• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

جسٹس اقبال حمید الرحمٰن وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس مقرر

شائع May 30, 2023
اقبال حمید الرحمٰن 2013 سے 2016 تک سپریم کورٹ کے جج رہے— فوٹو: ویب سائٹ / وفاقی شرعی عدالت
اقبال حمید الرحمٰن 2013 سے 2016 تک سپریم کورٹ کے جج رہے— فوٹو: ویب سائٹ / وفاقی شرعی عدالت

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جسٹس اقبال حمید الرحمٰن کی بطور چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت تعیناتی کی منظوری دے دی۔

ایوانِ صدر کے پریس ونگ سے جاری بیان کے مطابق جسٹس اقبال حمید الرحمٰن کو 3 سال کے لیے وفاقی شرعی عدالت کا چیف جسٹس مقرر کیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ جسٹس اقبال حمید الرحمٰن سپریم کورٹ آف پاکستان کے سابق جج ہیں، صدر مملکت نے ان کی بطور چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت تعیناتی کی منظوری آئین کے آرٹیکل 175 (اے) (13) کے تحت دی ہے۔

خیال رہے کہ 15 اکتوبر کو جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے اقبال حمید الرحمٰن کو وفاقی شرعی عدالت کا اگلا چیف جسٹس مقرر کرنے کی تجویز دی تھی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوا جس میں تجاویز کی متفقہ طور پر منظوری دی گئی تھی، سپریم کورٹ کے تیسرے سینئر ترین جج جسٹس سردار طارق مسعود نے اس عہدے کے لیے اقبال حمید الرحمٰن کا نام تجویز کیا تھا۔

واضح رہے کہ اقبال حمید الرحمٰن 2013 سے 2016 تک سپریم کورٹ کے جج رہ چکے ہیں، 2016 میں انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں غیر قانونی تعیناتیوں کے الزامات کے بعد عدالت کے اعلیٰ جج کی حیثیت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

انہیں 3 جنوری 2011 کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے پہلے چیف جسٹس کے طور پر تعینات کیا گیا تھا، بعد ازاں انہیں 25 فروری 2013 کو سپریم کورٹ میں جج کے طور پر تعینات کیا گیا۔

سپریم کورٹ سے انہوں نے اُس وقت استعفیٰ دے دیا تھا جب 2011 سے 2012 کے آخر تک اسلام آباد ہائی کورٹ میں ان کی جانب سے کی گئی تعیناتیوں، ڈیپوٹیشنز اور دوبارہ تعیناتیوں کو سپریم کورٹ کے اس وقت کے جج امیر ہانی مسلم نے غیر قانونی قرار دے دیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری محمد وقاص کی جانب سے اقبال حمید الرحمٰن کی بحالی کے لیے سپریم جوڈیشل کونسل کو ایک ریفرنس بھیجے جانے کے بعد معاملات مزید پیچیدہ ہوگئے تھے۔

اقبال حمید الرحمٰن کا تعلق قانونی چارہ جوئی کرنے والوں اور ججز کے خاندان سے ہے، ان کے والد مرحوم جسٹس حمود الرحمٰن کو 1953 میں مشرقی پاکستان کا ایڈووکیٹ جنرل مقرر کیا گیا جہاں سے 1954 میں انہیں ڈھاکا ہائی کورٹ میں جج کے طور پر ترقی دی گئی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024