چاہیے۔
سالانہ ترقیاتی منصوبے
- مالی سال 24-2023 کے لیے ترقیاتی اخراجات کی مد میں 689.6 ارب روپے تجویز
- بیرونی معاونت کے منصوبوں کے لیے 266.6 ارب روپے رکھے گئے ہیں
- وفاق کی جانب سے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 22.412 ارب روپے تجویز
- صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام (اے ڈی پی) کے لیے 380.5 ارب روپے مختص
- ضلعی اے ڈی پی کے لیے 30 ارب روپے رکھے گئے ہیں
- مالی سال 24-2023 کے لیے صوبائی ترقیاتی اخراجات 5248 منصوبوں پر مشتمل ہے
- 3311 جاری منصوبوں کی مد میں 291.727 ارب روپے مختص
- 88.273 ارب روپے کے 1937 نئے منصوبے شامل
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ مالی سال 2022-23کیلئے نظر ثانی اعداد و شمار کے مطابق رواں سال 1713.584 ارب روپے کے نتیجے میں سال 2023-24کے صوبائی اخراجات کیلئے 1765.02 ارب روپے تجویز کیے گئے ،ان میں موجودہ آمدنی، سرمایہ اور ترقیاتی اخراجات شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ آمدنی کے اخراجات میں سال 2022-23 کے لیے کرنٹ ریونیو اخراجات پر نظرثانی کا تخمینہ 1296.569 بلین روپے لگایا گیا ہے، سال 2022-23 کے 1199.445 ارب روپے کے بجٹ تخمینوں سے 8 فیصد زیادہ ہے، اضافے کی بڑی وجہ بارشوں اور سیلاب کے دوران امدادی اور بحالی کی سرگرمیوں پر بڑھتے ہوئے اخراجات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ متغیر اخراجات کے لئے 2022-23 کیلئے موجودہ سرمائے کے اخراجات کی نظرثانی 62.13 ارب روپے تجویز کی گئی ہے، 2022-23 کے 54.481 ارب روپے کے بجٹ تخمینوں سے 8 فیصد زیادہ ہے، اضافہ روپے کے نتیجے میں ڈالر ( 186پاکستانی روپے سے 300 پاکستانی روپے)کی قدر میں اضافے کی وجہ سے ہوا، اضافے کے بعد قرض کی ادائیگی کی مد میں 7.65 ارب روپے کی لاگت بڑھ گئی،رواں سال مختص 23.6 ارب روپے کے بجٹ میں سے سرمایہ کاری کیلئے 21.5 ارب روپے تک بڑھا دیا گیا۔
وزیراعلی مراد علی شاہ نے کہا کہ ترقیاتی اخراجات میں سال 2022-23 کیلئے صوبائی ترقیاتی اخراجات کی نظرثانی شدہ مختص رقم 406.322 ارب روپے ہے، سیلاب سے ہونے والی تباہی کے نتیجے میں غیر ملکی امداد میں اضافہ متوقع ہے، نظرثانی کرنے کے بعد 147.822 ارب روپے کا اضافہ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال میں وفاقی امداد میں 12.5 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے، رواں سال ضلعی سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے 20.0 ارب روپے مختص کیے گئے۔
وزیراعلی سندھ نے کہا کہ صوبائی وصولی وفاقی منتقلی اور صوبائی محصولات کا مجموعہ ہیں، ہمارے وسائل کا بڑا حصہ سندھ وفاقی منتقلی پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے، این ایف سی کی مد میں براہ راست منتقلی صوبوں سے شیئرنگ فارمولے کے تحت تقسیم کی جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی منتقلی اور تقسیم کے پول میں مالی سال 2022-23 کے 1055.534 ارب روپے مختص بجٹ کے نتیجے میں وفاقی منتقلی کی نظرثانی شدہ مختص رقم 1080.103 ارب روپے تجویز کی گئی ،درآمدات کو روکنے کیلئے وفاقی ٹیکس لگانے کی بنیادی وجہ کیپٹل ویلیو ٹیکس ہے جو کہ ایک ہذف شدہ ٹیکس ہے، سال 2022-23 کیلئے نظرثانی شدہ مختص رقم 982.4 ارب روپے کے نتیجے میں 958.62 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آمدنی اور سروس ٹیکس کے علاوہ دیگر ٹیکسز میں اضافے کیلئے نظر ثانی کی گئی ہے، آمدنی میں نظرثانی شدہ 385.537 ارب روپے اور 387.36 ارب روپے کے جنرل سیلز ٹیکس پر مہنگائی کا باعث بنا،سال 2022-23 کے بجٹ میں مختص 70.822 ارب روپے کے نتیجے میں براہ راست منتقلی کی نظرثانی شدہ مختص رقم 71.151 ارب روپے ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ غیر قابل ٹیکس آمدنی رواں مالی سال کیلئے نان ٹیکس ریونیو کا نظرثانی شدہ تخمینہ 23.29 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے، دیگر وصولیوں میں غیر ملکی امداد کے منصوبوں کیلئے 147.822 ارب روپے کی نظرثانی شدہ رقم مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے،وفاق کا پی ایس ڈی پی کا حصہ 14 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، رواں مالی سال 23-2022میں تعلیم کے شعبے سے متعلق مالی امداد 9.04 ارب روپے مختص ہے۔
وزیراعلی سندھ نے کہا کہ سال 2023-24کا بجٹ / صوبائی اخراجات کیلئے 31 فیصد اضافے کے بعد صوبائی بجٹ 2247.581 ارب روپے مختص کیا گیا ہے، رواں سال 23-2022کیلئے مختص کردہ 1713.584 ارب روپے کے بجٹ رکھا گیا تھا۔
وزیراعلی سندھ نے موجودہ آمدنی کے اخراجات کے حوالے سے کہا کہ سال 2023-24کے موجودہ ریونیو اخراجات کے پیش نظر مختص بجٹ کا تخمینہ 1411.221 ارب روپے لگایا گیا ہے، سال 2022-23کے بجٹ میں مختص کردہ 1199.445 ارب روپے سے 17.65 فیصد زیادہ ہے،اضافے کی بڑی وجہ حکومت کی تعلیمی شعبے میں بڑے پیمانے پر کی گئی بھرتیاں ہیں۔
انہوں نے موجودہ اخراجات کے بارے میں کہا کہ 2022-24کیلئے موجودہ بجٹ میں 136.256 ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں، 2022-23 کے 54.481 ارب روپے مختص بجٹ سے 150 فیصد زیادہ اضافہ ہے، اضافہ بھاری سود کی ادائیگی کی وجہ سے ایکسچینج ریٹ 186 سے 300 پاکستانی روپے فی ڈالر تک بڑھنے کی وجہ سے ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاری کیلئے 88.2 ارب روپے کا بجٹ تجویز کیا گیا ہے، جس میں سے کل 26.0 ارب روپے سندھ پنشن فنڈ کیلئے مختص ہیں اور 51.0 ارب روپے وائبلٹی گیپ فنڈ پی پی پی کے مختلف ترقیاتی منصوبوں کیلئے مختص ہیں، سال 2022-23 کے 23.6 ارب روپے کے بجٹ میں دوگنا اضافہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
وزیراعلی سندھ نے ترقیاتی اخراجات کے لئے کہا کہ رواں سال صوبائی ترقیاتی اخراجات کی مد میں 459.657 ارب روپے مختص کیے گئے تھے،آئندہ سال 2023-34 میں 697.103 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں،جس میں ضلعی سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے مختص 30 ارب روپے شامل ہیں۔
انہوں نے وفاقی منتقلی اور تقسیم کے پول کے حوالے کہا کہ وفاقی منتقلی کا انحصار فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی سالانہ وصولیوں پر ہوتا ہے،موجودہ معاشی حالات، روپے کی قدر اور ادائیگیوں پر دباؤ نے قومی اقتصادی شعبوں پر گہرے اثرات مرتب کئے ہیں، ہم سالانہ اہداف حاصل کرنے کیلئے وفاقی حکومت کے عزم کو سراہتے ہیں،وفاقی اہداف کے باعث منصوبے کے تحت رواں سال سندھ کی منتقلی کو یقینی بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ آئندہ مالی سال 2023-24میں بجٹ کے مطابق فنڈز فراہم کئے جائیں گے، مالی سال 2023-24کے بجٹ میں وفاقی منتقلی کیلئے 1353.227 ارب روپے رکھے گئے ہیں، جس میں تقسیم پول کیلئے 1255.062 ارب روپے براہ راست منتقلی کیلئے 64.424 ارب روپے شامل ہیں، اور آکٹرائے ڈسٹرکٹ ٹیکس کیلئے 33.741 ارب روپے کی گرانٹ شامل ہے۔
انہوں نے صوبائی وصولیوں کے بارے میں کہا کہ ریونیو ٹیکس میں گزشتہ 5 سالوں کے دوران بجٹ خسارے کو کم کرنے کیلئے کچھ مالیاتی اصلاحات متعارف کرائی گئی ہیں،اگلے مالی سال میں وصولیوں میں اضافے کی توقع ہے،آئندہ مالی سال 2023-24کے بجٹ میں ٹیکسز کیلئے 469.9 ارب روپے تجویز کئے گئے ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم نے اگلے مالی سال کے لیے اہم محصولات کے اہداف مقرر کئے ہیں،سیلز ٹیکس کیلئے رواں سال 180 ارب روپے کے نتیجے میں آئندہ مالی سال کیلئے 235 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس طرح ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے تحت ڈیوٹی کیلئے محصولات کی وصولی کا ہدف 143.27 ارب روپے ہے اور بورڈ آف ریونیو کے تحت ڈیوٹی کا ہدف 55.218 ارب روپے ہے، ٹیکس فری آمدنی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اگلے مالی سال 2023-24کیلئے ٹیکس فری آمدنی کیلئے 32.0 ارب روپے تجویز کئے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دیگر وصولیوں میں سالانہ بجٹ کے دیگر ٹیکسز کی مد میں غیر ملکی مالی امداد، وفاقی پی ایس ڈی پی اور مالی امداد کے تخمینے ہیں، آئندہ مالی سال 2023-24 میں غیر ملکی مالی معاونت کیلئے 266.691 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جس سے ایشیائی ترقیاتی بینک، ورلڈ بینک، یو ایس ایڈ اور جائیکا کے 29 غیر ملکی امدادی منصوبوں میں مدد ملے گی، وفاقی پی ایس ڈی پی کے تحت منصوبوں کیلئے 22.912 ارب روپے اور بجٹ سپورٹ کیلئے 5.92 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
محکمہ تعلیم
محکمہ تعلیم کے بارے میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ مالی سال 2023-24 کیلئے تعلیم کے شعبے میں 312.245 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، گزشتہ سال کی بجٹ سے 7 فیصد اضافی بجٹ مختص کیا گیا ہے.
انہوں نے کہا کہ رواں سال محکمہ تعلیم ایک بھرتیوں کا سال رہا ہے، آئی بی اے کے تحت 58000 پرائمری و مڈل اسکول ٹیچر زبھرتی کئے گئے، تمام اساتذہ کو تعیناتی سے قبل تربیت اور شرح کی پالیسی کے تحت اسکولوں میں مقرر کیا گیا، شعبہ تعلیم کو مزید مضبوط بنانے کیلئے 2023-24 میں 2582 اساتذہ کی آسامیاں پیدا کی گئیں، نئے بھرتی کیے گئے اساتذہ کو گریڈ 9 سے 14 میں اپ گریڈ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ 27 پرائمری اسکولوں کو مڈل اسکول اور مڈل اسکولوں کو سیکنڈری اسکول کا درجہ دیاگیا، 150 سیکنڈری اسکولوں کو ہائر سیکنڈری اسکولوں میں اپ گریڈ کیاجائے گا، 846.709 ملین روپے کی لاگت سے 892 نئی ملازمتوں کی منظوری دی جائے گی۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سندھ بھر کے کالجز کیلئے 26.78 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں،400 ملین روپے فرنیچراینڈ فکسچر اور 425 ملین روپے کالجز عمارات کی مرمت کیلئے مختص ہیں۔
وزیراعلی سندھ نے کہا کہ سندھ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے 1500 لیکچرارز بھی بھرتی کیے جائیں گے، آئندہ مالی سال کیلئے 23 نئے کالجز قائم کئے جائیں گے، جس سے 445 نئی اسامیاں پیدا ہوں گی اور 403 ملین روپے کی لاگت سے سامان خریدا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کو مزید مستحکم بنانے کیلئے 987.8 بلین روپے مختص کئے گئے ہیں، یونیورسٹیزکی گرافٹ 569 ملین روپے سے بڑھا کر 987.8 ملین روپے کی گئی ہے، آئندہ مالی سال کیلئے تمام سرکاری جامعات کی گرانٹ 17.4 ارب روپے سے 25.2 ارب روپے بڑھائی گئی ہے، سندھ ایجوکیشن فائونڈیشن کے بجٹ کو 13.299 ارب روپے سے بڑھا کر 15.600 ارب روپے کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے ایس ای ایف کے تحت ایکسیلریٹڈ ڈیجٹل لرننگ پروگرام متعارف کرایا ہے، مذکورہ پروگرام سے اسکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد میں کمی آئے گی،صوبے بھر میں 125 مائیکرو اسکولز قائم کیے جائیں گے، ان اسکولز میں 12500 طلبہ کو تربیت فراہم کی جائے گی، حکومت سندھ نے ایس ای ایف کے تحت ایکسیلریٹڈڈ یجیٹل لرننگ پروگرام کیلئے 710 ملین روپے تجویز کیت ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبے بھر میں مفت کتب کی تقسیم کیلئے 2.53 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں،اسکول نہ جانے والے بچوں کیلئے غیر نصابی تدریسی مرکز کھولنے پر 1.553 ارب روپے استعمال ہوں گے،لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کے لیے وظیفے دیئے جائیں گے،وظیفوں کی مد میں 800 ملین روپے جبکہ خصوصی بچوں کیلئے 140 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یورپی یونین سے کامیاب مذاکرات کے بعد (ڈی ای ای پی) کے تحت مالی تعاون حاصل کیاگیا، پروگرام پر عملدرآمد کیلئے مختص 50 کروڑ روپے سے بڑھا کر 80 کروڑروپے کردیا گیا ہے، تبادہ شدہ اسکولوں کی بحالی کیلئے 30 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں،یوریپی یونین کے منصوبے ایسپائر کے سالانہ 2.161 اروپے بجٹ کو 4.114 ارب روپے کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے 5125 اساتذہ کو سالانہ 1.537 ارب روپے تنخواہوں کیلئے مختص کئے ہیں، تجویز شدہ اداروں سے موصول تعلیمی اثاثوں کیلئے 1.605 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، پبلک اسکول گرانٹ کو 140 ملین روپے سے بڑھاکر 400 ملین روپے کردیا گیا ہے، پبلک اسکولز کی مرمت کیلئے 5 ارب روپے اور پبلک کالجز کی مرمت کیلئے 425 ملین روپے رکھے گئے ہیں، اسٹیوٹا کیلئے سالانہ گرانٹ 2 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، بینظیر بھٹو شہید ہیومن ریسورسز اینڈ ریسرچ ڈیولپمنٹ بورڈ کیلئے 1.250 ارب روپے گرانٹ رکھی گئی ہے۔
محکمہ ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ
وزیراعلی سندھ نے محکمہ ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ کے حوالے سے کہا کہ گزشہ مالی سال 2022-23 میں مختص 6.9 ارب روپے کے نتیجے میں رواں سال 92 فیصد اضافہ کیا گیا، آئندہ مالی سال 2023-24 کیلئے 13.4 ارب روپے محکمہ ٹرانسپورٹ کیلئے مختص کئے گئے ہیں، سندھ حکومت سستی، محفوظ اور جدید سفری سہولیات فراہم کرنے کیلئے کوشاں ہے.
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے آئندہ سال کیلئے انٹراڈسٹرکٹ پیپلز بس سروس کیلئے 6.1 ارب روپے مختص کئے ہیں، پیٹرول اور کرایوں میں اضافے کے باعث سندھ حکومت نے مسافروں کو 247 ملین روپے کی سبسڈی دی گئی ،ٹرانسپورٹ کے آپریشنل اور منٹیننس کی مد میں 2 ارب روپے رکھے گئے ہیں، 500 ہائبرڈ بسوں کی خریداری کیلئے 10 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ سیکریٹریٹ کے ملازمین کی سفری سہولت کیلئے تین نئے روٹس پر 60 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں، آئندہ مالی سال میں سندھ حکومت جدید بس اڈوں کا قیام عمل میں لائے گی، کراچی، ٹھٹہ، بدین اور میروخان میں جدید بس اڈے زیر تعمیر ہیں۔
وزیراعلی سندھ نے کہا کہ گرین لائن منصوبہ 2.36 ارب روپے کی لاگت سے زیر تعمیر ہے، گرین لائن منصوبے کا کوریڈور 3.88 کلومیٹر ہے اور 50 ہزار مسافر روزانہ سفری سہولت سے مستفید ہونگے، ریڈ لائن منصوبے کا تھرڈ جنریشن سسٹم 78.38 ارب روپے کی لاگت سے تعمیر ہوگا، زیرو سبسڈی منصوبے کے تحت روزانہ 250 بائیو ہائبرڈ بسوں کے ذریعے تین لاکھ 50 ہزار مسافر سفر کرسکیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ریڈ لائن کاریڈور سے منسلک نکاسی آب کی بہتری کیلئے 2.91 ارب روپے مختص ہیں، ریڈ لائن کارویڈور کے لینڈ اسکیپ کیلئے مختص 63.4 ملین روپے کی لاگت سے 25 ہزار سے زائد درخت لگائے جائیں گے، پیپلز بس سروس کا آغاز سندھ حکومت کی ایک بڑی کامیابی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے کراچی، حیدرآباد، سکھر اور لاڑکانہ میں پیپلز بس سروس شروع کی گئی،کراچی میں ای یو 2 روٹ سمیت 9 روٹس پر پیپلز بس سروس چل رہی ہے،کراچی مین خواتین کیلئے خصوصی طور قائم روٹس پر پنک بس سروس چلائی جارہی ہے۔
ترقی نسواں
محکمہ حقوق ترقی نسواں کے بارے میں انہوں نے بانی قوم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی قوم کامیاب نہیں جب تک خواتین ان کے شانہ بشانہ نہ ہوں، سندھ حکومت صوبائی معیشت میں خواتین کی شراکت کو بہتر بنانے پر یقین رکھتی ہے، محکمہ حقوق و نسواں کیلئے آئندہ مالی سال کیلئے 705.983 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ حقوق و نسواں کا گزشتہ سال کا بجٹ 644.125 ملین روپے تھا، بینظیروومین ایگریکلچرل ورکرز پروگرام کیلئے 500 ملین روپے رکھے گئے ہیں، زرعی شعبے سے وابستہ یہ پروگرام دیہی خواتین کے معیار زندگی اور زرعی پیداوار کو بہتر بنائے گا، آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ضلعی سطح پر سیف ہاسز چلانے کیلئے 30 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جیل میں قید خواتین اور بچوں کیلئے فنڈز مختص کئے گئے، جیلوں میں قید خواتین و بچوں کیلئے قائم کئے گئے سپورٹ فنڈ کیلئے 64 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں، سندھ حکومت آئندہ سال ڈائریکٹوریٹ آف وومن ایمپاورمنٹ اینڈ پروٹیکشن سنٹر کا قیام عمل میں لائے گی،اس نئے شعبے و مرکز کے قیام کیلئے 2.54 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سندھ حکومت نے خصوصی طور پر خواتین کیلئے پنک بس سروس شروع کرچکی ہے،ہراسانی کے خلاف محتسب اعلی برائے خواتین کیلئے ہم نے 133 ملین روپے رکھے گئے ہیں،خواتین کو اکثر صنفی عدم مساوات اور ہراسانی کے مسائل درپیش رہتے ہیں۔
خصوصی افراد کو بااختیار بنانے کے اقدامات
انہوں نے کہا کہ خصوصی افراد کو بااختیار بنانے کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں، مخصوصی افراد کیلئے آئندہ مالی سال میں 6.1 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، گزشتہ مالی 2022-23 میں یہ رقم 3.4 ارب روپے تھی، آئندہ مالی کیلئے خصوصی افراد کی تعلیم کیلئے سندھ حکومت نے 879.500 ملین روپے مختص کئے ہیں،خصوصی افراد پر کام کرنے والے دیگر اداروں کیلئے 250 ملین رکھے گئے ہیں،ان اداروں میں فیملی ایجوکیشن سروس فانڈیشن، ڈی ڈبلیو اے، ڈی ای ڈبلیو اے، این او ڈبلیو پی ڈی، این ڈی ایف، سی آرٹس ادارے شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسپشل ایجوکیشن اسکول پروگرام ایڈاپٹ کرنے کیلئے 75 ملین روپے رکھے گئے ہیں، عالمی ادارہ صحت کی خصوصی افراد سے متعلق رپورٹ آئی ہے، رپورٹ کے مطابق دنیا کی 15 فیصد آبادی مختلف صلاحیتوں کے حامل افراد پر مشتمل ہے، خصوصی افراد زیادہ تر معاشی اور سماجی ناانصافی کا شکار ہیں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں میں خصوصی افراد کے کردار کو مزید موثر بنانے کیلئے حکومت سندھ نے اقدامات اٹھائے ہیں، مختلف مہارتوں کے حامل خصوصی افراد کیلئے پیشہ ورانہ تعلیم، آئی ٹی کورسز، مصنوعی ذہانت و ٹیکنالوجی پر کام کیا گیا ہے، غریب پرور پروگرام کے تحت خصوصی صلاحیتوں کے حامل افراد کے لیے 250 ملین روپے اور خصوصی تعلیمی اسکول پروگرام کو اپنانے کے لیے 75 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مالی سال 2023-24 کیلئے مختص رقم کی تفصیلات کے مطابق خصوصی افراد کیلئے گاڑیوں کی خریداری کی مد میں سفری سہولیات کیلئے 358 ملین روپے، معذور افراد کی تعلیم کیلئے مختلف اداروں کیلئے 1.087 ارب روپے کی گرانٹ،تخفیف غربت پروگرام کے تحت اسپیشل اسکلڈ پرسن ورکنگ آرگنائزیشنز (ڈی پی اوز) کیلئے ایک ارب روپے کی تجویز، خصوصی صلاحیتوں کے حامل بچوں کیلئے معاون آلات کی خریداری کیلئے 400 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایڈوپٹ ا اسپیشل ایجوکیشن اسکول پروگرام کیلئے 75 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں،ڈی ای پی ڈی نے اساتذہ کی تربیت اور ہنر مندی کی ترقی کیلئے 50 ملین روپے مختص کیے ہیں،اسپیشل ایجوکیشن ٹیچرز ٹریننگ اکیڈمی جامشورو کیلئے 10 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں،جامشورو اکیڈمی اساتذہ اور منتظمین کی تربیت کے لیے قائم کیا گیا ہے۔
محکمہ صحت
انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت کیلئے آئندہ مالی سال کی مختص شدہ غیر ترقیاتی کیلئے214.547 ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں، محکمہ صحت کا گزشتہ مالی سال کا بجٹ 196.454 ارب روپے تھا، رواں سال مختلف امراض پر قابو پانے اور صحت کے بہتر معیار کیلئے 233 ارب روپے خرچ کئے گئے.
ان کا کہنا تھا کہ ہیپاٹائٹس بی ، سی اور ڈی کے مریضوں کیلئے ادویات اور ویکسین کی مد 2.4 ارب روپے مہیا کئے گئے، رواں سال 10.9 ملین مریضوں کو اسکریننگ ٹیسٹ اور ادویات کی سہولیات دی گئی، صحت کے انفرااسٹرکچر کی ترقی کیلئے رواں مالی سال میں 219 جاری اور نئے منصوبوں پر 2.39 ارب روپے خرچ کئے گئے،صحت سے متعلق 14 منصوبے جون 2023 تک مکمل کئے جائیں گے،کارکردگی کی بنیاد پر 1272 صحت مراکز کے انتظامی امور ٹھیکے پر دیئے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایس آئی یو ٹی کراچی کیلئے 15.316 بلین روپے گرانٹ رکھی گئی ہے، مجوزہ فنڈز مالی سال 2023-24 کے دوران دو روبوٹ سرجری سسٹم کی مد میں استعمال کئے جائیں گے، ان سینٹر میں بی آئی یو ٹی شہید بے نظیر آباد اور مہرالنسا، میڈیکل کمپلیکس کراچی اور سکھر میڈیکل کمپلیکس شامل ہیں، پیر عبدالقادر شاہ جیلانی انسٹیٹیوٹ آف گمبٹ کیلئے 6 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کیسنر کے مریضوں کیلئے 845.246 ملین روپے لاگت سے لائنیئر ایکسپلریٹر ہائی فیلڈ ایم آر آئی کی خریداری شامل ہے، غریب مریضوں کے علاج کیلئے 1.023 ارب روپے کی لاگت سے ایک روبوٹ سرجیکل سسٹم کی خریداری بھی کی جائے گی، بون میروٹرانسپلانٹیشن کے مریضوں کے علاج کیلئے 60 ملین روپے رکھے گئے ہیں،کڈنی سینٹر کراچی کو گرانٹ ان ایڈ کی مد میں 200 ملین روپے فراہم کئے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کیلئے انڈس اسپتال کراچی کی گرانٹ 2.5 ارب روپے سے بڑھا کر 4 ارب کردی گئی ہے،انڈس اسپتال کراچی کی گرانٹ 1 ارب روپے سے بڑھا کر 4 ارب روپے کردی گئی ہے،آئندہ مالی سال کے بجٹ میں JPMC کیلئے 2713 نئی اسامیوں کے ساتھ ساتھ 7.196 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ جے پی ایم سی اسپتال میں بستروں کی تعدادکو 1100 سے بڑھا کر 2208 کردیاگیا ہے، 24 گھنٹے صحت کو یقینی بنانے کیلئے 1925 تجربہ کار ڈاکٹر ، اسٹاف نرسز اور ٹیکنیشنز کی خدمات حاصل کی جارہی ہیں،جے پی ایم سی کیلئے 4258 اسامیوں کے ساتھ مالی وسائل کو 7.196 ارب روپے سے بڑھا کر 11.217 ارب روپے کردیاگیاہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ایک عدد سائبر نائف سسٹم کی خریداری اور تنصیب کیلئے 1.095 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں،جناح اسپتال کراچی میں پیشنٹس اینڈ فائونڈیشن (PAF) کی گرانٹ میں اضافہ کرکے 640 ملین روپے کردیاگیاہے، روبوٹک سرجیکل سسٹم کی خریداری کیلئے 200 ملین روپے رکھے گئے ہیں، پوسٹ گریجویٹ کی 180 اضافی نشستوں کیلئے 225.482 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ طلبہ/زیر تربیت نرسز کی 165 اضافی نشستوں کیلئے 59.400 ملین روپے رکھے گئے ہیں،پرائمری ہیلتھ کیئر کیلئے پی پی ایچ آئی کو 12.750 ارب روپے دیے جارہے ہیں، شہید محترمہ بے نظیر بھٹو انسٹی ٹیوٹ آف ٹراما کراچی کی گرانٹ 2.4 ارب روپے سے بڑھا کر 3.1 ارب کردی گئی ہے، ٹراما سینٹر لاڑکانہ کیلئے 600 ملین روپے مختص کیے ہیں،سید عبداللہ شاہ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس سیہون شریف جامشورو کی گرانٹ کو 1.35 ارب روپے سے بڑھا کر 1.85 ارب روپے کردی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ انسٹیٹیوٹ آف اینڈ واسکوپی اینڈ گیسٹرولوجی (ایس آئی اے جی ) ڈاکٹر کے ایم رتھ فائو سول اسپتال کراچی کیلئے 750 ملین روپے گرانٹ رکھی گئی ہے، غریب مریضوں کو ڈائیلاسز کی مفت سہولیات کیلئے مختلف اداروں کے لیے 205 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت عوام کیلئے مہلک امراض کے مفت علاج کی سہولت کو یقینی بنارہی ہے، غریب عوام کی فلاح و بہبود کے لیے گرانٹ ان ایڈ/ سنگل لائن گرانٹ کی مد میں 85.161 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، آئندہ مالی سال میں سندھ میں جاری 9 عمومی پروگرام کیلئے 10.102 ارب روپے رکھے گئے ہیں،تھلیسیمیا کے مریضوں کیلئے 13 مختلف اداروں اور این جی اوز کی گرانٹ کی مد میں 434 ملین روپے رکھے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال میں بچوں کو صحت کی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے خصوصی رقم رکھی گئی ہیں، صحت سہولت مراکز برائے اطفال کیلئے 1.950 ارب روپے مختص ہیں،غذائی قلت کے شکار بچوں کیلئے 453.625 ملین روپے مختص، سندھ انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ اینڈ نیونیٹو ٹو لوجی کی گرانٹ کو 200 ملین روپے سے بڑھا کر 300 ملین روپے کردیاگیا ہے،صحت سہولت مراکز برائے اطفال کے 4 اداروں کے لیے گرانٹ ان ایڈ کی مد میں 2.612 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبے کے 9 مختلف اسپتالوں میں ایمرجنسی وارڈ ز برائے اطفال کا انتظام چائلڈ لائف فاؤنڈیشن کے سپرد گیاگیاہے، جن میں سندھ گورنمنٹ اسپتال کورنگی 5، عباسی شہید اسپتال کراچی، لیاری جنرل اسپتال کراچی، پیپلز میڈیکل کالج نواب شاہ، چانڈکا میڈیکل کالج و اسپتال لاڑکانہ، غلام محمد مہر میڈیکل کالج اور لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز جامشورو شامل۔
وزیراعلی سندھ نے بتایا کہ رواں مالی سال میں قومی ادارہ برائے اطفال کراچی کے لیے 1235 نئی اسامیوں کے ساتھ 1.758 ارب روپے رکھے گئے تھے،بستروں کی تعداد 443 سے بڑھا کر 553 کی گئی ہے،ہفتے میں 24 گھنٹے سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے 310 تجربہ کار اور باصلاحیت سینئر ڈاکٹرز ، اسٹاف نرسز اور ہنرمند افراد کی بھرتیاں کی جائیں گی۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ مالی سال 2023-24 میں 1262 نئی اسامیوں کی تشکیل کے ساتھ اخراجات کا حجم 1.758 ارب روپے سے بڑھا کر 2.067 ارب روپے کردیا گیا،202.23 میں 10.519 ارب روپے تخمینہ کے مقابلے میں اس سال 2023-24 میں طبی تعلیم کے شعبہ کے لیے 13.252 ارب روپے رکھے گئے ہیں، سندھ کی جامعات میں ہائوس جاب اور پوسٹ گریجویٹ کے وظیفہ میں اضافے کے ساتھ نشستوں میں بھی اضافہ کیاگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مالی سال 2022-23 میں تخمینہ لگائے گئے 2.881 ارب روپے کے مقابلے میں آئندہ مالی سال 2023-24 میں 5 طبی جامعات کے لیے گرانٹ ان ایڈ کی مد میں 4.162 ارب روپے کا اضافہ کیاگیاہے۔
ان کا کہنا تھا کہ منظور شدہ جامعات میں جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کراچی، ڈائو یونیورسٹی آف ہیلتھ اینڈ سائنسز اور پیپلزیونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز برائے نسواں ، شہید بے نظیر آباد بھی شامل ہیں، رواں مالی سال لگائے گئے 2.881 ارب روپے تخمینہ کے مقابلے میں 5 طبی جامعات کے پوسٹ گریجویٹ طلبہ اور ہائوس جاب افسران کے وظائف میں مالی سال 24-2023 میں 3.073 ارب روپے اضافہ کے ساتھ رکھے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت عالمی بینک کے تعاون سے قومی طبی سہولت پروگرام کے ذریعے صوبہ سندھ کے مختلف علاقوں میں غریب اور پسماندہ عوام کو صحت کی سہولت فراہم کرنے کے لیے خصوصی پروگرام شروع کرنے جارہی ہے، 258 ملین ڈالر آئی ڈی اے کریڈٹ کی لاگت سے قومی صحت سہولت کے تحت شروع کیے جانے والے منصوبے میں سندھ حکومت 63.7 ملین روپے رکھ رہی ہے، جس میں یونیورسل ہیلتھ کوریج کے تحت پرائمری ہیلتھ کیئر کے لیے شروع کیے جانے والے منصوبیسندھ ایزنشل پیکیج آف ہیلتھ سروسز کے تحت 2 منصوبوں کی تکمیل کو یقینی بنانا ہے۔
وزیراعلی سندھ نے کہا کہ 4 سالہ منصوبے کا دورانیہ 2022 سے 2026 تک ہے،اس منصوبہ کا اولین مقصد صوبے میں ضلعی اور علاقائی سطح پر جاری صحت ، غذائیت اور آبادی کے لیے شروع کیے جانے والے اقدامات کے نتائج کو بہتر بنانا ہے، سندھ حکومت کی جانب سے قائم کردہ ڈائریکٹوریٹ برائے موبائل ڈائیگنوسز اینڈ ایمرجنسی ہیلتھ کیئر سروسز کی آپریشنل سرگرمیوں کے لیے 265.93 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں، 2023-24 میں سندھ کے 7 اضلاع کے دیہی اور دوردراز علاقوں میں موبائل ہیلتھ کیئر یونٹ کی آپریشنل سروسز شروع کی جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کی جانب سے سندھ کے دیہی علاقوں میں رہنے والے صحت سہولت سے محروم لوگوں کے لیے سندھ ایمرجنسی ریسکیو سروس شروع کی گئی،سندھ حکومت نے ہیلپ لائن نمبر 1122 کے ساتھ ایک خود مختار اور مربوط ایمرجنسی ریسپانس سروس قائم کرنے کے لیے آئی ڈی اے کی گرانٹ لی،یہ ایمرجنسی سروس مئی 2022 سے آپریشنل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک مکمل کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم اور 203 ایمبولینس کے ساتھ یہ سہولت سندھ کے 8 اضلاع میں سہولیات فراہم کررہی ہے۔
محکمہ مویشی و ماہی گیری
انہوں نے محکمہ مویشی و ماہی گیری کے بارے میں کہا کہ مویشی و ماہی گیری کیلئے آئندہ مالی سال میں 10.987 ارب روپے رکھے گئے ہیں، لائیو اسٹاک بریڈنگ سروس اتھارٹی کیلئے 150 ملین روپے رکھے گئے ہیں،سندھ لائیو اسٹاک ایکسپو منعقد کرانے کیلئے 120 ملین روپے رکھے گئے ہیں،ماہی گیری میں غذائی قلت و نشونما کیلئے 1.88 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
محکمہ جنگلات و جنگلی حیات
انہوں نے کہ گزشتہ مالی سال میں محکمہ جنگلات و جنگلی حیات کیلئے 2.45ارب روپے مختص تھے، آئندہ مالی سال میں محکمہ جنگلات کے غیر ترقیاتی اخراجات کی مد میں 2.87 ارب روپے رکھے گئے ہیں، محکمہ جناگت کے غیر ترقیاتی اخراجات میں 368 ملین روپے نئی نرسریوں کے قیام کیلئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گرین ہاس گیسز کے اخراج کے خلاف عالمی اقدامات میں سندھ حکومت اپنی غیر مشروط شراکت پر یقین رکھتی ہے، ہم نے دو دہائیوں میں کاربن کے اخراج میں کمی سے متعلق اقدامات کئے ہیں،مینگروز جنگلات کی توسیع سے ہم 200 امریکی ڈالر آمدنی ہوگی، اقوام متحدہ کے تحت توانائی، صںعت، جنگلات، زراعت اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں میں کام کرنا ہے۔ جس کا مقصد گرین ہاس گیسز کا آبادی کی بنیاد پر اخراج کو کم کرنا ہے،ان منصوبوں کے تحت 2035 تک 55 ٹن سی او 2کی تخفیف کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں نجی شعبہ کے اشتراک سے 14.47 ملین ڈالر سے انڈس ڈیلٹا مینگروز کے دو منصوبوں پر کام کررہے ہیں، ڈیلٹا بلیو کاربن 1 اور 2 منصوبے سے 21 ہزار اسامیوں و دیگر سرمایہ کاری کررہے ہیں۔
محکمہ مذہبی ہم آہنگی
وزیراعلی سندھ نے کہا کہ محکمہ مذہبی ہم آہنگی کیلئے آئندہ مال 1.52 ارب روپے رکھے گئے ہیں، پاکستان ہندو کونسل کو 50 ملین روپے گرانٹ ان ایڈ کی مد میں ایک ارب روپے رکھے گئے ہیں، آئندہ مال اقلیتی برادری کی عبادتگاہوں و عمارات کیلئے 250 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔
امن و امان کا قیام
انہوں نے کہا کہ امن و امان کیلئے گزشتہ سال 124.87 ارب روپے بجٹ میں مزید15 فیصد اضافہ کیا ہے، آئندہ مالی سال میں امن و امان کیلئے 143.568 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، امن و امان کی اسٹریٹیجکلی بہتری کیلئے 15.5 ملین روپے پرائزن پالیسی اینڈ مینجمنٹ بورڈ کیلئے رکھے ہیں، محکمہ جیل خانہ جات کے عملے میں اضافے کیلئے ہم نے 463.414 ملین روپے مختص کئے ہیں، سندھ پولیس کی بہتری کیلئے 2.796 ارب روپے ملٹری گریڈ ہتھیاروں کی خریداری کیلئے رکھے ہیں،سندھ پولیس کی گاڑیوں کی خریداری کی مد میں 3.569 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
محکمہ پولیس کیلئے 846.608 ملین روپے اسپشل برانچ کیلئے مختص کئے گئے ہیں،محکمہ انسداد دہشتگردی کیلئے آئندہ سال 868.684 ملین روپے رکھے گئے ہیں، آئندہ سال بجٹ میں 3446 افراد پر مشتمل کراڈ مینجمنٹ یونٹ تشکیل دیا گیا ہے، آئندہ سال کیلئے 4127 اہکاروں پر مشتمل ریپڈ ریسپانس فورس میں اضافہ کیا جائے گا، مذکورہ دونوں منصوبوں کیلئے آئندہ سال 81.48 ملین روپے رکے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ سال کے بجٹ میں صوبے کے اہم انٹری پوائنٹس کومحفوظ بنانے کا منصوبہ بنایا ہے، مذکورہ منصوبہ 1.57 ارب روپے سے شروع کیا جارہا ہے، رواں مالی سال پولیس کا مورال بڑھانے کیلئے 272.78 ملین روپے طبی ادائیگیوں کیلئے رکھے گئے، پولیس کی خوراک کے اخراجات کی مد میں 360 ملین روپے نئے مالی سال کیلئے رکھے گئے ہیں۔
محکمہ انصاف
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سندھ میں بروقت انصاف کیلئے سندھ فارنزنک لیبارٹری کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے، آئندہ مالی سال میں سندھ فارنزنک لیبارٹی کیلئے 134.50 ملین روپے رکھے گئے ہیں،لا اینڈ پارلیمنٹری امور کیلئے رواں مالی سال میں 20.38 ارب روپے رکھے گئے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں اس کو بڑھاکر 22.02 ارب روپے رکھے گئے ہیں،سرکٹ کورڈ میرپورخاص کے قیام کیلئے آئندہ مالی سال میں 94.091 ملین روپے رکھے گئے ہیں،سیشن کورٹ، سول کورٹ اور فیملی کورٹ کیلئے 71.716 ملین روپے رکھے گئے ہیں،ڈسٹرکٹ اٹارنی ، ڈسٹرکٹ سجاول کیلئے 59.927 ملین روپے تجویز کئے گئے ہیں،پسماندہ طبقات کی ترقی اور انسانی حقوق کی بحالی کیلئےآئندہ سال 100 ملین روپے رکھے گئے ہیں، صوبائی محتسب کے تین علاقائی اور دو کراچی دفاتر کیلئے 87 ملین روپے رکھے گئے ہیں،بڑھتی آبادی کے مسائل کے آئندہ مالی سال میں 823 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔
محکمہ آبپاشی
انہوں نے کہا کہ محکمہ آبپاشی سندھ میں ملک کا سب سے وسیع آبپاشی کا نظام ہے جسے گزشتہ سال بارشوں اور سیلاب سے شدید نقصان پہنچا ،نہری نظام کی بحالی کے لیے بڑے پیمانے پر فنڈز کی ضرورت ہے، سندھ حکومت نے آئند مالی سال میں محکمہ آبپاشی کیلئے 25.703 ارب روپے رکھے ہیں،نہروں کی صفائی کیلئے 900 ملین روپے رکھے گئے ہیں،نہری سسٹم و مرمت کیلئے 5 ارب روپے رکھے گئے ہیں ،750 ملین روپے سم اور کلر کنٹرول پروگرام کیئیے رکھے گئے ہیں۔
انہوں نے ارسا کو رقم کی ادائیگی کے حوالے سے کہا کہ ربیع اور خریف کیلئے ہم نے ارسا کو رقم کی ادائیگی کیلئے 16 ملین روپے مختص کیے ہیں، صوبہ سندھ کو اب بھی 40 فیصد پانی کی کمی کا سامنا ہے، وفاقی حکومت ایکنک کے اجلاس میں شامل متنازع گریٹر تھر کینال فیز 2 اور چوبارہ برانچ کینال فیز 2 کا جائزہ لے،یہ اختیار مشترکہ مفادات کونسل کا ہے اور یہ 1991 کے معاہدے کی بھی خلاف ورزی ہے۔
محکمہ زراعت
انہوں نے محکمہ زراعت کے حوالے سے کہا کہ سندھ کی معیشت کا انحصار زراعت پر ہے، گزشتہ سال کی بارشوں اور سیلاب نے سندھ کے زرعی وسائل کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا، سیلاب سے قابل کاشت زمین اور کھڑی فصلیں زیر آب آگئیں ،زراعت سے سے وابستہ لوگوں کی بڑی تعداد بے روزگار ہوگئی،اس بڑے پیمانے پر تباہی کے باوجود سندھ حکومت نے زراعت کے شعبے کی بحالی کے لیے کوششیں کی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال میں 16.652 ارب روپے کے نتیجے میں آئندہ مالی سال 2023-24 کیلئے 18.9 ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں، کسانوں کو 1258 زرعی آلات 50فیصد سبسڈی پر دیے جائیں گے،941 ریگولر اور سولر پاور ٹیوب ویل رعایتی نرخوں پر فراہم کیے جائیں گے، 10 کولڈ اسٹوریج یونٹ لگائے جائیں گے، 10795 ہیکٹر رقبہ کو بلڈوزر آپریشن کے تحت لایا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ تھرپارکر میں زیر زمین 25 سولر پمپ لگائے جائیں گے، 259 واٹر کورس ایکسٹینشن لائننگ کی تزئین و آرائش کی جائے گی، سندھ 50 فیصد واٹر کورسز کی اضافی لائننگ اور بحالی ایس آئی اے پی ای پی کے ذریعے کی جائے گی، 74 فارم ہائی ایفینسی ایگریکلچرل سسٹم کی تنصیب ہوگی، 5000 کچن گارڈن کٹس کی فراہمی،35فارمرز فیلڈ سکولوں کی تعمیر ہوگی۔
انہوں نے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے بارے میں بتایا کہ آئندہ مالی سال میں پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کیلئے 7.87 ارب روپے رکھے گئے ہیں جبکہ ریورس اوسموسس اور الٹرا فلٹریشن پلانٹس منصوبہ میں محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے صاف پانی کی فراہمی کے منصوبے کیلئے 3.283 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں،جس سے ریورس اوسموسس اور الٹرا فلٹریشن پلانٹ چلایا جائے گا اور اس کی دیکھ بھال کی جائے گی،نواب شاہ، شہید بینظیر آباد میں 14 ایم جی ڈی الٹرا فلٹریشن پلانٹس کے آپریشن اور دیکھ بھال کیلئے مزید 228.417 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔
محکمہ کھیل اور امور نوجوانان
سید مراد علی شاہ نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں محکمہ کھیل اور امور نوجوانان کیلئے 1.83 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، سندھ حکومت صوبے کے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے کیلئے ہمیشہ سہولیات فراہم کرتی ہے، سندھ حکومت کھیلوں اور تفریح کو بطور صحت مند سرگرمیاں سمجھتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خوش قسمتی سے ہماری بڑی آبادی کا تعلق نوجوانوں سے ہے،ہمیں اس ااور سیاحت کے شعبہ میں ثقافتی ورثے کے تحفظ کے بجٹ کیلئے 6.5 ارب روپے سے بڑھا کر 7.500 ارب روپے کر دیا گیا ہے جبکہ پبلک لائبریریوں کے قیام کے بارے میں انہوں نے کہا کہ سندھ میں 32.543 ملین روپے سے 7 پبلک لائبریریاں قائم کی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ لائبریریاں لطیف آباد، پٹھورو، سجاول، قمبر، حیدرآباد، کوٹری اور عمرکوٹ ضلع میں قائم کی جائیں گی۔
محکمہ غذائی تحفظ
وزیراعلی سندھ نے کہا کہ محکمہ غذائی تحفظ کے لئے سندھ حکومت نے گندم کی کاشت کو ترغیب دیتے ہوئے گندم کی امدادی قیمت 10 ہزار روپے فی 100 کلوگرام مقرر کی،سندھ حکومت اسٹریٹجک ذخائر کو برقرار رکھنے کیلئے 1.4 ملین میٹرک ٹن گندم خرید رہی ہے، رواں سال سندھ حکومت نے 23.3 ارب روپے گندم کے آٹے پر سبسڈی فراہم کی ،رمضان پیکج کے تحت 7.9 ملین خاندانوں کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے رقم دی گئی، رمضان پیکیج میں 7.9 ملین خاندانوں کو 15.8 ارب روپے سبسڈی کے طور پر فراہم کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ رواں سال حکومت سندھ نے آٹے کی مد میں سبسڈی پر 63 ارب روپے خرچ کئے،گندم کی خریداری اور اس سے متعلقہ سرگرمیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے 144.95 ارب روپے رکھے ہیں، تاکہ کسانوں کو کم از کم امدادی قیمت 10 ہزار روپے فی 100 کلوگرام مل سکے،سندھ حکومت آئندہ مالی سال میں 29.925 ارب روپے بطور سود ادا کرے گی۔
وزیراعلی سندھ نے کہا کہ موبائل فوڈ ٹیسٹنگ لیبارٹریز کے حوالے سے سندھ حکومت صوبے میں کھانے پینے کی اشیا چکیکنگ کیلئے موبائل ٹیسٹنگ لیبارٹریز قائم کر رہی ہے ،رواں مالی سال میں اس مقصد کیلئے 183.0 ملین روپے فراہم کئے گئے،آئندہ مالی سال یہ منصوبہ مکمل ہو جائے گا۔
ایکسائیز اینڈ ٹیکسیشن
محکمہ ایکسائیز اینڈ ٹیکسیشن کے بارے میں انہوں نے کہا کہ گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹیکسز کے منصوبہ کے تحت ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کا بجٹ رواں مالی سال کے 5.7 ارب روپے سے بڑھا کر آئندہ مالی سال میں 7.108 ارب روپے کیا جا رہا ہے،آئندہ مالی سال گاڑیوں کی ٹریکنگ اور مانیٹرنگ جیسے منصوبوں کو مکمل کیا جائے گا، حفاظتی خصوصیات میں گاڑیوں کی رجسٹریشن، سمارٹ کارڈز اور نمبر پلیٹس کا منصوبہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ دو، تین اور چار پہیوں والی گاڑیوں کے لیے رواں سال سیکیورٹی نمبر پلیٹس کی فراہمی متعارف کرائی گئی ،نیشنل ریڈیو ٹیلی کمیونیکیشن کے ساتھ حکومت تا حکومت (جی ٹی جی ) معاہدہ کیا گیا،منصوبے کے تحت 2022 سے 2/3/ اور 4 وہیلر گاڑیوں کیلئے سیکیورٹی والی نمبر پلیٹس کی فراہمی شروع کی گئی، آئندہ مالی سال کیلئے ہم نے مختلف منصوبوں کیلئے 2.23 ارب روپے مختص کئے ہیں، جس میں 776.765 ملین روپے سیکیورٹی فیچرز، رجسٹریشن، سمارٹ کارڈ پر خرچ ہونگے،1.41 بلین روپے سیکیورٹی فیچر ریٹرو نمبر پلیٹس کے لیے مختص کئے گئے ہیں۔
پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے انفراسٹرکچر کی ترقی
وزیراعلیٰ نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے انفراسٹرکچر کی ترقی کے بارے میں کہا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے منصوبوں پر کام ہماری قیادت صدر آصف علی زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے وژن کے مطابق عمل پیرا ہیں، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کئی سیکٹرز میں کام کر رہی ہے اور ترقی کی راہ پر گامزن ہے،2018-23کے دوران ہمارے پبلک اور پرائیویٹ پارٹنرشپ کے منصوبوں کی پیش رفت بے مثال ہے.
محکمہ صنعت و انڈسٹریز
مرادعلی شاہ نے کہا کہ محکمہ صنعت و انڈسٹریز کے تحت صنعتوں، چھوٹے و رمیانے کاروبار کے مختص بجٹ کے بارے میں کہا کہ ملکی جی ڈی پی میں چھوٹے اور درمیانے صنعتوں کا 40 فیصد حصہ ہے،ایکسپورٹ میں 25 فیصد حصہ ایس ایم ایز کا ہے
انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال سندھ اسمال انڈسٹریز کارپوریشن کو 400 ملین روپے فراہم کئے ،آئند مالی سال میں مزید 400 ملین روپے رکھے گئے ہیں،رواں مالی سال 1.6 ارب روپے کے نتیجے میں آئندہ مالی سال میں 1.8 ارب روپے رکھے گئے ہیں،60 ملین روپے اسمال اینڈ انڈسٹریز کومزید کارآمد بنانے کیلئے پروگرام شامل ہے،دیہی افراد کو گرانٹ کی مد میں چھوٹے کارخانے و انڈسٹریز کی ترقی کیلئے 500 ملین روپے رکھے جارہے ہیں۔
محکمہ ورکس اینڈ سروسز
انہوں نے کہا کہ محکمہ ورکس اینڈ سروسز کے حوالے سے آئندہ مالی سال روڈ نیٹ ورک کی بہتری کیلئے 23.47 ارب روپے رکھے گئے ہیں،گزشتہ مالی سال میں 18.32 ارب روپے فنڈز کی نسبت میں 28 فیصد زائد ہیں،آئندہ مالی سال کے بجٹ میں مرمت و دیکھ بھال کیلئے 9.98 ارب روپے رکھے گئے ،جیلوں و لاک اپ کی مرمت کیلئے علیحدہ ایک ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
محکمہ اطلاعات سندھ
انہوں نے کہا کہ محکمہ اطلاعات سندھ کے 2023-24 کے بجٹ میں اطلاعات، اشتہارات اور تشہیر کیلئے 9.47 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے،براڈ کاسٹ و سوشل میڈیا مانیٹرنگ سروسز کیلئے 62.13 ملین روپے دئے جائیں گے،پریس کلب اور مستحق صحافیوں کی گرانٹ ان ایڈ اور انڈوونمنٹ فنڈز کی مد میں 252 ملین روپے رکھنے کی تجویز ہے،سندھ انفارمیشن کمیشن کیلئے 55 ملین روپے رکھے جارہے ہیں۔
ریٹائرمنٹ و پنشن
انہوں نے ریٹارئمنٹ و پنشن کے حوالے سے کہا کہ سندھ کے رٹائرڈ ملازمین کیلئے آئندہ مالی سال میں 195.269 ارب روپے رکھے گئے ہیں، یہ رقم رواں مالی سال کی نسبت 20 ارب روپے زائد ہیں۔
واجب الادا قرض و سود کی ادائیگی
انہوں نے واجب الادا قرض و سود کی ادائیگی کے بارے میں کہا کہ آئندہ مالی سال قرض و سود کی ادائیگی کیلئے 96 ارب روپے رکھے گئے ہیں، جس میں 48ارب روپے واجب الادا قرض پر لگنے والے سود کی دوبارہ ادائیگی شامل ہے،سود کی دائیگی کیلئے 48 ارب روپے علیحدہ رکھے گئے ہیں،جس میں سرکاری ملازمین کی پنشن و مراعات کی ادائیگی پر لگنے والے 25 ارب روپے بھی شامل ہیں، ادائیگی میں اضافہ ڈالر اور روپے کے اتار چڑھا کے باعث پیدا ہوا ہے،گزشتہ 12 ماہ کے دوران ڈالر اور روپے کی فرق 160 سے بڑھ کر 300 روپے ہوگیا ہے۔
لوکل باڈیز
انہوں نے لوکل فنانس کے بارے میں کہا کہ مالی سال 2023-24 کے بجٹ میں لوکل باڈیز کیلئے 88 ارب روپے گرانٹ رکھنے کی تجویز ہے، سندھ حکومت نے رواں مالی سال کے بجٹ میں لوکل باڈیز کیلئے 90 ارب روپے رکھے ہیں، میونسپل کمیٹیز اور ٹان کمیٹیز کے او زیڈ ٹی شیئر میں 1.2 ملین روپے سالانہ اضافہ کیا گیا ہے، حیدرآباد میونسپل کارپوریشن اور لاڑکانہ میونسپل کارپوریشن کی گرانٹ کو 30 ملین سے بڑھاکر 45 ملین روپے کردیا گیا ہے،کراچی میٹروپولیٹن خصوصی گرانٹ کو 600 ملین روپے سے بڑھاکر 650 ملین روپے کیا گیاہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے رواں سال کے دوران کے ایم سی کو 1.12 ارب روپے خصوصی گرانٹ دی، آئندہ مالی سال میں 420 ملین روپے شوگر کین سیس کی مد میں واجب الادا ادائیگی کیلئے رکھے گئے ہیں۔
ماحولیات اور متبادل توانائی
وزیراعلی سندھ نے ماحولیات اور متبادل توانائی کے حوالے سے کہا کہ ماحولیات اور توانائی سے متعلق سرگرمیوں کے لیے 24-2023 کے لیے 46.1 بلین روپے رکھے گئے ہیں،جوکہ پچھلے سال میں مختص کی گئی رقم 31.45 بلین روپے سے 46 فیصد زائد ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ نے آئندہ مالی سال کیلئے لینڈ ریونیو کی مد میں 5.8 ارب روپے رکھے گئے ہیں،آئندہ مال میں غیر سروے شدہ سرکاری زمینوں کے سروے کیلئے 220 ملین روپے رقم رکھی ہے،انسداد تجاوزات فورس کو مضبوط بنانے کیلئے آئندہ مالی سال 28.395 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم نے دیکھا جو مشکلات آئی ہیں، مجھے پورا یقین ہے کہ ہم بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری کی قیادت میں اس صوبے اور ملک کو آگے لیکر جائیں گے، اگلی کچھ دہائیوں میں ملک کو بہتر مستقبل کی جانب لے کر جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس وہ قیادت ہے جو آئندہ تیس سے چالیس سال تک ملک کی قیادت کرے گی، آپ دیکھیں کہ ایک سال میں وزارت خارجہ میں کتنا کام ہوا کہ پاکستان جس کو لوگ پہچانتے نہیں تھے، بلاول بھٹو نے عراق کا دورہ کیا، اب عراق نے کہہ دیا ہے کہ وہاں پاکستانیوں کے لیے ویزہ فری انٹری ہے، یہ صرف ٹریلر ہے، اگلے 30 سے 40 سال وہ ملک کی قیادت کرکے دکھائے گا۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ جس کو جلنا ہے وہ جلتا رہے، بلاول بھٹو اس ملک کے وزیراعظم بنیں گے، پیپلزپارٹی اس ملک کی خدمت کرے گی۔