• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am

کیا ناسا کو خلائی مخلوق کی موجودگی کے شواہد مل گئے؟

شائع June 2, 2023
— فوٹو: بی بی سی
— فوٹو: بی بی سی

امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا کے ایک درجن سے زائد ماہرین کا ایک اہم اجلاس ہوا جس کا مقصد زمین یا اس سیارے سے باہر خلائی مخلوق کی موجودگی کے مضبوط شواہد کو دریافت کرنا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق ناسا کے ماہرین کا اجلاس ہوا جس میں ’یو اے پی‘ unidentified anomalous phenomena گروپ کے خدشات کو دور کرنے کے حوالے سے گفتگو کی گئی۔

ناسا کا کہنا ہے کہ انہیں زمین یا اس سیارے سے باہر خلائی مخلوق کی موجودگی کے مضبوط شواہد نہیں ملے۔ ’کسی دوسری مخلوق کی تلاش واقعی ایک اہم موضوع ہے، اس لیے ہم اس کی تلاش جاری رکھیں گے‘۔

گروپ کا پہلا اجلاس واشنگٹن میں ہوا جہاں ماہرین نے خلائی مخلوق کو سمجھنے کے دوران درپیش چیلنجز کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ خلائی مخلوق کی موجودگی کے حوالے سے مضبوط ڈیٹا کی کمی ہے اس لیے ابھی ہم نہیں کہہ سکتے ہیں کہ دنیا میں خلائی مخلوق کی موجودگی کے شواہد ہیں۔

یہ اجلاس 16 ارکان پر مشتمل تھا جس میں طبیعات اور فلکیات جیسے مختلف شعبوں کے سائنس دان شامل تھے۔

اجلاس 4 گھنٹے تک جاری رہا، جسے ناسا کی ویب سائٹ پر براہ راست نشر کیا گیا تھا تاکہ خلائی مخلوق کی موجودگی سے متعلق ابتدائی نتائج پر تبادلہ خیال کیا جاسکے۔

فوٹو: بی بی سی
فوٹو: بی بی سی

ماہرین کے اس اجلاس کا مقصد مختلف واقعات کی نوعیت کا حل پیش کرنے کے بجائے ناسا کو مستقبل کے تجزیے کی رہنمائی کے لیے روڈ میپ فراہم کرنا ہے۔

اجلاس کے ارکان کی جانب سے بتایا گیا کہ خلائی مخلوق کے حوالے سے سب سے بڑا چیلنج قابل اعتماد سائنسی طریقہ کار اور شواہد کی کمی ہے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزارت دفاع کے آل فیلڈز انوملی ریزولوشن آفس کے ڈائریکٹر شان کرک پیٹرک نے کہا کہ انہیں اب تک 800 سے زائد یو ایف او رپورٹس موصول ہو چکی ہیں جن میں غیر معمولی تصاویر یا روشنی یا زمین تک پہنچنے والی لہروں کے ایک عجیب و غریب اخراج کو دیکھا گیا۔

کرک پیٹرک نے کہا کہ ان تصاویر میں بہت کم ایسی تصاویر تھیں جو غیر معمولی تھیں جن کی شناخت نہیں ہو پائی۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایف اے اے، آفس آف ایئر ٹریفک سرویلنس سروسز کے ٹیکنیکل ایڈوائزر مائیک فری نے کہا کہ ملک بھر میں 8 لاکھ 80 ہزار سے زیادہ رجسٹرڈ ڈرونز ہیں اور روزانہ ہزار ڈرون اڑائے جاتے ہیں۔

فوٹو: آن لائن
فوٹو: آن لائن

انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کئی تصاویر ایسی تھیں جو دراصل ہوائی اڈے پر اترنے والے طیارے تھے۔

اجلاس کے دوران سوال کیا گیا کہ کیا انہیں غیر معمولی اشیا کے پیچھے خلائی مخلوق کے شواہد ملے ہیں؟

جس پر جارج میسن یونیورسٹی میں کمپیوٹنگ اور ڈیٹا سائنس کی ایسوسی ایٹ پروفیسر انامریا بیریا نے کہا کہ ہماری ٹیم تجربہ کار سائنسدانوں پر مشتمل ہے جو ڈیٹا پر کام کر رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وہ ایک روڈ میپ تیار کر رہے ہیں کہ ان غیر معمولی تصاویر کو مزید جانچ کیسے کرسکتے ہیں، غیر معمولی دعووں کے لیے مضبوط شواہد کی ضرورت ہوتی ہے، آیا کائنات میں صرف ہم ہی انسان ہیں یا ہمارے علاوہ کوئی اور بھی مخلوق ہے، یہ شاید انسانی تاریخ کے بہت بڑے سوالات ہیں’۔

اسی سوال کے جواب میں ڈیوڈ اسپرگل کہتے ہیں کہ خلائی مخلوق کی موجودگی کے حوالے ماہرین کو مضبوط شواہد موصول نہیں ہوئے۔

اس بات کا اظہار کرتے ہوئے کہ ناسا کا زیادہ تر کام زمین سے باہر کسی دوسری مخلوق کی موجودگی کو تلاش کرنا ہے، انہوں نے کہا کہ انسان کے علاوہ کسی دوسرے مخلوق کی تلاش واقعی ایک اہم موضوع ہے، ہمیں ابھی تک زمین سے باہر کسی دوسری مخلوق کی موجودگی کے شواہد نہیں ملے، لیکن ہم مختلف طریقوں سے اس کی تلاش کر رہے ہیں’۔

فوٹو: آن لائن
فوٹو: آن لائن

کارٹون

کارٹون : 24 دسمبر 2024
کارٹون : 23 دسمبر 2024