سیلاب سے لاکھوں افراد کے تحفظ کیلئے 195 ارب روپے کے منصوبے منظور
سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) نے 249 ارب 20 کروڑ کی لاگت سے 15 منصوبوں کی منظوری دے دی جس میں سے زیادہ تر کا تعلق پنجاب، خیبرپختونخوا اور آزاد کشمیر سے ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کے ان میں سے 2 بڑے منصوبوں کو قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی (ایکنک) کو منظوری کے لیے بھیجنے کی سفارش کی گئی۔
سی ڈی ڈبلیو پی کا اجلاس وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں 22 ارب 60 کروڑ لاگت کے 13 منصوبوں کی منظوری دی گئی جبکہ 226 ارب 56 کروڑ روپے کے 2 منصوبے باضابطہ منظوری کے لیے ایکنیک بھیج دیے گئے۔
موجودہ مالیاتی قوانین کے تحت سی ڈی ڈبلیو پی کو 10 ارب روپے سے زائد کے منصوبے کو منظور کرنے کا اختیار نہیں ہے، تاہم سی ڈی ڈبلیو پی سے تکنیکی بنیادوں پر منظوری کے بعد منظوری کے لیے ایکنیک بھیجنے کی سفارش کی جاتی ہے۔
اجلاس نے 194 ارب 60 کروڑ روپے کی لاگت کا فلڈ پروٹیکشن سیکٹر منصوبہ-III منظوری کے لیے قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹیو کمیٹی کو بھیجنے کی سفارش کی ہے، وزارت آبی وسائل اس منصوبے کی کفالت کرنے والی ایجنسی ہے جبکہ صوبائی حکومتوں کے محکمہ آبپاشی اس منصوبے پر عملدرآمد کریں گے۔
یہ منصوبہ 332 ارب روپے مالیت کے نیشنل فلڈ پروٹیکشن پلان-IV کا حصہ ہے، جو 2010 میں آنے والے سیلاب کے بعد تشکیل دیا گیا تھا، جسے مئی 2017 میں مشترکہ مفادات کونسل نے منظور کیا تھا، تاہم مالی مسائل اور سیاسی بحران کی وجہ سے گزشتہ 5 برسوں میں لاگو نہیں ہو سکا تاہم گزشتہ سال سیلاب جس نے ملک کے بڑے حصوں کو تباہ کن معاشی اور جانی نقصان ہوا جس کے سبب غیر ملکی فنڈنگ دستیاب ہو گئی۔
لہذا منصوبے کے لیے 156 ارب روپے کی بڑی فنڈنگ (80 فیصد) کثیر الاقوامی ایجنسیز سے حاصل ہوں گی، خاص طور پر عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے، وفاقی حکومت 19 ارب 46 کروڑ روپے کے ساتھ 10 فیصد ایکویٹی لے گی اور اس کے برابر رقم صوبے فراہم کریں گے۔
مجموعی فنڈنگ میں سے تقریباً 30 ارب روپے پنجاب، 51 ارب روپے سندھ، 14 ارب روپے خیبرپختونخوا اور 44 ارب روپے بلوچستان میں خرچ کیے جائیں گے، اس کے علاوہ آزاد کشمیر میں 11 اور گلگت بلتستان میں 8 ارب روپے کی رقم کے منصوبے شامل ہیں، جبکہ بقیہ 35 ارب روپے وفاقی اور صوبائی متعلقہ اداروں جیسے واپڈا اور سیلاب کی وارننگ کی سہولیات کو اپ گریڈ کرنے کی ضرورت جیسے مقاصد کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔
اس میں 166 سیلاب سے بچاؤ کی اسکیمیں، 457 ٹیلی میٹری اسٹیشنز اور 4 صوبائی اور آزاد جموں و کشمیر کے ہیڈ کوارٹرز میں پانچ علاقائی پیش گوئی کے مراکز شامل ہوں گے۔
اس منصوبے کے بعد تقریباً 31 لاکھ افراد کو مستقبل میں سیلاب سے بچایا جاسکے گا، اس کے علاوہ 17,624 مکانات، 10 لاکھ 47 ہزار ایکڑ زرعی اراضی، 30 اسکول، 50 کلو میٹر طویل سڑکیں، 64 دیہات، 223 ٹیوب ویل اور 3 ہزار 825 فارمز کو بھی مستقبل میں آنے والے سیلابوں سے محفوظ رہیں گی۔
اس منصوبے کے نفاذ کا بنیادی مقصد نیشنل فلڈ پروٹیکشن کے تحت تجویز کردہ ساختی اور غیر ساختی مداخلتوں کے نفاذ کے ذریعے مربوط اور اختراعی بنیادوں پر ملک بھر میں سیلاب کے انتظام کے جامع طریقوں کو بہتر بنانا ہے۔
منصوبے کے مقاصد میں سیلاب سے ہونے والے نجی اور سرکاری انفرااسٹرکچر کے نقصانات کو کم کرنا، شہری اور دیہی آبادی، زرعی زمین اور اہم انفرااسٹرکچر کی حفاظت کرنا ہے۔
اس میں بیراجوں، پلوں اور ہائیڈرولک ڈھانچے کی تکنیکی فزیبلٹی اور تفصیلی ڈیزائن اسٹڈیز بھی شامل ہیں، جنہیں دوبارہ بنانے کی ضرورت ہے اور سیلاب کی بہتر پیشین گوئی کے لیے موجودہ سیلاب کی پیش گوئی اور انتباہی سہولیات کو اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے۔
سی ڈی ڈبلیو پی نے 31 ارب 93 کروڑ کی لاگت کا منظور شدہ صحت سہولت پروگرام بھی منظوری کے لیے ایکنک کو بھیجنے کی سفارش کی ہے۔