• KHI: Zuhr 12:30pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 12:06pm Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:30pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 12:06pm Asr 3:26pm
عمران خان کو احاطہ عدالت سے گرفتار کیا گیا—فوٹو: اے ایف پی

عمران خان کی گرفتاری پر بھارتی میڈیا نے کیا لکھا؟

عمران خان 9 مئی کو 7 مقدمات میں ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچے تھے جہاں رینجرز نے انہیں حراست میں لیا۔
شائع May 9, 2023

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کو جہاں ملکی میڈیا نے شہ سرخیوں کے طور پر شائع کیا، وہیں عالمی اور خصوصی طور پر بھارتی میڈیا نے بھی ان کی گرفتاری کو بریکنگ نیوز کے طور پر شائع کیا۔

عمران خان 9 مئی کو 7 مقدمات میں ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچے تھے جہاں رینجرز نے انہیں حراست میں لیا۔

بعد ازاں اسلام آباد پولیس نے عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کرنے کی تصدیق کی۔

عمران خان کی گرفتاری پاکستانی میڈیا کی طرح بھارتی میڈیا میں بھی جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی اور تقریبا تمام نیوز ویب سائٹس نے ان کی گرفتاری کو شہ سرخی کے طور پر شائع کیا جب کہ ٹی وی چینلز پر بھی کئی گھنٹوں تک ان کی خبر چلتی دکھائی دی۔

عمران خان کی گرفتاری پر بھارتی خبر رساں ادارے ’ایشین نیوز انٹرنیشنل‘ (اے این آئی) نے متعدد خبریں شائع کیں جب کہ ان کی گرفتاری کو شہ سرخی کے طور پر شائع کیا۔

ادارے نے اپنی شہ سرخی میں لکھا کہ پاکستان کے سابق وزیر اعظم القادر ٹرسٹ کرپشن کیس میں گرفتار’۔

ادارے نے اپنی خبروں میں تفصیلات بتائیں کہ عمران خان کو عدالتی احاطے سے گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا جب کہ گرفتاری سے قبل تحریک انصاف کے چیئرمین کی جانب سے ریکارڈ کی گئی ویڈیو بھی وائرل ہوگئی۔

اسی طرح ’تائمز آف انڈیا‘ نے بھی عمران خان کی گرفتاری کی خبر کو شہ سرخی کے طور پر شائع کیا جب کہ ویب سائٹ نے ان کی گرفتاری سے متعلق متعدد خبریں شائع کرنے سمیت اس کا لائیو بلاگ بھی چلایا۔

اخبار نے اپنی رپورٹ میں پاکستانی نشریاتی اداروں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ عمران خان کو احاطہ عدالت سے متعدد کیسز کی ضمانت کروانے سے قبل گرفتار کیا گیا۔

اخبار کے مطابق عمران خان کی گرفتاری کے بعد پاکستان بھر میں مظاہرے شروع کیے گئے جب کہ مختلف مقامات پر پولیس کی جانب سے مظاہرین پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا۔

’انڈیا ٹوڈے‘ ویب سائٹ نے بھی عمران خان کی گرفتاری کی خبر کو اہم خبر کے طور پر شائع کیا اور بتایا کہ انہوں نے گرفتاری سے قبل ایک ویڈیو بیان ریکارڈ کروایا تھا، جس میں انہوں نے خود کو قتل کیے جانے سے متعلق خدشات کا اظہار کیا تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ سابق وزیر اعظم پاکستان کو دارالحکومت اسلام آباد کے عدالتی احاطے سے گرفتار کیا گیا، انہیں القادر ٹرسٹ کیس میں پکڑا گیا۔

نشریاتی ادارے ’نیوز 18‘ کی ویب سائٹ نے بھی تحریک انصاف کے چیئرمین کی گرفتاری کی خبر کو شہ سرخی کے طور پر شائع کیا اور لکھا کہ 70 سالہ سیاست دان کو ان کے اوپر درج متعدد مقدمات میں سے ایک میں گرفتار کیا گیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ سابق وزیر اعظم کے خلاف توہین مذہب، لوگوں کو تشدد پر اکسانے سمیت کرپشن کے 120 مقدمات درج ہیں۔

’انڈین ایکسپریس‘ نے بھی اپنی رپورٹ میں عمران خان کی گرفتاری کو شہ سرخی کے طور پر شائع کیا اور ویب سائٹ نے ڈان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ سابق وزیر اعظم کو 50 کروڑ روپے مالیت کی زمین القادر ٹرسٹ کے اسکینڈل میں گرفتار کیا گیا۔

’نئی دہلی ٹیلی وژن‘ (این ڈی ٹی وی) نے بھی عمران خان کی گرفتاری کی خبر کو اہم خبر کے طور پر شائع کیا اور بتایا کہ انہیں احاطہ عدالت سے گرفتار کیا گیا اور اس دوران ان کی گاڑی میں توڑ پھوڑ بھی کی گئی۔

’ہندوستان ٹائمز‘ نے بھی ان کی گرفتاری کو شہ سرخی کے طور پر شائع کیا اور بتایا کہ عمران خان کی گرفتاری ایسے موقع پر ہوئی ہے جب کہ ایک دن قبل ہی انہوں نے پاک فوج کے اعلیٰ افسر کے خلاف الزامات لگائے تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ عمران خان کو پیرا ملٹری فورس نے احاطہ عدالت سے گرفتار کیا۔

’دی ہندو‘ نے بھی عمران خان کی خبر کو شہ سرخی کے طور پر شائع کیا اور بتایا کہ سابق وزیر اعظم کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ ضمانت کے لیے عدالت پہنچے تھے۔

اس کے علاوہ بھی دیگر بھارتی ویب سائٹس اور ٹی وی چینلز پر بھی عمران خان کی گرفتاری کی خبر کو اہم نیوز کے طور پر چلایا گیا۔