’بھارت سمجھتا ہے ایک کانفرنس رکھ کر وہ کشمیری عوام کی آواز دبا سکتا ہے، ہم اس کو غلط ثابت کریں گے‘
وزیر خارجہ بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارت سمجھتا ہے کہ ایک کانفرنس رکھ کر وہ کشمیری عوام کی آواز کو دبا سکتا ہے، ہم اس کو غلط ثابت کریں گے۔
آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دورے کی دعوت دینے پر پیپلز پارٹی آزاد جموں و کشمیر اور وزیر اعظم کا شکر گزار ہوں کہ آج جب کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے یہ قدم اٹھایا ہے کہ وہ وہاں جی 20 کا کوئی فنکشن رکھ رہے ہیں تو اس وقت مجھے دعوت دی گئی ہے کہ میں آزاد کشمیر کے پارلیمان سے بھی مخاطب ہوں اور پارٹی نے مجھے اور سب کو دعوت دی ہے کہ ہم پرسوں ایک احتجاجی جلسہ بھی رکھیں گے اور اپنے کشمیری بہن بھائیوں سے اظہار یکجہتی بھی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ وہ لوگ جو سمجھتے ہیں کہ ایک کانفرنس رکھ کر وہ کشمیر کے عوام کی آواز کو دبا سکتے ہیں، ہم ان کو غلط ثابت کریں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ جو بھی ملک اس طرح سے کسی عالمی متنازع علاقے میں اس طرح کی کانفرنس رکھنے جیسا کوئی قدم اٹھاتا ہے تو اس طرح سے وہ دنیا کو اپنی اصل شکل دکھاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے بھارت کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے آجاتا ہے، دنیا کو اگر آپ نے اپنے آپ کو ایک سپر پاور کے طور پر پیش کرنا ہے، ایک عالمی پلیئر کے طور پر پیش کرنا ہے اور آپ ساتھ ساتھ عالمی قوانین، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کر رہے ہیں تو یہ دونوں چیزیں ساتھ ساتھ نہیں چل سکتیں۔
بلاول بھٹو کی مقبوضہ جموں و کشمیر کے مہاجرین کے نمائندہ وفد سے ملاقات
بعد ازاں بلاول بھٹو زرداری نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے مہاجرین کے نمائندہ وفد سے ملاقات کی، اس دوران وفد نے سرینگر میں ہونے والی جی 20 کانفرنس پر اپنے خدشات سے وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری کو آگاہ کیا۔
پیپلز پارٹی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر کے مہاجرین کے نمائندہ وفد نے تحریک آزادی کشمیر کے حوالے سے وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری کے کردار کو سراہا۔
بھارت متنازع علاقے میں کانفرنس کے انعقاد سے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے، قمر زمان کائرہ
دوسری جانب پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما اور وزیر اعظم کے مشیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ نے کہا کہ نوجوانوں اور صحافیوں کو ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعے مظلوم کشمیریوں پر بھارتی مظالم بے نقاب کرنے چاہئیں، بھارت مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی آزادی کی تڑپ کو کچلنے کی کوشش کر رہا ہے اور کشمیریوں کا جذبہ حریت دبانے کے لیے 7 دہائیوں سے ظلم و بربریت کا ہر حربہ استعمال کر رہا ہے، کشمیری بہن بھائیوں کو سلام جو اپنے خون سے جدوجہد آزادی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
قمر زمان کائرہ نے کہا کہ بھارت میں مسلمانوں کے علاوہ عیسائیوں، سکھوں اور نچلی ذات کے ہندوؤں پر بھی مظالم ڈھائے جا رہے ہیں، گجرات کا قصائی مسلمانوں پر ظلم و بربریت کی تاریخ رقم کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی چوتھی نسل اپنے خون کی قربانی سے مسئلہ کشمیر کو زندہ رکھے ہوئے ہے، ہم دنیا سے وہی مطالبہ کر رہے ہیں جو وعدہ پنڈت جواہر لعل نہرو نے کشمیری عوام سے کیا تھا۔
مشیر وزیر اعظم نے کہا کہ جی 20 کانفرنس کی صورت میں بھارت مقبوضہ کشمیر میں نئی شرارت کر رہا ہے، بھارت دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے دوست ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت کے جھانسے میں نہ آئیں، بھارت متنازع علاقے میں کانفرنس کے انعقاد سے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اس مسئلے پر عالمی ضمیر کو جگانے کی کوشش کی ہے، ہر فورم پر کشمیریوں کے لیے آواز اٹھانا ہمارا فرض ہے، بھارتی ڈرامے کو بے نقاب کرنے کے لیے بلاول بھٹو زرداری آزاد کشمیر اسمبلی اور باغ میں جلسہ عام سے خطاب کریں گے۔
قمر زمان کائرہ نے کہا کہ بھارت جعلی مینڈیٹ کے ذریعے مسلمان اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا چاہتا ہے، 2019 میں عمران خان نے بھارتی غیر قانونی اقدامات پر اپنی بے بسی کا اظہار کیا تھا لیکن ہم نے عزم کر رکھا ہے کہ مودی کے ناپاک عزائم کو کسی صورت میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آزادی کے بیس کیمپ سے بلاول بھٹو کشمیریوں کا پیغام دنیا اور بھارت کو پہنچائیں گے، پاکستان اور آزاد کشمیر کی تمام سیاسی جماعتوں کو اس جلسے میں شرکت کی دعوت دیتے ہیں، مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں کے حق میں آواز اٹھانا آپ پر فرض بھی ہے اور قرض بھی، پاکستان اور آزاد کشمیر کے عوام اپنی اپنی سیاسی جماعتوں کے پرچم اٹھا کر جلسے میں شرکت کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کو یہ پیغام دینا ہے کہ پاکستان اور آزاد کشمیر کے عوام ان کے ساتھ ہیں، 5 اگست 2019 میں بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کے خلاف پاکستان سمیت دنیا بھر میں احتجاج کیا گیا، ہم نے عزم اور ہمت کے ساتھ کشمیر کا مقدمہ لڑنا ہے، جب تک عوام باکردار شخص کو ووٹ نہیں دیں گے اس ملک کا نظام ٹھیک نہیں ہوگا۔
وزیرخارجہ کشمیر کی سرزمین پر کشمیر یوں کا مقدمہ لڑیں گے، فیصل کریم کنڈی
ادھر پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور وزیر مملکت فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے پوری دنیا میں کشمیر یوں کا مقدمہ بہترین انداز میں پیش کیا ہے۔
وزیر مملکت نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کل مظفرآباد میں مختلف وفود سے ملاقاتیں کریں گے، وہ قانون ساز اسمبلی سے خطاب کریں گے، 23 تاریخ کو وہ جلسے سے خطاب کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے سرینگر میں جی 20 گروپ کا اجلاس بلایا ہے، اس صورتحال کے تناظر میں وزیر خارجہ کشمیر کی سرزمین پر کشمیر یوں کا مقدمہ لڑیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایس سی او کے بعد چین اورافغانستان کے وزرائے خارجہ کا دورہ پاکستان کی سفارتی کامیابی ہے۔
وزیر مملکت نےکہا کہ پی پی پی نے کشمیر میں پارلیمانی نظام دیا اور عدالتیں بھی قائم کیں، بی بی شہید نے حریت کانفرنس کو او آئی سی کی رکنیت دی اور سلامتی کونسل کے اجلاس میں حریت کے وفد کو مبصرکے طور پر لے گئے، پی پی پی نے ہمیشہ کشمیر کاز کے لیے کام کیاہے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں ایک حکمران رہے ہیں جو فیس کشمیریوں سے لیتے تھے اور مقدمہ مودی کا لڑتے تھے۔
سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی جماعت پر سخت تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ امریکی سازش کے بیانیے میں تبدیلی پر عمران خان کو پوری قوم اور اپنے کارکنوں سے معافی مانگنی چاہیے، وہ پارلیمان میں رہتے اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کرتے تو انہیں امریکا کے پاؤں پڑنے کے بجائے آگے جانے کا راستہ ملتا، جو کام پی ٹی آئی نے کیا وہی کام بی جے پی نے بھارت میں کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج وہ امریکا کے پاؤں میں پڑے ہیں، اگر عمران خان پارلیمان میں رہتے اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کرتے تو انہیں آگے جانے کا راستہ ملتا مگر وہ کبھی ایک ادارے اور کبھی دوسرے ادارے سے مدد مانگتے رہے، آج کل وہ امریکا کے پاؤں میں پڑے ہیں، عمران خان کو اس پر اپنے کارکنوں سے معافی مانگنی چاہیے اور انہیں بتا دیں کہ ’ایبسلوٹلی ناٹ‘ پر یوٹرن لے لیا ہے، عمران خان نے امریکی سازش سے امریکی غلامی تک کا سفر مکمل کرلیا ہے۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ عمران خان نے ہمیشہ پاکستان کی سفارتی کامیابیوں کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی، بھارت میں مودی، امریکا میں ٹرمپ اور پاکستان میں عمران خان کو مسلط کردیا گیا جس سے نقصان ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے واقعات میں جو جو لوگ ملوث ہیں انہیں قرار واقعی سزا دینی چاہیے، پاکستانی عوام نے افواج کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان محسن کش انسان ہے، ان کو بھی معاف نہیں کیا جنہوں نے انہیں اقتدار دیا تھا۔
ایک سوال پر وزیر مملکت نے کہا کہ ہمارے پاس لوگ آنے کے لیے رابطے کر رہے ہیں، جن جن لوگوں نے ریاستی تنصیبات پر حملہ کیا ہے انہیں پارٹی میں شامل نہیں کریں گے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پی پی پی آئین اورقانون کے مطابق پالیسی پرعمل پیرا ر ہے گی، لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر اسپیکر قانونی ٹیم کے ساتھ مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے۔
اہم رکن ممالک کی جی 20 گروپ اجلاس میں عدم شرکت پر مودی سرکار کو ہزیمت
ایسے وقت میں جب بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیاحت سے متعلق جی 20 ورکنگ گروپ کے اجلاس میں صرف چند دن باقی رہ گئے ہیں، چین اور دیگر اہم ارکان کی طرف سے اجلاس میں عدم شرکت بھارت کے لیے ہزیمت کا باعث بن رہی ہے کیونکہ اجلاس کا انعقاد عالمی طور پر تسلیم شدہ متنازع علاقے میں کیا جا رہا ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کی خبر کے مطابق بھارتی روزنامہ ’دی ہندو‘ کے مطابق بھارتی حکومت نے اعلان کیا کہ ترکیہ، سعودی عرب اور مصر نے اجلاس میں شرکت کی تصدیق نہیں کی ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ بھی اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔
مرکزی سیکریٹری سیاحت اروند سنگھ نے دہلی میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ جی 20 کے رکن ممالک میں سے چین، ترکیہ اور سعودی عرب نے اپنی شرکت کی تصدیق نہیں کی ہے۔
اروند سنگھ نے مزید کہا کہ دیگر مدعو ممالک میں مصر نے ابھی تک رجسٹریشن نہیں کرائی۔ چین نے بعد میں اپنی عدم شرکت سے آگاہ کیا۔
روزنامہ نے چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بِن کے حوالے سے بتایا کہ ’چین متنازع علاقے میں کسی بھی قسم کے جی 20 اجلاسوں کے انعقاد کا مخالف ہے اور چین ایسے اجلاسوں میں شرکت نہیں کرے گا۔‘
چین، ترکیہ اور سعودی عرب جی 20 کے رکن ہیں، مصر کو اس سال خصوصی طور پر دعوت دی گئی ہے۔
رانا ایوب سمیت کئی نامور بھارتی صحافیوں نے مودی حکومت کی چال پر سوالات اٹھائے تھے۔
اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے اقلیتی امور فرنینڈ ڈی ورینس نے بھی چند روز قبل سری نگر میں منعقد ہونے والے اس پروگرام کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو چھپانے کی کوشش کے طور پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
انہوں نے واضح کیا کہ بھارتی حکومت کی طرف سے 2019 میں علاقے کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کر دینے کے بعد سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوا ہے۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ 22 مئی کو سیاحت پر جی 20 کے ورکنگ گروپ کے اجلاس کے انعقاد سے بھارتی حکومت یہ دکھانے کی کوشش کر رہی ہے کہ وہاں حالات معمو ل پر ہیں۔
ایک اور بھارتی میڈیا آؤٹ لیٹ ’نیوز 18‘ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ انتظامیہ، مقبوضہ جموں و کشمیر آنے والے مندوبین کے لیے ایک شاندار تماشہ پیش کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔