مالی ضروریات کے لیے حقہ بار میں بھی کام کیا، نورا فتیحی
مراکشی نژاد بھارتی ڈانسر نورا فتیحی نے انکشاف کیا ہے کہ ماضی میں مالی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے نہ صرف انہوں نے معیوب سمجھے جانے والے کام کیے بلکہ انہوں نے ’حقہ بار‘ میں ملازمت بھی کی۔
نورا فتیحی نے 2014 میں بھارت میں ماڈلنگ، اداکاری و ڈانس کیریئر کا آغاز کیا اور اب تک وہ ہندی سمیت ملایلم، تیلگو اور تامل فلموں میں مختصر کرداروں سمیت ان میں آئٹم گانے کر چکی ہیں۔
نہیں سب سے زیادہ شہرت ’دلبر دلبر‘ کے ریمیک سے ملی، بعد ازاں ان کا گانا ’کمریا‘ بھی ریلیز ہوا جو اب ریلیز ہونے والے ’ساقی‘ کی طرح لوگوں کی توجہ حاصل کرنے میں ناکام رہا۔ نورا فتیحی نہ صرف بھارت بلکہ مشرق وسطیٰ کی بھی معروف ڈانسر ہیں اور انہوں نے ’دلبر‘ کے عربی ورژن سمیت کئی عربی گانوں میں شاندار پرفارمنس کرکے لوگوں کے دل جیتے۔
گزشتہ برس انہوں نے فٹ بال ورلڈ کپ کے آفیشل گانے میں بھی رقص کیا تھا اور اب وہ عالمی سطح پر ڈانس کے ذریعے لوگوں کو فٹنیس برقرار رکھنے کی ترغیب دیتی دکھائی دیتی ہیں۔
حال ہی میں انہوں نے بولی وڈ کے سب سے بڑے ایوارڈ شو سمجھے جانے والے آئیفا میں بھی شاندار پرفارمنس دی اور انہوں نے وہیں برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی ایشین نیٹ ورک‘ کو انٹرویو بھی دیا۔
دوران انٹرویو انہوں نے بتایا کہ آج تک وہ بولی وڈ سمیت دیگر گانوں پر پرفارمنس کرنے سے قبل کئی دن اور گھنٹے تک مشق کرتی رہتی ہیں اور شروع سے ہی ان کی ایسی عادت رہی ہے۔
نورا فتیحی نے بولی وڈ میں کیریئر بنانے اور کچھ ہی عرصے میں کامیابی حاصل کرنے کے سوال پر بتایا کہ انہیں وہاں جگہ بنانے میں بڑی محنت کرنی پڑی۔
انہوں نے بتایا کہ انہیں کیریئر بنانے اور خود کو بطور ڈانسر منوانے کے لیے محنت کرنی پڑی، انہوں نے اس کے لیے کئی قربانیاں دیں، یہاں تک انہوں نے اپنے بھائی کی شادی میں بھی شرکت نہیں کی۔
نورا فتیحی کے مطابق انہوں نے کیریئر بنانے کے لیے مالی مشکلات کا سامنا بھی کیا اور معاشی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے انہوں نے عجیب و غریب اور معیوب سمجھے جانے والے کام بھی کیے۔
انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ انہوں نے خود کو ڈانسر کے طور پر منوانے سے قبل مالی ضروریات پوری کرنے کے لیے حقہ بار میں بھی ملازمت کی، جہاں وہ گاہکوں کو شیشہ اور دیگر چیزیں پیش کرتی تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ وہ حقہ بار میں ہر آنے والے شخص کو شیشہ یا دوسری چیز پیش کرکے ان سے پوچھتی تھیں کہ انہیں مزید کس چیز کی ضرورت ہے؟ اور ساتھ ہی انہیں پیش کش کرتی تھیں کہ اگر انہیں کوئی چیز درکار ہو تو انہیں آواز دے سکتے ہیں، وہ یہیں موجود ہیں۔
نورا فتیحی کے مطابق جب انہوں نے 20 سال کی عمر میں مشکلات دیکھیں اور وہ اپنی عمر لڑکیوں کی طرح اس وقت زندگی کو انجوائے نہیں کرتی تھیں، ان کا کوئی بوائے فرینڈ یا دوست نہیں تھا، وہ خود کو ہر وقت کمرے میں بند رکھتی تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ وہ اس وقت بھی خود کو کمرے میں بند کرکے ٹی وی چلاکر ڈانس پر مشق کرتی تھی اور زبان سیکھتی تھیں۔
نورا فتیحی نے یہ واضح نہیں کیا کہ انہوں نے حقہ بار کی ملازمت کہاں کی اور انہوں نے مالی ضروریات پوری کرنے کے لیے دیگر کون سے معیوب کام کیے؟
تاہم ممکنہ طور پر نورا فتیحی نے حقہ بار کی ملازمت کینیڈا میں کی ہوگی کیوں کہ 2013 میں بھارت آنے سے قبل وہ کینیڈا می ہی مقیم تھیں، ان کے پاس وہاں کی شہریت بھی ہے۔