• KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:26pm

حکومت سے گاڑیوں کی درآمد پر دوبارہ ریگولیٹری ڈیوٹی نافذ کرنے کا مطالبہ

شائع May 14, 2023
آٹو انڈسٹری نے پہلے ہی اس مسئلے کی جانب فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی توجہ مبذول کرائی ہے— فائل فوٹو: رائٹرز
آٹو انڈسٹری نے پہلے ہی اس مسئلے کی جانب فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی توجہ مبذول کرائی ہے— فائل فوٹو: رائٹرز

آٹو انڈسٹری نے ایک ایسے وقت میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے لگژری گاڑیوں کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی کو واپس لینے پر تنقید کی ہے جب ملک کو ڈالر کی سنگین بحران کا سامنا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 31 مارچ کو ریگولیٹری ڈیوٹی کے خاتمے کے حوالے سے ایڈیشنل سیکریٹری ریونیو ڈویژن کو لکھے گئے خط میں پاکستان آٹو موٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی اے ایم اے) کے ڈائریکٹر جنرل عبدالولید خان نے خدشہ ظاہر کیا کہ اس اقدام سے بعض بااثر افراد کو بالواسطہ ذرائع سے مہنگی گاڑیاں لانے میں مدد ملے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ایک ناممکن صورتحال پیدا کر دی ہے، جو بالواسطہ طور پر صنعت کو ترقی کرنے سے روک رہی ہے جبکہ لگژری آئٹمز بشمول مکمل تیار شدہ گاڑیاں کم ٹیکسوں پر درآمد کی جاتی رہیں گی۔

خط میں ان کا کہنا تھا کہ لیٹر آف کریڈٹ کھولنے پر پابندیاں ہیں لیکن جو لوگ طاقتور حلقوں میں ہیں وہ دوسرے طریقوں کا استعمال کر سکتے ہیں جیسے کسی دوسرے ملک ممکنہ طور پر دبئی سے گاڑیوں کی ادائیگی کرنا اور ریگولیٹری ڈیوٹی لاگو نہ ہونے پر لگژری کاروں یا ایس یو ویز کو اس راستے کے ذریعے درآمد کرنا۔

عبدالولید خان نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ایسے میں بینک بھی گاڑیوں کی درآمد کے لیے ڈالر میں ادائیگی کی اجازت دے رہے ہیں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ صنعت کے کھلاڑیوں کے پاس ایسی اطلاعات موجود ہیں کہ ریگولیٹری ڈیوٹی کے خاتمے کے بعد کچھ بااثر افراد اعلیٰ درجے کی گاڑیاں درآمد کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مقامی آٹو انڈسٹری نے پہلے ہی اس مسئلے کی جانب فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی توجہ مبذول کرائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے آٹو اسمبلر کے ساتھ ساتھ دکانداروں کو بھی مالی نقصان پہنچے گا، اور ریگولیٹری ڈیوٹی کو جلد از جلد دوبارہ نافذ کرنا ہوگا۔

کارٹون

کارٹون : 18 نومبر 2024
کارٹون : 17 نومبر 2024