وزیرِ اعظم کی جانب سے کراچی میں ' ٹارگیٹڈ آپریشن' کی منظوری متوقع
کراچی: وزیرِ اعظم سیکریٹیریٹ کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ منگل کو کراچی میں ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیرِ اعظم میاں محمد نوازشریف کراچی میں امن وامان کے قیام کیلئے مشترکہ آپریشن کی منظوری دیں گے۔
اس جوائنٹ آپریشن کے تحت رینجرز، ایف سی اور سندھ پولیس کی جانب مشترکہ کارروائی کی جائے گی۔
اس کے علاوہ نواز شریف سندھ حکومت کو وفاق کی جانب سے ہر ممکن تعاون کا یقین دلائیں گے اور شہر میں امن و امان کیلئے وسائل فراہم کرنے کی حامی بھریں گے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ وفاقی وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان نے خان کراچی میں ہونے والی میٹنگ کیلئے وزیرِ اعظم کو تفصیلی بریفنگ فراہم کی ہے۔ اس بریفنگ میں سندھ پولیس، رینجرز اور دیگر انٹیلی جنس ایجنسیز کی جانب سے رپورٹس سے بھی وزیرِ اعظم کو آگاہ کیا گیا ۔
سندھ پولیس کے ایک اہم افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اجلاس میں پولیس کی جانب سے شہر کی صورتحال سے نمٹنے پر بریفنگ دی جائے گی۔
اس بریفنگ میں گزشتہ ماہ پولیس کو ملنے والے جی ایس ایم کال لوکیٹر کی جانب سے حاصل شدہ معلومات سے بھی وزیرِ اعظم کو آگاہ کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ یہ سسٹم سندھ پولیس گزشتہ چھ سال سے مانگ رہی تھی۔
جی ایس ایم کال لوکیٹر کے ذریعے پولیس کسی بھی کی جانے والی کال کے مقام کی درست ترین نشاندہی کرسکتی ہے۔
سندھ پولیس کے پاس پہلے سے ہی سی ڈی آر اور آر بی ایس سسٹم موجود ہیں جو موبائل سروسز پر کال یا میسجز کو دیکھتے ہوئے پہلے سے ہی شناخت شدہ موبائل فون کے مقام کی درست ترین نشاندہی کی جاسکتی ہے۔
اس سے قبل پولیس کو فون کال کی شناخت کیلئے ذیادہ ترانٹیلی جنس ایجنسیز پر انحصار کرنا پڑتا تھا۔
اس کے ساتھ ہی سندھ پولیس کو اسلحے اور گاڑیوں ، خصوصا بکتر بند گاڑیوں ( اے پی سی) کی کمی سے آگاہ کیا جائے گا۔
توقع ہے کہ پولیس اہلکاروں کو فوج کی مدد سے تربیت فراہم کرنے پر بھی بات کی جائے گی۔
اس کے ساتھ ہی رینجرز کے ڈائریکٹر جنرل کراچی اور دیگر علاقوں میں بد امنی پر اپنی رپورٹ پیش کریں گے۔
رپورٹ کے مطابق رینجرز کی جانب سے کراچی کو تین علاقوں میں بانٹا گیا ہے ۔ ان درجوں میں نارمل، متاثرہ اور حساس کی کیٹیگری شامل ہیں۔
کراچی کا 14 فیصد علاقہ نارمل ہے جس میں بی ای ایس ایچ ایس بلاک ٹو، ملیر کینٹ، ڈیفینس، کلفٹن اور دیگر علاقے شامل ہیں۔
متاثرہ علاقے 54 فیصد کراچی پر مشتمل ہیں جن میں اولڈ سٹی، کٹی پہاڑی، لیاری، لیاقت آباد مارکیٹ اور دیگر علاقے شامل ہیں۔
بقیہ 32 علاقے حساس قرار دیئے گئے ہیں۔
اس کے علاقہ رینجرز کی جانب سے کراچی میں بھتہ خوری کے واقعات اور اس کے ذمے داروں کا مکمل ڈیٹا بھی میٹنگ میں پیش کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے کراچی بے امنی پر ازخود کیس کی سماعت بھی جاری ہے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں ایک پانچ رکنی بنچ اس کی سماعت کررہا ہے۔