پاکستان، اندرونی معاملات کو آئین و قانون کے مطابق نمٹانے کی صلاحیت رکھتا ہے، دفتر خارجہ
دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان اپنے اندرونی معاملات کو آئین اور قانون کے مطابق نمٹانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ ریمارکس پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کی گرفتاری اور اس کے تناظر میں ہوئے تشدد کے بعد اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل، بیرونی ممالک اور پاکستان میں موجود سفارتخانوں کے بیانات کے جواب میں سامنے آئے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ ہم نے پاکستان کی موجودہ صورتحال پر آنے والے بیانات کو نوٹ کیا ہے اور ہم ان سب کو یاد دلاتے ہیں کہ پاکستان اپنے قوانین اور آئین کے مطابق تمام ملکی چیلنجز سے نمٹنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔
’کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہورہے‘
ہفتہ وار پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ بات چیت کے امکان کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایسے گروپوں کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں ہوگی جو پاکستان کے قوانین اور آئین کا احترام نہیں کرتے۔
ان کے یہ ریمارکس ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی نے پاکستان اور کالعدم ٹی ٹی پی پر زور دیا تھا کہ وہ مذاکرات بحال کریں جو گزشتہ سال جنگ بندی معاہدے کو منسوخ کرنے کے بعد منقطع ہو گئے تھے۔
گزشتہ ہفتے پاکستان، افغانستان اور چین کے سہ فریقی وزرائے خارجہ مذاکرات کے لیے اسلام آباد میں موجود امیر خان متقی نے کہا تھا کہ ’ہم حکومت پاکستان اور کالعدم ٹی ٹی پی سے درخواست کرتے ہیں کہ مل بیٹھیں اور اپنے طور پر ان مسائل کا حل تلاش کریں‘۔
افغان وزیر خارجہ کے ریمارکس پر سوالات کا جواب دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ سہ فریقی مذاکرات کے بعد بیان میں اس مسئلے کو واضح طور پر بیان کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیان میں تینوں فریقوں نے علاقائی امن اور استحکام کے لیے سنگین خطرات پیدا کرنے والے سیکیورٹی چیلنجوں سے نمٹنے کی ضرورت پر زور دیا۔
ترجمان کے مطابق ’انہوں نے اتفاق کیا کہ وہ اپنے علاقوں کو کسی بھی فرد گروپ یا جماعت بشمول ٹی ٹی پی اور (دیگر گروہوں) کو دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘
’بھارتی وزیر خارجہ کا بیان افسوسناک،حیران کن تھا‘
جب ممتاز زہرہ بلوچ سے بلاول بھٹو کے دورہ بھارت پر پڑوسی ملک کے وزیر خارجہ کے بیان سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے اسے ’افسوسناک اور بے بنیاد‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ کسی کے لیے حیران کن نہیں ہونا چاہیے‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’بھارت کی جانب سے آنے والے ریمارکس کے لہجے اور انداز پر ہم حیران ہیں، یہ سچائی کا سامنا کرنے پر ان کی مایوسی کو ظاہر کرتا ہے۔‘
ترجمان دفتر خارجہ نے شام کی عرب لیگ میں واپسی کا بھی خیر مقدم کیا اور کہا کہ ’ہم اسے ایک مثبت پیش رفت کے طور پر دیکھتے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ یہ علاقائی امن اور سلامتی میں معاون ثابت ہوگی۔‘