مردم شماری کا آج اختتام، ملک کی آبادی 24 کروڑ 65 لاکھ تک پہنچ گئی
ملک بھر میں مردم شماری کی تاریخ میں پانچ بار توسیع اور 24 کروڑ 65 لاکھ سے زیادہ افراد کی گنتی کے ساتھ وفاقی حکومت نے اتوار کو صوبوں کو بتایا ہے کہ ساتویں قومی مردم شماری کے لیے فیلڈ آپریشنز آج ختم ہو جائیں گے اور اس کی ڈیڈ لائن میں دوبارہ توسیع نہیں کی جائے گی۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق چیف مردم شماری کمشنر ڈاکٹر نعیم ظفر کی جانب سے چاروں صوبوں، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کی حکومتوں کو خط لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ مردم شماری کے فیلڈ آپریشنز میں مزید توسیع نہیں کی جائے گی اور صوبائی حکومتوں کو 15 مئی 2023 کی مقررہ تاریخ تک مردم شماری / تصدیق مکمل کرنی ہوگی۔
12 مئی تک پاکستان کی آبادی آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کو چھوڑ کر 24 کروڑ 6 لاکھ تھی، 2017 کی مردم شماری کے مطابق ملک کی آبادی 20 کروڑ 70 لاکھ تھی۔
پنجاب میں 12کروڑ 12 لاکھ 15 ہزار 805، سندھ میں 5 کروڑ 65 لاکھ 66 ہزار 804، خیبر پختونخوا میں 3کروڑ 96 لاکھ 51 ہزار 697، بلوچستان میں 2 کروڑ 8 لاکھ 65 ہزار 742 اور اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری میں 23 لاکھ 2 ہزار 307 افراد کو شمار کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ گزشتہ ہفتے تک آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں 59 لاکھ افراد کو شمار کیا گیا۔
ڈاکٹر نعیم ظفر نے صوبائی اور علاقائی حکومتوں کو یاد دلایا کہ 10 مئی کو مردم شماری کی نگرانی کمیٹی کے 13ویں اجلاس کے دوران یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ مردم شماری کے فیلڈ آپریشن کو 15 مئی سے آگے نہیں بڑھایا جائے گا کیونکہ یہ آئندہ عام انتخابات کی حد بندی سے منسلک ہے۔
انہوں نے صوبائی مردم شماری کمشنرز اور آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان اور اسلام آباد کے لوگوں سے کہا کہ وہ تصدیق کی مشق کو تیز تر کریں تاکہ اسے 15 مئی تک مثبت انداز میں مکمل کیا جا سکے۔
جاری آبادی اور خانہ شماری کی کارروائیوں کو دو ہفتوں کے لیے 15 مئی تک توسیع دینے کا فیصلہ اپریل میں صرف منتخب اضلاع میں بچ جانے والے اسٹرکچرز/ مکانات کی تصدیق اور ان کا احاطہ کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔
قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے فیلڈ گنتی کی سرگرمیوں میں بار بار توسیع کا نوٹس لے لیا۔
قومی ادارہ شماریات نے پھر باضابطہ طور پر 66 اضلاع کے علاوہ تمام علاقوں میں مردم شماری کے فیلڈ آپریشنز بند کرنے کا اعلان کیا، جہاں آخری تاریخ میں پیر تک توسیع کردی گئی تھی۔
یہ فیصلہ کیا گیا کہ ان اضلاع میں فیلڈ آپریشنز بالخصوص بچ جانے والے علاقوں کی تصدیق اور کوریج پر توجہ دی جائے، ان اضلاع میں سے 33 پنجاب، 8 سندھ، 9 کے پی کے، 3 بلوچستان، 7 آزاد جموں و کشمیر اور 4 گلگت بلتستان میں ہیں۔
مردم شماری کے لیے فیلڈ آپریشن یکم مارچ کو شروع ہوا تھا جسے ابتدائی طور پر 4 اپریل کو مکمل ہونا تھا۔
28 اپریل کو مردم شماری کی نگرانی کمیٹی کے 12ویں اجلاس میں دی گئی آخری توسیع دو ہفتوں کے لیے یعنی 15 مئی تک تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ مردم شماری مانیٹرنگ کمیٹی کے 13ویں اجلاس کے دوران یہ فیصلہ کیا گیا کہ مردم شماری کے فیلڈ آپریشن کو اس تاریخ سے زیادہ توسیع نہیں دی جائے گی کیونکہ اس کا تعلق آئندہ عام انتخابات کے لیے حد بندی سے ہے۔
مزید برآں، ماہر آبادیات (ڈیموگرافرز) کے 12 مئی کو ہونے والی اجلاس کے دوران یہ سفارش کی گئی کہ مردم شماری کے فیلڈ آپریشنز کو مزید نہ بڑھایا جائے جس کی بنیادی وجہ معاشرے کی مسلسل پیدائش، اموات اور ہجرت جیسے محرکات ہیں، جو کہ اگر مردم شماری کے فیلڈ آپریشنز کے دوران احتیاطی تدابیر اختیار نہ کی گئیں تو نتائج پر بُری طرح اثر انداز ہو سکتے ہیں۔
مردم شماری کمشنر نے یاد دلایا کہ قومی ادارہ شماریات بھی کافی عرصے سے فیلڈ آپریشنز کو مکمل کرنے پر زور دے رہا تھا کیونکہ شماریات بیورو کو حتمی نتائج جلد از جلد الیکشن کمیشن آف پاکستان کے حوالے کرنے تھے تاکہ عام انتخابات کے لیے حلقہ بندیوں کی حد بندی کی جا سکے۔
پاکستان ادارہ شماریات نے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 12 مئی تک کراچی کی آبادی ایک کروڑ 86 لاکھ افراد تک پہنچ گئی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکام کا خیال ہے کہ کراچی کی آبادی ایک کروڑ 90 لاکھ افراد سے اوپر نہیں پہنچے گی۔