نواز شریف کی ہدایت پر شہباز شریف کا لندن میں مزید ایک روز قیام کا فیصلہ
وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے قائد مسلم لیگ (ن) نواز شریف کی ہدایت پر لندن میں اپنے قیام میں ایک روز کی توسیع کردی ہے تاکہ اہم قومی اور سیاسی امور پر مشاورت کی جا سکے۔
وزیر اعظم شہباز شریف گزشتہ ہفتے شاہ چارلس سوم کی تاجپوشی اور دولت مشترکہ کے اجلاس میں شرکت کے لیے لندن پہنچے تھے۔
انہوں نے اپنے بڑے بھائی نواز شریف سے بھی ملاقات کی اور بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کے دوران واضح کیا تھا کہ ملک میں انتخابات ایک ہی دن ہوں گے اور پارلیمنٹ کے آئینی حقوق کا تحفظ کیا جائے گا۔
آج وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے اپنی ٹوئٹ میں بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے نواز شریف کی ہدایت پر اہم سیاسی و قومی امور پر مشاورت کے لیے لندن میں اپنے قیام میں ایک دن کا اضافہ کردیا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ وزیراعظم اب بدھ کو (کل) وطن واپس روانہ ہوں گے، وزیراعظم شہباز شریف برطانیہ کے شاہ چارلس سوئم کی رسم تاج پوشی کے لیے برطانیہ آئے تھے۔
اقتدار سنبھالنے کے بعد سے شہباز شریف 3 اہم مواقع پر لندن کا دورہ کر چکے ہیں، انہوں نے آخری بار لندن کا دورہ نومبر 2022 میں نئے آرمی چیف کے تقرر سے قبل کیا تھا۔
ایسے وقت میں جب حکمران اتحاد اور پی ٹی آئی کے درمیان انتخابات کے ٹائم فریم پر مذاکرات کے بعد تجاویز کا تبادلہ جاری ہے، خیال کیا جارہا تھا کہ وزیراعظم دورہ لندن کے دوران اپنے بڑے بھائی کو ملک کی سیاسی صورتحال سے آگاہ کریں گے اور مستقبل کے لائحہ عمل پر ان سے مشاورت کریں گے۔
3 بار وزیر اعظم بننے اور ایک تجربہ کار سیاستدان کے طور پر نواز شریف کے تجربے کو مدنظر رکھتے ہوئے مبصرین کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف اپنے بھائی سے یہ مشورہ ضرور لینا چاہیں گے کہ 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات کرانے کے لیے سپریم کورٹ کی ڈیڈ لائن کا ردعمل کیسے دیا جائے۔
اگرچہ انتخابات کی حتمی تاریخ کا فیصلہ پی ڈی ایم میں شامل اتحادیوں کی جانب سے مشترکہ طور پر کیا جائے گا لیکن مولانا فضل الرحمٰن اور آصف علی زرداری جیسے سرکردہ رہنماؤں کے ساتھ نواز شریف کے تعلقات ہی اتفاق رائے پیدا کرنے کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔
پاکستان میں یہ تاثر موجود ہے کہ مسلم لیگ (ن) انتخابات کو اس وقت تک مؤخر کرنا چاہتی ہے جب تک معاشی صورتحال قابو میں نہ آجائے اور مہنگائی سمیت دیگر مسائل کی وجہ سے کھوئی ہوئی سیاسی حمایت پارٹی کو دوبارہ حاصل نہ ہوجائے۔
تاہم مسلم لیگ (ن) کے کئی رہنما بالخصوص جاوید لطیف کا خیال ہے کہ انتخابات کی تاریخ اسی وقت طے کی جانی چاہیے جب نواز شریف کی پاکستان واپسی یقینی ہو کیونکہ سیاسی میدان میں ان کی باقاعدہ موجودگی پی ٹی آئی کے اِس بیانیے سے لڑنے کے لیے اہم سمجھی جاتی ہے جو پنجاب میں مقبولیت حاصل کر چکا ہے۔