• KHI: Fajr 5:50am Sunrise 7:12am
  • LHR: Fajr 5:30am Sunrise 6:57am
  • ISB: Fajr 5:39am Sunrise 7:08am
  • KHI: Fajr 5:50am Sunrise 7:12am
  • LHR: Fajr 5:30am Sunrise 6:57am
  • ISB: Fajr 5:39am Sunrise 7:08am

اسلام آباد ہائیکورٹ: 9 مقدمات میں عمران خان کی عبوری ضمانت میں کل تک توسیع

شائع May 3, 2023
اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران خان کی درخواست پر سماعت ہوئی — فائل فوٹو: اے ایف پی
اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران خان کی درخواست پر سماعت ہوئی — فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے خلاف 9 مقدمات میں عبوری ضمانت میں کل تک توسیع دے دی۔

چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے 2 رکنی ڈویژن بینچ نے 7 مقدمات میں اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل ایک رکنی بینچ نے 2 مقدمات میں عمران خان کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

7 مقدمات میں ضمانت کی درخواست پر سماعت کے لیے عمران خان کی جانب سے ان کے وکیل سلمان صفدر، فیصل چوہدری، نعیم پنجوتھا کے علاوہ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز پر سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز عمران خان لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوئے جہاں 5 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی، عمران خان طلبی نہ ہونے کے باوجود لاہور ہائیکورٹ پیش ہوئے، واپسی پر عمران خان کی ٹانگ پر پریشر اور سیڑھیوں کی وجہ سے سوجن آئی، عموماً ہمیں سکیورٹی کا خدشہ ہوتا تھا، آج طبی معاملہ ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جب سے کیس لگا ہے ایک بار بھی عمران خان پیش نہیں ہوئے، عمران خان اب تک شامل تفتیش بھی نہیں ہوئے ہیں، اب آپ بتائیں کیا کریں؟

سلمان صفدر نے کہا کہ ہم نے لاہور ہائی کورٹ میں شامل تفتیش ہونے کیلئے جمعہ دوپہر 2 بجے کا بیان حلفی دیا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ غیر معمولی حالات ہیں لیکن آپ کیا کر رہے ہیں؟ آپ نے میڈیکل رپورٹ بھی پرائیویٹ ادارے کی دی ہے، اس پر سلمان صفدر نے کہا کہ علاج ہی وہاں ہوتا ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ پھر سرکاری اسپتال کیوں نہیں جاتے؟ سلمان صفدر نے کہا کہ اپنی اچھی نیت ظاہر کرنے کے لیے ہم وہ بھی کرنے کو تیار ہیں۔

جسٹس میاں گل حسن نے ریمارکس دیے کہ گزشتہ سماعتوں پر بھی عمران خان کی عدم پیشی پر کافی وارننگ دی گئی تھی، عمران خان مراعات یافتہ ہیں، ہم ان کے لیے الگ قانون بنا دیتے ہیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ایک عام آدمی اس طرح کرے گا تو کیا اس کی ضمانت کی درخواست رہے گی؟

جسٹس میاں گل حسن نے ریمارکس دیے کہ پہلے بھی ہم کافی بار استثنیٰ دیتے رہے ہیں، عمران خان کی کبھی جان کو خطرہ ہے، کبھی ٹانگ میں درد ہے۔

سلمان صفدر نے کہا کہ کیا پاکستان کی تاریخ میں کسی بندے کے خلاف 3 مہینے میں 140 مقدمات بنائے گئے ہیں؟ اس لحاظ سے حالات غیر معمولی ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم آپ کو میرٹ پر نہیں سنیں گے، ہم نے جو آرڈر دیا تھا اس میں لکھا تھا کہ عدم پیشی پر عبوری ضمانت منسوخ ہو جائے گی، ہم نے یہ نہیں لکھا تھا کہ ہم انسانی ہمدردی کی بنیاد پر سوچیں گے، ہم اپنا کہا ہوا کیسے واپس لیں؟ کل تک عمران خان پیش ہوجاتے ہیں تو ٹھیک، ورنہ ضمانت منسوخ ہو جائے گی۔

سلمان صفدر کی جانب سے 3 سے 4 دن دینے کی استدعا کی گئی تاہم عدالت نے سلمان صفدر کی مزید 3، 4 دن دینے کی استدعا مسترد کردی۔

بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی عبوری ضمانت میں کل تک توسیع کررت ہوئے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی۔

قبل ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایک رکنی بینچ نے اقدام قتل کیس اور اداراوں کے خلاف بیان کے کیس میں عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت کے لیے عمران خان کو آج ہی عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کی تھی۔

سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ کہاں ہیں درخواست گزار؟

اس پر عمران خان کے وکیل نعیم حیدر پنجوتھا نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وہ نہیں آسکے، استثنیٰ کی درخواست دائر کی ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کہاں ہے استثنیٰ کی درخواست؟ نعیم حیدر پنجوتھا نے جواب دیا کہ درخواست دائر ہو گئی ہے۔

اس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نیچے آگئے ہیں یا وہ اوپر آگئے ہیں، عدالتوں کا مذاق بنا کر رکھا ہوا ہے، ہائی کورٹ کو سول کورٹ سمجھ رکھا ہے کیا؟

چیف جسٹس نے متنبہ کیا کہ عدالتی وقت تک عمران خان پیش نہ ہوئے تو عبوری ضمانت خارج کردیں گے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی عدالتی اوقات میں پیشی تک درخواست ضمانت کی سماعت میں وقفہ کر دیا، بعدازاں عدالت نے ضمانت میں کل تک توسیع دیتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ عمران خان کے خلاف محسن شاہ نواز رانجھا کی مدعیت میں اقدام قتل کا مقدمہ درج ہے۔

رہنما مسلم لیگ (ن) محسن شاہنواز رانجھا نے گزشتہ سال اکتوبر میں عمران خان کے خلاف اقدام قتل کا مقدمہ دائر کرایا تھا۔

محسن شاہنواز رانجھا کا مؤقف تھا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کا فیصلہ آنے کے بعد عمران خان سمیت پی ٹی آئی قیادت کی ایما پر پی ٹی آئی کارکنان نے الیکشن کمیشن کی عمارت کے باہر احتجاج کے دوران انہیں جان سے مارنے کی کوشش کی۔

مذکورہ کیس میں عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں عبوری ضمانت کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔

27 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے اقدام قتل کیس سمیت 7 مقدمات میں عمران خان کی عبوری ضمانت منظور کرلی تھی۔

18 اپریل کو عدالت نے عمران خان کی اقدام قتل سمیت 8 مقدمات میں عبوری ضمانت میں 3 مئی (آج) تک توسیع کردی تھی۔

چیف جسٹس نے متنبہ کیا تھا کہ عمران خان 3 مئی کو پیش نہ ہوئے تو عبوری ضمانت منسوخ کر دی جائے گی۔

کارٹون

کارٹون : 19 دسمبر 2024
کارٹون : 18 دسمبر 2024