• KHI: Maghrib 5:48pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:48pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

امریکا کا یوکرین کیلئے 2 ارب ڈالر کے عسکری پیکج کا اعلان

شائع June 10, 2023
ایک سیٹلائٹ تصویر روس میں یو اے وی مینوفیکچرنگ پلانٹ کے ممکنہ چے شدہ مقام کو ظاہر کرتی ہے—وائٹ ہاؤس/رائٹرز
ایک سیٹلائٹ تصویر روس میں یو اے وی مینوفیکچرنگ پلانٹ کے ممکنہ چے شدہ مقام کو ظاہر کرتی ہے—وائٹ ہاؤس/رائٹرز

جیسے ہی یوکرین نے روس کو ملک سے نکالنے کے لیے طویل انتظار کے بعد جوابی کارروائی کا آغاز کیا امریکا نے کیف کے لیے 2 ارب 10 کروڑ ڈالر کے فوجی امدادی پیکج کا اعلان کردیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پیکج میں پیٹریاٹ ایئر ڈیفنس سسٹمز، آرٹلری راؤنڈز، ڈرونز اور لیزر گائیڈڈ راکٹ سسٹم کے ہتھیار شامل ہیں۔

پینٹاگون نے ایک بیان میں کہا کہ نئے ہتھیار ’یوکرین کی مختصر مدت کی اہم صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ یوکرین کی مسلح افواج کی اپنی سرزمین کے دفاع اور طویل مدت تک روسی جارحیت کو روکنے کے لیے پائیدار صلاحیت کے لیے مسلسل وابستگی کی عکاسی کرتے ہیں۔‘

اس پیکج کے ساتھ امریکا کی جانب سے سال 2021 سے یوکرین کو فراہم کی جانے والے ہتھیاروں کی سپلائی کا حجم 40 ارب 40 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔ جس میں سے زیادہ تر حصہ 24 فروری 2022 کو روس کے حملے کے بعد دیا گیا۔

یہ اقدام جنگ کے ایک اہم موڑ پر سامنے آیا، یوکرین ایک ممکنہ شدید زمینی مہم کی تیاری کے لیے اسلحے کو ذخیرہ اور فوجیوں کو تربیت دے رہا ہے تاکہ روسی فوجیوں کو جنوب مشرقی اور جنوبی یوکرین کے بڑے حصوں سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا جا سکے جس پر اس کا قبضہ ہے۔

دریں اثنا وائٹ ہاؤس نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ روس ایران کے ساتھ اپنے دفاعی تعاون کو گہرا کر رہا ہے اور اسے سیکڑوں یک طرفہ حملہ کرنے والے ڈرون ملے ہیں جنہیں وہ یوکرین پر حملہ کرنے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔

نئی خفیہ معلومات کا حوالہ دیتے ہوئے وائٹ ہاؤس نے کہا کہ ڈرون یا عملے کے بغیر فضائی گاڑی(یو اے ویز)، ایران میں بنائی گئی تھی اور بحیرہ کیسپین کے اس پار بھیجی گئی تھے جسے روسی افواج نے یوکرین کے خلاف استعمال کیا۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے ایک بیان میں کہا کہ ’روس حالیہ ہفتوں میں کیف پر حملہ کرنے اور یوکرین کی آبادی کو دہشت زدہ کرنے کے لیے ایرانی یو اے ویز کا استعمال کر رہا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ روس ایران فوجی شراکت داری مزید گہرا ہوتی جا رہی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہمیں اس بات پر بھی تشویش ہے کہ روس ایران کے ساتھ مل کر روس کے اندر ہی ایرانی یو اے وی تیار کر رہا ہے۔‘

جان کربی نے مزید کہا کہ امریکا کے پاس معلومات ہیں کہ روس کو ایران سے ڈرون بنانے کا پلانٹ بنانے کے لیے درکار مواد مل رہا ہے جو آئندہ سال کے ابتدا میں مکمل طور پر کام کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم روس کے الابوگا خصوصی اقتصادی زون میں اس یو اے وی مینوفیکچرنگ پلانٹ کے طے شدہ مقام کی سیٹیلائٹ تصاویر جاری کر رہے ہیں۔‘

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2024
کارٹون : 20 دسمبر 2024