حکومت نے جولائی تا اپریل کے دوران 8.1 ارب ڈالر کی بیرونی فنانسنگ حاصل کی
عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے بغیر پاکستان کی بیرونی فنانسنگ رواں مالی سال کے ابتدائی 10 مہینوں (جولائی تا اپریل) کے دوران 38 فیصد کمی کے بعد 8 ارب 10 کروڑ ڈالر رہ گئی، جو گزشتہ برس کے اسی عرصے کے دوران 13 ارب ڈالر سے زائد ریکارڈ کی گئی تھی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈالرز کی گرتی ہوئی آمد کی رفتار کا اندازہ اس سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ بجٹ میں رکھے گئے اہداف کے 22 ارب 80 کروڑ ڈالر کے مقابلے صرف 35.5 فیصد رقم موصول ہوئی۔
اب تک ایسا لگتا ہے کہ بیرونی فنانسنگ کا سالانہ ہدف بڑے فرق سے پورا نہیں ہوسکے گا، اپریل میں پاکستان کو صرف 35 کروڑ 90 لاکھ ڈالر موصول ہوئے، جو نومبر 2022 کے 84 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 57 فیصد کم ہے۔
ماہانہ رپورٹ برائے بیرونی معاشی معاونت (ایف ای اے) میں وزارت اقتصادی امور (ایم ای ایف) نے بتایا کہ پاکستان کو جولائی تا اپریل کے دوران 8 ارب 10 کروڑ ڈالر کی بیرونی معاونت موصول ہوئی، جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران 13 ارب 3 کروڑ ڈالر تھی جبکہ مالی سال 22-2021 میں 14 ارب 10 کروڑ ڈالر حاصل کرنے کا تخمینہ لگایا گیا تھا، ایم ای ایف نے بالآخر مالی سال 22-2021 میں کُل 16 ارب 97 کروڑ ڈالر کی بیرونی معاشی معاونت کو رپورٹ کیا۔
غیر ملکی ڈالر کی آمد میں اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے نیا پاکستان سرٹیفیکٹس کے 67 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کے مہنگے غیر ملکی قرضے بھی شامل ہیں، یہ بھی ایک ارب 63 کروڑ ڈالر سالانہ ہدف سے 60 فیصد کم رہے۔
گزشتہ سالوں کے برعکس غیر ملکی ڈالرز کی آمد کے صرف تین اہم ذریعے رہے، جس میں کثیر الملکی قرض دہندگان کے 4 ارب 13 کروڑ ڈالر کے قرضے، دوطرفہ قرض دہندگان سے ایک ارب 24 کروڑ ڈالر کے قرضے اور کمرشل بینکوں کی جانب سے صرف 90 کروڑ ڈالر کے قرضے شامل ہیں، جبکہ بجٹ 7 ارب 50 کروڑ ڈالر کا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کے بغیر نجی کمرشل بینک بھی قرضے دینے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔
عام طور پر چوتھا ذریعہ انٹرنیشل بانڈز کا ہے، جو خراب ریٹنگ کی وجہ سے خشک ہو رہا ہے، حکومت کا ہدف انٹرنیشنل بانڈز سے 2 ارب ڈالر حاصل کرنے کا ہے لیکن مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ میں اب تک اس مد میں کوئی فنڈ حاصل نہیں کیا جاسکا۔
بین الاقوامی قرض دہندگان میں ایشیائی ترقیاتی بینک سب سے زیادہ قرض دینے والا بن کر ابھرا ہے، جس نے رواں مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ کے دوران ایک ارب 97 کروڑ ڈالر دیے ہیں، عالمی بینک سے ایک ارب 32 کروڑ ڈالر موصول ہوئے جبکہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے ایک ارب 16 کروڑ ڈالر مل سکے، جبکہ نومبر کے پہلے ہفتے میں ایک ارب 17 کروڑ ڈالر کی قسط نہیں مل سکی، جس کی وجہ نویں جائزے کی تکمیل نہ ہونا ہے، حکومت نے رواں مالی سال میں آئی ایم ایف سے 3 ارب ڈالر حاصل کرنے کا ہدف بنایا تھا۔
ایشیائی ترقیاتی بینک سے موصول ہونے والی رقم گزشتہ مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ کے ایک ارب 45 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 26 فیصد زائد رہی۔
بیجنگ میں قائم ایشین انفرااسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی) کی جانب سے اب تک 55 کروڑ ڈالر مل چکے ہیں جبکہ گزشتہ برس کے اسی عرصے میں صرف 3 کروڑ 88 لاکھ ڈالر موصول ہوئے تھے۔
اسی طرح اسلامی ترقیاتی بینک سے تقریباً 17 کروڑ 70 لاکھ ڈالر ملے جس میں 16 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کا قلیل المدتی قرض بھی شامل ہے۔
سعودی عرب نے رواں مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ کے دوران تیل کی سہولت کے تحت 98 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی توسیع کی، جو گزشتہ برس کے اسی عرصے میں محض 20 کروڑ 10 لاکھ ڈالر تھی، چین سے بھی 12 کروڑ 70 لاکھ ڈالر ملے۔