• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

لاہور: عمران خان سمیت پی ٹی آئی قیادت کے خلاف 7 مقدمات درج

شائع May 11, 2023
تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت کے خلاف قتل، ڈکیتی، پولیس پر حملے اور درجنوں دیگر الزامات کے تحت سات مقدمات درج کیے ہیں— فوٹو بشکریہ فیس بُک
تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت کے خلاف قتل، ڈکیتی، پولیس پر حملے اور درجنوں دیگر الزامات کے تحت سات مقدمات درج کیے ہیں— فوٹو بشکریہ فیس بُک

لاہور پولیس نے پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) چیئرمین عمران خان، شاہ محمود قریشی، مراد سعید، علی امین گنڈا پور اور دیگر اعلیٰ قیادت کے خلاف قتل، ڈکیتی، پولیس پر حملے اور درجنوں دیگر الزامات کے تحت سات مقدمات درج کیے ہیں جن میں سے چار مقدمات انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کیے گئے ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ان رہنماؤں کے خلاف لاہور کینٹ میں جناح ہاؤس (کور کمانڈر ہاؤس) پر حملہ کرنے، 15کروڑ روپے سے زائد مالیت کا قیمتی سامان لوٹنے اور اسے آگ لگانے کے لیے انسداد دہشت گردی ایکٹ اور 20 دیگر گھناؤنے جرائم کے تحت سرور روڈ تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

شکایت کنندہ ڈی ایس پی اشفاق رانا نے ایف آئی آر میں پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان، شاہ محمود قریشی، کئی دیگر سینئر رہنماؤں اور 1500 کارکنوں کو نامزد کیا ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی کے رہنما میاں اسلم اقبال اور محمود الرشید ہتھیاروں سے لیس مشتعل ہجوم کی قیادت کر رہے تھے جو بعد میں لاہور کینٹ کے علاقے کی طرف جاتے ہوئے پرتشدد ہو گئے۔

ڈی ایس پی نے الزام لگایا کہ انہوں نے پاک فوج کے خلاف نعرے لگائے اور اعلان کیا کہ عمران خان، شاہ محمود قریشی، فرخ حبیب، حماد اظہر، جمشید چیمہ، مسرت جمشید چیمہ، زبیر نیازی، علی امین گنڈا پور نے انہیں پولیس پر حملہ کرنے اور سرکاری و نجی املاک نذر آتش کرنے کی ہدایت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلح افراد نے پتھراؤ کرنے کے علاوہ پولیس پر گولیاں برسائیں جس سے ڈی آئی جی آپریشنز اور ایس پیز سمیت درجنوں پولیس اہلکار شدید زخمی ہو گئے۔

ڈی ایس پی نے الزام لگایا کہ محمود الرشید اور میاں اسلم اقبال نے مبینہ طور پر دو افراد کو گولی مار کر ہلاک کیا۔

اس دوران پی ٹی آئی کے 500 کارکنوں پر مشتمل مشتعل ہجوم نے جناح ہاؤس میں زبردستی گھس کر املاک کے ساتھ توڑ پھوڑ کی۔

ایک اور کیس میں گلبرگ پولیس نے عمران خان، شاہ محمود قریشی، حماد اظہر، اعجاز چوہدری، عمر سرفراز چیمہ، مراد سعید، اسد عمر اور کور کمیٹی کے دیگر ارکان کو دہشت گردی، قتل، ڈکیتی اور دیگر سنگین الزامات کے تحت نامزد کیا ہے۔

پولیس پر پرتشدد حملے اور گلبرگ میں عسکری ٹاور کو نذر آتش کرنے کے الزام میں پولیس نے پی ٹی آئی کے 1200 کارکنوں، کارکنوں اور دیگر حامیوں کو بھی نامزد کیا۔

نارتھ کینٹ، گلبرگ، ریس کورس اور دیگر تھانوں میں درج دیگر مقدمات میں بھی کئی دیگر سنگین جرائم کا اندراج کیا گیا ہے۔

انسپکٹر عمران صادق کی شکایت پر گلبرگ پولیس میں ایف آئی آر درج کی گئی جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ منگل کو تقریباً 1200 پارٹی کارکنوں کی ریلی کی قیادت کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر، اعجاز چوہدری اور عمر سرفراز چیمہ ہتھیاروں سے لیس تھے۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے پاک فوج کے خلاف ’انتہائی قابل اعتراض‘ نعرے بازی کی، کارکنوں کو اکسایا اور پھر گلبرگ کے مین بلیوارڈ کے قریب واقع عسکری ٹاور پر حملہ کر دیا۔

شکایت کنندہ نے الزام لگایا کہ حملہ آوروں نے عمارت کی کھڑکیوں کے شیشوں سمیت نجی املاک کو نقصان پہنچایا اور حملہ آوروں کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ انہیں عمران خان اور شاہ محمود قریشی سے ہدایات ملی ہیں۔

مشتعل ہجوم نے پولیس پر پیٹرول بم پھینکے، فائرنگ کی اور ہجوم کو حملے پر اُکسایا۔

شکایت کنندہ نے بتایا کہ بعد میں انہوں نے عسکری ٹاور کو آگ لگا دی جہاں سے ریسکیو 1122 کے عملے نے آپریشن کے دوران ایک شخص کی لاش برآمد کی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024