جناح ہاؤس حملے میں ملوث 340 ملزمان گرفتار، بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کا سلسلہ جاری
لاہور پولیس نے لاہور کینٹ میں واقع کور کمانڈر ہاؤس (جناح ہاؤس) پر حملہ کرنے، قیمتی سامان لوٹنے، سینئر افسر کے اہل خانہ سے بدتمیزی کرنے اور گھر کو آگ لگانے والے 340 ملزمان کو گرفتار کر لیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ مرکزی ملزم کو بھی مبینہ طور پر گرفتار کر لیا گیا ہے جس نے چوری کی تھی اور توڑ پھوڑ کے دوران کور کمانڈر کی وردی پہنی ہوئی تھی، تاہم پولیس کے اعلیٰ افسران مذکورہ ملزمان کی گرفتاری کی تصدیق کرنے سے گریزاں ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزمان کی شناخت ویڈیو ریکارڈنگ، سی سی ٹی وی کیمروں اور دیگر ذرائع سے ہوئی۔
دوسری جانب پنجاب پولیس کی اسپیشل برانچ نے حساس تنصیبات، پولیس وین اور نجی عمارتوں پر حملوں میں ملوث 62 ملزمان کی نشاندہی کر کے ان کے خلاف دہشت گردی اور دیگر الزامات کے تحت درج مقدمات میں کارروائی کے لیے معلومات پنجاب حکومت کو بھجوا دی۔
دریں اثنا پنجاب پولیس کے ترجمان نے صوبے بھر میں سرکاری و نجی اداروں کی عمارتوں پر حملوں، توڑ پھوڑ، تشدد اور آتش زنی میں ملوث مزید 292 مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے، انہوں نے کہا کہ 9 مئی سے اب تک پنجاب میں پی ٹی آئی کارکنوں کی گرفتاریوں کی کُل تعداد 3 ہزار 186 تک پہنچ چکی ہے۔
اسپیشل برانچ کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اس نے حساس تنصیبات اور سرکاری/نجی عمارتوں، پولیس وینز اور نجی کاروں پر بڑے حملوں میں ملوث تقریباً 62 مشتبہ افراد کی معلومات اکٹھی کیں اور ان کی مکمل پروفائل مرتب کی۔
حکومت پنجاب نے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کی جانب سے مبینہ طور پر کیے گئے پرتشدد حملوں کے بعد اسپیشل برانچ کو اپنے انٹیلی جنس ونگ کے افسران کو میدان میں اتارنے کی ذمہ داری سونپی تھی۔
اسپیشل برانچ کو خاص طور پر یہ ہدف دیا گیا تھا کہ وہ سیاسی جماعت کے ان مشتبہ افراد کی نشاندہی کرنے میں حکومت کی مدد کرے جو لاہور اور صوبے کے باقی حصوں میں کور کمانڈر ہاؤس اور دیگر حساس تنصیبات میں توڑ پھوڑ اور آگ لگانے میں براہ راست ملوث تھے۔
علاوہ ازیں اسپیشل برانچ کو پولیس پر حملے کرنے، سرکاری گاڑیوں کو آگ لگانے اور نجی عمارتوں کو نقصان پہنچانے والے ملزمان کی نشاندہی کا ٹاسک بھی دیا گیا تھا۔
اسپیشل برانچ نے ان افراد کے خلاف کارروائی کے لیے انٹیلی جنس معلومات پر مبنی رپورٹ حکومت پنجاب کو فراہم کر دی، اس نے پنجاب بھر سے ان واقعات کی 742 ویڈیوز کا جائزہ لیا، جن میں لاہور کی 458 ویڈیوز اور اسلام آباد کی 384 تصاویر سمیت کُل 402 تصاویر شامل ہیں۔
اسپیشل برانچ نے نجی سی سی ٹی وی، سوشل میڈیا، پنجاب سیف سٹی اتھارٹی کے کیمروں، میڈیا اور دیگر ذرائع کے علاوہ نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) اور دیگر متعلقہ سرکاری محکموں سے بھی مدد لی۔
تصاویر کی شناخت کے بعد اسپیشل برانچ نے مشتبہ افراد کی تصاویر، نام، پتے (موجودہ اور مستقل)، شناختی کارڈ نمبر اور دیگر ضروری تفصیلات پر مشتمل ایک رپورٹ تیار کی۔
مذکورہ رپورٹ کے مطابق کُل 62 ملزمان میں سے 29 ملزمان کی شناخت لاہور سے، 20 کی فیصل آباد سے، 9 کی راولپنڈی سے اور 4 ملزمان کی شناخت سیالکوٹ سے ہوئی۔
سیالکوٹ
دریں اثنا سیالکوٹ میں پولیس نے مبینہ طور پر پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما عثمان ڈار کے گھر اور جناح ہاؤس نامی پارٹی سیکریٹریٹ پر دھاوا بول دیا جہاں انہوں نے قائداعظم اور فاطمہ جناح کی تاریخی تصاویر کو نقصان پہنچایا۔
گزشتہ روز جاری کردہ ایک بیان میں عثمان ڈار نے کہا کہ وہ پولیس کے ہاتھوں قائد اعظم کی سیکڑوں منفرد تصاویر کو توڑنے پر صدمے میں ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے حملے کے بعد ایک ویڈیو جاری کی جس میں پولیس اہلکاروں کو توڑ پھوڑ کرتے دیکھا گیا، انہوں نے کہا کہ پولیس نے توڑ پھوڑ کے دوران قائد اعظم کی سینکڑوں تصاویر کو تباہ کر دیا، علاوہ ازیں عثمان ڈار نے حملے میں ملوث پولیس افسران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کیا۔