• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

پارلیمان کو بندوق اور ہتھوڑے سے ڈرا دھمکا کر مفاہمت پر مجبور کیا گیا، میاں جاوید لطیف

شائع May 3, 2023
میاں جاوید لطیف قومی اسمبلی میں اظہار خیال کر رہے — فوٹو: ڈان نیوز
میاں جاوید لطیف قومی اسمبلی میں اظہار خیال کر رہے — فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ پارلیمان کو ہمیشہ بندوق اور ہتھوڑے سے ڈرا دھمکا کر مفاہمت کرنے پر مجبور کیا جاتا رہا ہے۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے میاں جاوید لطیف نے کہا کہ یہ پہلی بار نہیں کہ دو آئینی ادارے آمنے سامنے ہیں لیکن اس (پارلیمان) ادارے کے سامنے کبھی بندوق والا اور آج ہتھوڑے والا ادارہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب دو بڑی جماعتوں نے میثاق جمہوریت پر دستخط کیے تو ایک طاقتور حلقے نے سمجھا کہ یہ اتحاد ہمارے خلاف ہے تو پھر انہوں نے جو ایک شخص کو لانچ کیا اس کے لیے تمام اداروں نے مل کر ریاست کے وسائل اور طاقت استعمال کرکے اس شخص کو بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ تیسرا ادارہ آج بالکل کھل کر کھڑا ہے جس نے ایک شخص کو گود لیا ہے۔

میاں جاوید لطیف نے کہا کہ پارلیمان کو سپریم کو کہتے ہیں لیکن یہ پہلی بار ہو رہا ہے کہ آج پارلیمان آئین اور قانون کے تحفظ کے لیے کھڑی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمان کو ہمیشہ بندوق اور ہتھوڑے سے ڈرا دھمکا کر مفاہمت کرنے پر مجبور کیا جاتا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پارلیمان نے جو خصوصی کمیٹی تشکیل دی ہے اس میں جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ، جنرل (ر) فیض حمید، بشریٰ بی بی، عمران خان اور جسٹس شوکت صدیقی کو بلائیں تو 70 فیصد آئینی معاملات حل ہو جائیں گے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر ’ہتھوڑے‘ والوں کو آئین کے تحت پابند نہیں کیا جائے گا تو ہر ادارے سے ایسی آوازیں اٹھتی رہیں گی اور آئین و قانون کو اسی طرح پامال کیا جائے گا۔

جب بھی آئین کی خلاف ورزی ہوئی ہے اس پر ججز نے انگوٹھے لگائے ہیں، وزیر دفاع

وزیر دفاع نے کہا کہ پارلیمان نے آئین کو تخلیق کیا ہے — فوٹو: ڈان نیوز
وزیر دفاع نے کہا کہ پارلیمان نے آئین کو تخلیق کیا ہے — فوٹو: ڈان نیوز

قبل ازیں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ جب بھی آئین کی خلاف ورزی ہوئی ہے اس پر ججز نے انگوٹھے لگائے ہیں، ہم نے بھی تعاون کیا، ہم نے بھی سہولت کاری کی لیکن آج آئین کے تحت کام کرنا چاہیے۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ایوان کی کمیٹی تشکیل دی جائے جو یہ تفتیش کرے کہ سابق جسٹس محمد منیر سے لے کر حالیہ وقت میں آئین کے ساتھ کیا ہو رہا ہے اور کیا خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کوئی مانے نہ مانے لیکن دو آئینی ادارے آمنے سامنے آچکے ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ میں نے ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ لکھا تھا جس کی بنیاد پر ایک قرارداد پیش کی جائے اور اس کے تحت پورے ایوان کی کمیٹی تشکیل دی جائے جو یہ تفتیش کرے کہ سابق چیف جسٹس منیر سے لے کر حالیہ وقت میں آئین کے ساتھ کیا کیا ہو رہا ہے اور کیا خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم عدالت کے خلاف نہیں ہیں لیکن ہم مقرر کردہ حدود کی خلاف وزری کے خلاف ہیں کہ وہ ہماری حدود میں مداخلت نہ کریں ہم ان کی حدود میں مداخلت نہیں کریں گے، لیکن جب بھی ہماری حدود میں مداخلت ہوئی ہے عدالتوں نے آئین سے بالاتر جواز دیا ہے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ جب بھی آئین کی خلاف ورزی ہوئی ہے اس پر ججز نے انگوٹھے لگائے ہیں، ہم نے بھی تعاون کیا، ہم نے بھی سہولت کاری کی لیکن آج آئین کے تحت کام کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ عدالتوں کی بنیادی ذمہ داری مقدمات سے نمٹنا ہے، آئینی مسائل میں پھنسنے کی ذمہ داری نہیں ہے لیکن ابھی تک 51 ہزار مقدمات میں انصاف فراہم نہیں کیا، اگر ضمانت نہ ہو تو ایک قیدی پر کیا گزرتی ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ہائی کورٹس میں 4 لاکھ مقدمات زیر التوا ہیں، یہ ہماری عدلیہ کا کام ہے، ان کے لیے ماتم کرنے کا وقت ہے، خدا کے لہجے میں بات کرنے والے پہلے مقدمات تو نمٹائیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت جو ماحول چل رہا ہے، ہماری عدلیہ کی توجہ ایک ہی چیز پر ہے، لوگوں کو پھانسی ہو جاتی ہے اس کے بعد فیصلے آتے ہیں جن میں بعض لوگوں کو بری کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پارلیمان نے آئین کو تخلیق کیا ہے، ہم کبھی بھی اپنی تخلیق کی خلاف ورزی نہیں کریں گے نہ ہی ہونے دیں گے، یہ بات تمام اداروں کو بالکل ذہن نشین ہونی چاہیے۔

دوسری جانب وزیر دفاع خواجہ آصف نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں کہا کہ جمہوریت کو غیر مستحکم کرنے اور اس کی تباہی کو یقینی بنانے کے لیے غیر اخلاقی عدالتی مداخلتوں کی تفتیش کا آغاز ڈوسو کیس سے ہونا چاہیے جہاں عدالت نے تمام غلطیوں کا جواز پیش کرنے کے لیے نظریہ ضرورت ایجاد کیا تھا۔

خواجہ آصف نے کہا تھا کہ یہ وقت ہے کہ پارلیمنٹ ان ججز سے پوچھ گچھ کرے اور ان کا احتساب کرے جنہوں نے آئینی خلاف ورزیوں میں تعاون کیا اور ان کی حوصلہ افزائی کی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024