شہبازشریف اور ایرانی صدر ابراہیم رئیسی آج بارڈر مارکیٹ، ٹرانسمیشن لائن کا افتتاح کریں گے
وزیر اعظم شہباز شریف اور ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی آج مند پشین بارڈر کراسنگ پوائنٹ پر مند پشین بارڈر مارکیٹ پلیس اور پولان-گبد بجلی ٹرانسمیشن لائن کا مشترکہ طور پر افتتاح کریں گے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاک ایران مشترکہ سرحد کے ساتھ تعمیر کی جانے والی 6 سرحدی مارکیٹوں میں سے ایک، مند-پشین بارڈر مارکیٹ پلیس سرحد پار تجارت کو بڑھانے، اقتصادی ترقی کو فروغ دینے اور مقامی کاروبار کے لیے مواقع کی نئی راہیں کھولنے کے لیے پلیٹ فارم فراہم کرے گی۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پولان-گبد ٹرانسمیشن لائن ایران سے اضافی 100 میگاواٹ بجلی کی ترسیل ممکن بنائے گی جو گھروں اور کاروباری اداروں سمیت خطے کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ مشترکہ افتتاح بلوچستان اور سیستان و بلوچستان کے رہائشیوں کی فلاح و بہبود کے لیے پاکستان اور ایران کے مضبوط عزم کا مظہر ہے، یہ اقدام دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات میں ایک اہم پیش رفت ہے۔
پاکستان اور ایران کے درمیان 959 کلومیٹر طویل سرحد ہے جو کوہِ ملک صالح پہاڑ سے شروع ہوتی ہے اور خلیج عمان میں گوادر خلیج پر ختم ہوتی ہے، دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا حجم اس وقت تقریباً 2 ارب ڈالر ہے۔
ایران پاکستان کے سرحدی علاقوں کو تقریباً 100 میگاواٹ بجلی برآمد کرتا ہے، مند پشین بارڈر مارکیٹ پلیس کے افتتاح کے حوالے سے گزشتہ ہفتے وزیر تجارت سید نوید قمر اور ایران کے قومی سلامتی و خارجہ پالیسی کمیشن کے چیئرمین واحد جلال زادہ کے درمیان ملاقات کے دوران تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزارت تجارت نے ملاقات کے بعد جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ یہ سرحدی گزرگاہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارت اور رابطوں کو فروغ دینے میں بہت اہمیت رکھتی ہے جس کا افتتاح وزیر اعظم پاکستان اور ایرانی صدر کریں گے۔
بیان میں توقع ظاہر کی گئی کہ اس سرحد کے کھلنے سے سامان اور لوگوں کی آسانی سے نقل و حرکت میں سہولت ہوگی اور اقتصادی تعاون میں مزید اضافہ ہوگا۔
وزیر تجارت نے نئی سرحدی منڈیوں کو کھولنے اور بارٹر ٹریڈ سسٹم کو نافذ کرنے کی اہمیت پر زور دیا تھا تاکہ زیادہ سے زیادہ تجارتی تبادلے کو آسان بنایا جا سکے، انہوں نے خیال ظاہر کیا یہ اقدامات ایران اور پاکستان کے درمیان تجارتی حجم میں نمایاں اضافے میں معاون ثابت ہوں گے۔
نویدقمر نے طویل عرصے سے تاخیر کا شکار پاک-ایران گیس پائپ لائن پر کام تیز کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
پاک-ایران گیس پائپ لائن کی تعمیر کے بارے میں بات چیت 1995 میں شروع ہوئی تھی لیکن یہ تاحال مکمل نہیں ہوسکی جس کی بنیادی وجہ پاکستان میں فنڈز کی کمی اور ایران کی جوہری سرگرمیوں پر امریکی پابندیوں سے پیدا ہونے والی پیچیدگیاں ہیں۔
وزارت تجارت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیر تجارت نے اس منصوبے کو تیز کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے کیونکہ اس میں دونوں ممالک کے درمیان توانائی کے شعبے میں تعاون کے روشن امکانات موجود ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ وزیر تجارت نے کسی بھی رکاوٹ کو دور کرنے اور پائپ لائن کے منصوبے کو آگے بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے، جس سے دونوں ممالک کو خاطر خواہ فوائد حاصل ہوں گے۔