• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

سندھ ہائیکورٹ: جماعت اسلامی نے غیر منتخب شخص کو میئر بنانے کی ترمیم چیلنج کردی

شائع June 7, 2023
ان کا کہنا تھا کہ  پیپلز پارٹی کے لوگ یہ بات کرتے ہیں کہ نمبرز تو جماعت اسلامی کے زیادہ ہیں لیکن جیتے گے ہم— فوٹو: حافظ نعیم الرحمٰن / ٹوئٹر
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے لوگ یہ بات کرتے ہیں کہ نمبرز تو جماعت اسلامی کے زیادہ ہیں لیکن جیتے گے ہم— فوٹو: حافظ نعیم الرحمٰن / ٹوئٹر
— فوٹو: حافظ نعیم الرحمٰن / ٹوئٹر
— فوٹو: حافظ نعیم الرحمٰن / ٹوئٹر

جماعت اسلامی کراچی نے غیر منتخب شخص کو مئیر بنانے کی ’غیرقانونی ترمیم‘ کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی۔

خیال رہے کہ 11 مئی کو سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 میں ترمیم کی گئی تھی جس کے بعد اکثریتی ووٹوں سے منتخب کسی بھی شخص کے میئر، ڈپٹی میئر بننے کی راہ ہموار ہو گئی ہے، پیپلز پارٹی نے میئر کراچی کے لیے غیر منتخب مرتضیٰ وہاب کو نامزد کیا ہے، میئر کے انتخابات 15 جون کو ہونے ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ الیکشن شیڈول کے اعلان کے بعد پیپلز پارٹی کی جانب سے بلدیاتی ایکٹ میں الیکشن سے متعلق کوئی بھی ترمیم بدنیتی پر مشتمل، غیر جمہوری اور غیرقانونی ہے۔

سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے لوگ یہ بات کرتے ہیں کہ نمبرز تو جماعت اسلامی کے زیادہ ہیں، اس لیے کہ پی ٹی آئی نے حمایت کی ہے لیکن جیتیں گے ہم، اس کے لیے وہ کہتے ہیں کہ لوگ آئیں گے نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ پیپلز پارٹی فسطائیت کا مظاہرہ کر رہی ہے، اور بدترین فاشسٹ عمل کے ذریعے اس پورے الیکشن پر قبضہ کر رہی ہے، یہ ڈاکا اور قبضہ ہے، میں تمام لوگوں سے جو اس موضوع پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں، جو مجھ سے سوال کرتے ہیں کہ اگر پیپلز پارٹی نے لوگوں کو خرید لیا، اگر پیپلز پارٹی نے لوگوں کو آنے سے روک دیا، تو پھر آپ کیسے کامیاب ہو سکیں گے۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ میں ان سارے لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ سب سے پہلے یہ بات کریں کہ یہ جمہوریت کے خلاف ہے، پہلے آپ انہیں جمہوریت کا دشمن ڈکلیئر کریں، پھر مجھ سے کہیں کہ اگر یہ ڈاکو، ڈاکا ڈالنے میں کامیاب ہو گئے تو آپ کیا کریں گے، یہ نہیں کہ وہ تو ڈاکا ڈال رہے ہیں، آپ ان کے ساتھ ڈپٹی میئر کیوں نہیں بن جاتے، اور سب کو اجاگر کرنا چاہیے کہ اس شہر کراچی کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کل آصف علی زرداری نے فرمایا کہ میں نے جیل میں رہ کر معیشت کا مطالعہ کیا ہے اور پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کتنے سو ارب ڈالر ہوجائیں گے، آصف علی زرداری صاحب، کیا آپ کی جماعت پہلی مرتبہ انتخابات لڑنے جا رہی ہے، سندھ میں آپ 15 سال سے مسلسل حکومت کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد سندھ میں سارے وسائل آپ کے پاس آتے ہیں، ساڑھے 7، 8 ہزار ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کے اخراجات آپ نے دکھائے ہیں، سندھ میں یہ 8 ہزار ارب روپے کہاں ہیں؟

امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ کتابوں میں پیسے خرچ ہو رہے ہیں لیکن ڈیولپمنٹ نہیں ہو رہی، اس پر آپ نے کیا مطالعہ کیا ہے، آصف علی زرداری صاحب، آپ نے اپنی منیجمنٹ کے ذریعے یہ تاثر بنانے کی کوشش کی کہ ہمارا میئر آئے گا تو ہم اتنی سڑکیں بنا رہے ہیں، مرتضیٰ وہاب صاحب جن سڑکوں کا نام لے رہے تھے، جب تعمیر ہوتی ہے تو صحافی کی مٹھی میں آجاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عباسی شہید ہسپتال میں ایم آر آئی کی مشین بھی کام نہیں کر رہی، 2016 سے سی ٹی اسکین بھی کام نہیں کر رہا، تنخواہیں پوری نہیں مل رہیں، سرجریز نہیں ہو رہیں۔

حافظ نعیم نے بتایا کہ آپ کا ایک خاص قسم کا وڈیرہ مائنڈ سیٹ ہے، اور وڈیرہ مائنڈ سیٹ یہ ہوتا ہے کہ ٹی وی پر بیٹھ کر کہتے ہیں کہ اگر پیپلز پارٹی کا میئر نہیں آیا تو چونکہ صوبے میں پیپلزپارٹی کی حکومت ہے، اس وجہ سے وسائل نہیں ملیں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ سوال نہیں بنتا کہ آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اگر کوئی اور پارٹی آئے گی تو ہم پیسے نہیں دیں گے، یہ کیا ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ آپ یہ دھمکی دیتے ہیں کہ اگر ہم جعلی طریقے سے نہیں آئے تو ہم فنڈ روک دیں گے، تم فنڈز نہیں روک سکو گے، تم اب اس جمہوریت کو مزید پامال نہیں کرسکو گے۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کا میئر بنے گا، ان کے ہتھکنڈے ان کے منہ پر مارے جائیں گے، انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان ظالموں نے ہمارے ٹیکس کے پیسوں کو لوگوں کو خریدنے کے لیے استعمال کیا ہے۔

جماعت اسلامی کراچی کے امیر نے بتایا کہ نمبرز جس کے زیادہ ہیں، میئر اسی کا بنے گا، یہ جمہوریت پر کلنک کا ٹیکہ لگائیں گے، پوری دنیا میں ان کو بےنقاب کیا جائے گا، میں تمام تجزیہ نگاروں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ کراچی کے ساڑھے تین سو لوگوں کے ساتھ کھڑے ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں سوال پوچھتا ہوں کہ 193 کیسے ہارے گا؟ اور 155 کیسے جیتے گا؟ حافظ نعیم الرحمٰن نے مزید کہا کہ میں سوال کرتا ہوں کہ 9 لاکھ ووٹ زیادہ ہوتے ہیں یا 3 لاکھ ووٹ؟

خیال رہے کہ 11 مئی کو صوبائی حکومت نے سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 میں متفقہ طور پر ترمیم کردی تھی، جس کے بعد اکثریتی ووٹوں سے منتخب کسی بھی شخص کے میئر، ڈپٹی میئر، چیئرمین یا وائس چیئرمین کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔

سندھ لوکل گورنمنٹ (ترمیمی) بل 2023 میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی شخص میئر، ڈپٹی میئر، چیئرمین اور وائس چیئرمین کے عہدے کے لیے کھڑا ہو سکتا ہے لیکن عہدہ سنبھالنے کے چھ ماہ کے اندر اسے متعلقہ کونسل سے بطور رکن منتخب ہونا ہو گا۔

5 جون کو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کراچی کے میئر کے لیے مرتضیٰ وہاب اور حیدرآباد کے میئر کے لیے کاشف شورو کو نامزد کردیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’پہلی بار ہم پر اعتماد کرنے کے لیے حیدر آباد اور کراچی کا خصوصی شکریہ۔ مجھے پورا یقین ہے کہ کاشف شورو اور مرتضیٰ وہاب ہمارے دو عظیم شہروں کے آخری نہیں بلکہ پہلے پی پی پی میئر ہوں گے۔‘

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024