افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ تین روزہ دورے پر کل پاکستان پہنچیں گے
افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی اعلیٰ سطح کے وفد کے ہمراہ کل (5 مئی) کو تین روزہ دورے پر پاکستان پہنچیں گے۔
دفتر خارجہ کی طرف سے جارہ بیان کے مطابق افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی 5 مئی (کل) سے 8 مئی تک پاکستان آنے والے اعلیٰ سطح کے وفد کی قیادت کریں گے۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کے وزیر خارجہ کی قیادت میں آنے والے اعلیٰ سطح کے وفد میں وزارت تجارت اور صنعت کے عبوری وزیر حاجی نورالدین عزیزی اور وزارت خارجہ، ٹرانسپورٹ اور وزارت تجارت سے اعلیٰ حکام شامل ہوں گے۔
دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک سیاسی، اقتصادی، تجارتی، روابط، امن و سلامتی اور تعلیم کے شعبوں کے ساتھ ساتھ پاکستان اور افغانستان کے درمیان دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کا بھی جائزہ لیں گے۔
ترجمان کے مطابق دو طرفہ ملاقاتوں کے علاوہ عبوری افغان وزیر خارجہ 6 مئی کو 5ویں چین-پاکستان-افغانستان سہ فریقی وزرائے خارجہ مذاکرات میں بھی شرکت کریں گے جبکہ چین کے اسٹیٹ قونصلر اور وزیر خارجہ کن گینگ بھی سہ فریقی وزرائے خارجہ مذاکرات میں شرکت کریں گے۔
بیان کے مطابق افغان وزیر خارجہ کا دورہ افغانستان کے ساتھ پاکستان کی سیاسی رابطے کے عمل کا تسلسل ہے جس میں 29 نومبر 2022 کو پاکستان کی وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر کا دورہ کابل، 22 فروری کو وزیر دفاع خواجہ آصف کی سربراہی میں اعلیٰ سطحی وفد کا دورہ بھی شامل ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ایک پرامن، خوشحال، مستحکم اور منسلک افغانستان کا خواہاں ہے اور عبوری افغان حکومت کے ساتھ مسلسل اور عملی روابط کو جاری رکھنے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔
واضح رہے کہ 15 اگست 2021 کو اقتدار پر کنٹرول کرنے کے بعد امیر خان متقی کا یہ پاکستان کا دوسرا دورہ ہے، اس سے قبل انہوں نے گزشتہ برس نومبر میں اسلام آباد کا دورہ کیا تھا۔
اس پیشرفت کا اعلان اس سے قبل افغان وزارت خارجہ نے بھی کیا تھا۔ تاہم بیان میں دورے کی تاریخ نہیں بتائی گئی تھی۔
سفارت کاروں کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کمیٹی نے امیر خان متقی کو پاکستان اور چین کے وزرائے خارجہ سے ملاقات کے لیے افغانستان سے پاکستان جانے کی اجازت دینے پر اتفاق کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ سلامتی کونسل کی پابندیوں کے تحت قائم مقام افغان وزیر خارجہ پر کافی عرصے سے بین الاقوامی سفر پر پابندی عائد ہونے کے ساتھ ساتھ ان کے اثاثے بھی منجمند ہیں۔
واضح رہے کہ 15 رکنی سلامتی کونسل اور طالبان پر پابندیوں کی کمیٹی کو لکھے گئے خط کے مطابق پاکستان کے اقوام متحدہ کے مشن نے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی کے لیے استثنیٰ کی درخواست کی تھی جن کو جسے 6 سے 9 مئی کے درمیان پاکستان اور چین کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ملاقات کے لیے سفر کرنا تھا۔
خط میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ پاکستان امیر خان متقی کے سفر سے منسلک تمام اخراجات برداشت کرے گا۔
علاوہ ازیں سلامتی کونسل کی کمیٹی نے امیر خان متقی کو افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں فوری امن، سلامتی اور استحکام کے معاملات پر بات چیت کے لیے گزشتہ ماہ ازبکستان جانے کی اجازت دی تھی۔
افغان قائم مقام وزیر خارجہ کا دورہ ایک ایسے وقت میں ہونے جا رہا ہے جب پاکستان کو کالعدم تحریک طالبان کی طرف سے دہشت گردی کے حملوں کا سامنا ہے۔
پاکستان نے افغانستان سے کالعدم ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے جس کے بارے میں حکام کا کہنا ہے کہ وہ افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے منصوبے بناتے ہیں۔ تاہم افغان طالبان نے ان دعووں کی تردید کی ہے۔