• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

چین، پاکستانی فوج کے ساتھ تعاون کو ’نئے شعبوں‘ میں وسعت دینے کا خواہاں

شائع May 8, 2023
چین  کے لیے آبنائے ملاکا میں سمندری ناکہ بندی کی صورت میں پاکستان اور بحیرہ عرب تک اس کی رسائی کلیدی حیثیت رکھتی ہے—فائل فوٹو:رائٹرز
چین کے لیے آبنائے ملاکا میں سمندری ناکہ بندی کی صورت میں پاکستان اور بحیرہ عرب تک اس کی رسائی کلیدی حیثیت رکھتی ہے—فائل فوٹو:رائٹرز

چین کے وزیر دفاع نے سربراہ پاک بحریہ سے کہا ہے کہ بحریہ سمیت ان کی افواج کو خطے میں سلامتی کے لیے دونوں ہمسایہ ممالک کی صلاحیت کو بڑھانے کے حوالے سے تعاون کو نئے شعبوں میں توسیع دینی چاہیے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز ’ کی خبر کے مطابق دونوں افواج کے درمیان تعلقات برسوں پرانے ہیں، دونوں ممالک کی بحری اور فضائی افواج ایک دوسرے کی سرزمین میں دو طرفہ مشقیں کرتی ہیں۔

چین کے لیے آبنائے ملاکا میں سمندری ناکہ بندی کی صورت میں پاکستان اور بحیرہ عرب تک اس کی رسائی کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔

لیکن خطے میں چینی مفادات نے تشویش کی لہر کو جنم دیا ہے، چین کی جانب سے 2017 میں بحر ہند کے شمال مغربی کنارے پر واقع جبوتی میں اپنا پہلا سمندر پار فوجی اڈہ کھولا تھا، اس کے بعد خاص طور پر پڑوسی ملک بھارت میں تشویش پیدا ہوئی۔

چینی وزیر دفاع لی شانگ فو نے بیجنگ کے دورے پر آئے ہوئے چیف آف نیول اسٹاف امجد خان نیازی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے فوجی تعلقات دو طرفہ تعلقات کا کلیدی حصہ ہیں۔

چین کی وزارت دفاع کی ویب سائٹ پر جاری ایک بیان کے مطابق لی شانگ فو نے کہا کہ دونوں ممالک کی افواج کو دو طرفہ تعاون کے نئے شعبوں میں توسیع دینی چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہر قسم کے خطرات اور چیلنجوں سے نمٹنے کی اپنی صلاحیتوں کو مسلسل بڑھانے کے لیے تعاون کے نئے اہم نکات پیدا کرنے چاہییں اور مشترکہ طور پر دونوں ممالک اور خطے کے سلامتی کے مفادات کو برقرار رکھنا چاہیے۔

سربراہ پاک بحریہ کا یہ دورہ چین کے سینٹرل ملٹری کمیشن کے وائس چیئرمین ژانگ یوشیا کی اپریل کے آخر میں چیف آف آرمی اسٹاف عاصم منیر سے ملاقات کے بعد ہوا ہے اور اس بات کی یقین دہانی کرائی گئی کہ چینی فوج پاکستان کی فوج کے ساتھ تعاون کو مزید وسعت دینے اور بڑھانے کے لیے تیار ہے۔

ابھی تک چین نے یہ نہیں بتایا کہ کیا اس نے پاکستان کی گہرے پانی کی بندرگاہ گوادر تک فوجی رسائی کی درخواست کی ہے۔

پینٹاگون نے پہلے ہی پاکستان کو مستقبل میں چینی فوجی اڈے کے لیے ممکنہ مقام قرار دیا تھا جہاں گوادر کو اس ممکنہ مقام کے طور پر دیکھا جا رہا تھا، کسی بھی ممکنہ صورت میں ایسا ہونا نئی دہلی کے لیے اپنے پڑوس میں بڑھتے ہوئے چینی فوجی اتحاد اور اثاثوں کے بارے میں تشویش کو ہوا دے گا۔

2022 میں نئی دہلی نے سری لنکا میں ایک اسٹریٹجک بندرگاہ پر چینی سروے جہاز کے دورے پر تشویش کا اظہار کیا تھا، 2014 میں سری لنکا نے اس وقت بھارت کو ناراض کیا تھا جب اس نے ایک چینی آبدوز اور ایک جنگی جہاز کو کولمبو میں لنگرانداز ہونے کی اجازت دی۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024