گلگت بلتستان: جعلی ڈگری کیس میں وزیراعلیٰ خالد خورشید کو 13 جون تک جواب جمع کرانے کی ہدایت
گلگت بلتستان کی چیف کورٹ نے وزیر اعلیٰ خالد خورشید خان کو جعلی ڈگری جمع کرانے پر نااہل کیے جانے کی درخواست پر جواب داخل کرنے کے لیے 13 جون تک کی مہلت دے دی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کے رکن گلگت بلتستان اسمبلی غلام شہزاد آغا نے وزیراعلیٰ خان کی لا ڈگری کو چیلنج کرتے ہوئے آئین پاکستان کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت ان کی نااہلی کا مطالبہ کیا تھا۔
29 مئی کو عدالت کے چیف جج علی بیگ نے ججز ملک عنایت الرحمٰن، جوہر علی اور محمد مشتاق پر مشتمل لارجر بینچ تشکیل دیا تھا جسے روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنے اور 14 روز کے اندر کیس کو ختم کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
درخواست گزار نے اپنے وکیل امجد حسین کے ذریعے مؤقف اختیار کیا کہ وزیراعلیٰ کی جمع کرائی گئی ڈگری کی لندن یونیورسٹی سے تصدیق نہیں ہوئی اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے اسے جعلی قرار دیا ہے۔
عدالت نے اس معاملے پر ایچ ای سی، وزیراعلیٰ، گلگت بلتستان بار کونسل اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔
وزیراعلیٰ 7 جون کو ہوئی گزشتہ سماعت کے دوران عدالت میں پیش نہیں ہوئے تھے جس پر جمعرات کو عدالت نے وزیراعلیٰ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے متنبہ کیا تھا کہ اگر وہ جمعہ کو پیش نہ ہوئے تو درخواست پر فیصلہ کردیا جائے گا۔
ایچ ای سی نے عدالت کو بتایا کہ یونیورسٹی آف لندن کی جانب سے وزیراعلیٰ کی ڈگری کو جعلی قرار دینے کے بعد اس نے خالد خورشید کو جاری کی گئی ایل ایل بی کی ڈگری کو واپس لے لیا ہے۔
خالد خورشید خان نے عدالت سے درخواست کی کہ کیس کو ایک ہفتے کے لیے مؤخر کیا جائے تاکہ وہ ایسے وکیل کی خدمات حاصل کر سکیں جو ایسے معاملات کی مہارت رکھتا ہو۔
بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت 13 جون تک ملتوی کر دی۔
جج عنایت الرحمان نے کہا کہ کیس میں مزید تاخیر نہیں کی جائے گی اور وزیراعلیٰ کو ہدایت کی کہ وہ آئندہ سماعت پر اپنا جواب لے کر آئیں۔
ڈان سے بات کرتے ہوئے حسین نے کہا کہ خورشید خان نے جعلی ڈگری کی بنیاد پر جی بی بار کونسل سے لائسنس حاصل کیا تھا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ وزیراعلیٰ نے ایچ ای سی سے مساوات کا سرٹیفکیٹ لے کر ایک اور غلطی کی۔