چینی صدر نے 100 کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی ہدایت کی ہے، احسن اقبال
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ چین کے صدر شی جن پنگ نے 100 چینی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی ہدایت کی ہے۔
اسلام آباد میں منعقدہ لیڈرز اِن اسلام آباد بزنس سمٹ 2023 کے چھٹے ایڈیشن کے افتتاحی روز وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیر توانائی خرم دستگیر، سابق مشیر قومی سلامتی معید یوسف، سابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عشرت حسین اور دیگر اداروں کے سربراہان نے خطاب کیا اور دو روزہ کانفرنس میں 55 سے زائد ملکی اور غیرملکی مندوبین شرکت کررہے ہیں۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) میں پاکستان کے لیے بہت سے مواقع ہیں، تاہم مہنگے قرضوں اور رشوت کے الزامات لگا کر سی پیک کو اسکینڈلائزڈ کردیا گیا اور اس کے بعد چینی کمپنیاں پاکستان سے جانا شروع ہوگئیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 1960کی دہائی میں پہلا موقع گنوایا جب ہم آئندہ کا جاپان کہلاتے تھے مگر 1965 کی جنگ کے بعد آگے نہ بڑھ سکے، دوسرا موقع 1991 میں آیا، جب ہم نے سب سے پہلے معاشی اصلاحات جنوبی ایشیا میں متعارف کرائیں اور پاکستانی معیشت کو لبرالائز اور ڈی ریگولیٹڈ کیا اور نج کاری کا اپنایا۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ 1990کی دہائی میں اقتدار کی میوزیکل چیئر کی وجہ سے ہم اصلاحات میں پیچھے رہ گئے لیکن سی پیک نے پاکستان کو تیسرا موقع فراہم کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان جہاں کھڑا ہے، کوئی ایک لیڈر، کوئی ایک پارٹی یا کوئی ایک ادارہ یہ کہے کہ پاکستان کو اس دلدل سے نکال سکتا ہے تو اس کو سٹی اسکین کرانا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اتحاد اور مشترکہ حل سے ان مشکل حالات سے نکالا جاسکتا ہے، ہمیں آئندہ 25 سال کا سوچنا ہوگا۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ پاکستان کو فائیو ایز پر کام کرنا ہوگا، اگلی حکومت جو بھی آئے، اگر اُس نے فائیو ایز پر کام کیا تو پاکستان ترقی کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے پہلا ای ایکسپورٹ، دوسرا پالیسی، تیسرا ماحولیات، چوتھا توانائی اور پانچواں ای اکویلیٹی ہے، ان پانچ ای پر عمل کر کے ہم اپنی معیشت بہتر بناسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان 12 سے 13 سال میں 1000 ارب ڈالر کی معیشت بن سکتا ہے لیکن اُس کے لیے ہمیں 8 فیصد کی شرح سے ترقی کرنی ہوگی۔
اس موقع پر وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا کہ پاکستان کی ریاست اور معیشت عام آدمی کو نہیں اشرافیہ کو فائدہ پہنچا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یوکرین اور روس کی جنگ سے کوئلہ 400 فیصد مہنگا ہوا جس سے توانائی کے نظام کو دھچکا لگا تاہم بجلی کی پیداوار کے حوالے سے حکومت نے ایک بڑی ری تھنک کی ہے اور اب پاکستان میں بجلی کی پیداوار درآمدی ایندھن پر نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ درآمدی کوئلہ، آر ایل این جی اور تیل کو بجلی کی پیداوار سے باہر کرنا ہوگا، ہمارے پاس شمسی اور ونڈ انرجی کی صورت میں توانائی کے متبادل ذرائع ہیں۔
خرم دستگیر نے کہا کہ روپے کی قدرمیں تیزی سے کمی کے باوجود ستمبر 2022 کے بعد سے بجلی کی قیمت میں اضافہ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ تھرکول سے بجلی کی پیداوار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو مہنگے بجلی پلانٹس ختم کرنے ہوں گے، ہمیں یہ سوچنا ہوگا کہ دنیا کے لیے اپنی معیشت کس طرح کھولیں۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ چین اور امریکا کے درمیان کشیدگی سے ایک طوفان پاکستان کی جانب بڑھ رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اپنی پوزیشن اس طرح رکھنی ہوگی کہ جس میں دونوں طرف توازن رکھا جاسکے۔