• KHI: Fajr 5:51am Sunrise 7:12am
  • LHR: Fajr 5:31am Sunrise 6:58am
  • ISB: Fajr 5:39am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:51am Sunrise 7:12am
  • LHR: Fajr 5:31am Sunrise 6:58am
  • ISB: Fajr 5:39am Sunrise 7:09am

بشریٰ بی بی پر الزامات: پی ٹی آئی کا مریم نواز کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان

شائع May 2, 2023
فواد چوہدری نے کہا کہ مریم نواز اور دیگر کی کوشش ہے کہ سپریم کورٹ کی بینچ سے فلاں جج ہٹ جائے — فوٹو: ڈان نیوز
فواد چوہدری نے کہا کہ مریم نواز اور دیگر کی کوشش ہے کہ سپریم کورٹ کی بینچ سے فلاں جج ہٹ جائے — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ مریم نواز مسلسل بشریٰ بی بی کو نشانہ بنا رہی ہیں اس لیے ان کو نوٹس بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور فوجداری مقدمہ درج کرانے جا رہے ہیں۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ یہ بڑی اچھی پیش رفت ہے کہ دنیا پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف وزری پر جاگ رہی ہے اور اب سو سے زیادہ کانگریس مین امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن کو خط لکھ رہے ہیں جس میں وہ ان کو آگاہ کر رہے ہیں کہ پاکستان میں زیر حراست تشدد، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر کارروائی عمل میں لائی جائے۔

انہوں نے کہا کہ جرمنی کے سفیر بھی پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے پاس آئے تھے جن کو ہم نے کہا ہے کہ یورپی یونین کو بھی اس معاملے پر تفتیش کرنی چاہیے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ عدالتی احکامات کے باوجود لاپتا افراد کے معاملات بڑھتے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کو اٹھانا، برہنہ کرکے تشدد کرنا ایک ایسا جرم ہے جس پر کوئی آنکھیں بند نہیں کر سکتا، لاہور، کراچی اور اسلام آباد سے اگر لوگ اغوا ہو رہے ہیں اور ان کے کوئی حقوق نہیں ہیں تو پھر یہ آپ ریاستِ پاکستان سے دشمنی کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آج چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے ہیں کہ تمام ادارے آئین کے آرٹیکل 190 کے تحت سپریم کورٹ کے احکامات پر عملدآمد کرنے کے پابند ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ کل مریم نواز نے ایک تقریر کی جس میں چیف جسٹس پاکستان اور دیگر ججز کو منظم طریقے سے نشانہ بنایا، مسلم لیگ (ن) تین ججز اور دو ترقی پانے والے ججز کو خصوصی طور پر ٹارگٹ کر رہی ہے، اسی طرح 15 میں سے 8 ججز مسلم لیگ (ن) کے نشانے پر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور مریم نواز ان ججز کو اس لیے نشانہ بنا رہی ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) ترامیم کے خلاف درخواست پر سماعت کرنے والا چیف جسٹس اور دو ججز پر مشتمل بینچ ٹوٹ جائے اور وہ اپنا فیصلہ نہ دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب ترامیم کا کیس وہ طوطا ہے جس میں ان خاندانوں کی جان پھنسی ہوئی ہے کیونکہ اگر سپریم کورٹ نیب ترامیم کو کالعدم قرار دے گا تو ان کے 11 سو ارب روپے کے مقدمات پھر سے بحال ہو جائیں گے اس لیے ان ججز پر توجہ دی جا رہی ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ اس وقت 96 بار کونسلز سپریم کورٹ کے فیصلے کے حق میں ووٹ دے چکی ہیں اور اس کے علاوہ پاکستان کے ٹاپ 50 وکلا اسلام آباد میں راؤنڈ ٹیبل پر اکٹھے ہوئے جنہوں نے سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑا ہونے کا اعلامیہ جاری کیا۔

انہوں نے کہا کہ مریم نواز اور دیگر کی کوشش ہے کہ سپریم کورٹ کی بینچ سے فلاں جج ہٹ جائے، سپریم کورٹ کے تمام ججز پر ریفرنس ہیں اگر سب ججز ہٹ جائیں گے تو سپریم کورٹ بند ہو جائے گی اور آپ یہی چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بینچ تشکیل دینے کا اختیار چیف جسٹس کے پاس ہے وہ اپنے مطابق چلیں، مرضی کے بینچ بنوانے کا شوق پرانا ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ مریم نواز مسلسل عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو نشانہ بنا رہی ہیں اور ان پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے فائلوں پر دستخط کرانے کے پیسے لیے تو اب بشریٰ بی بی کی طرف مریم نواز کو نوٹس بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور ان کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کرانے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کبھی کسی سیاسی سرگرمی کا حصہ نہیں بنیں سوائے اس کے کہ وہ غریبوں اور پناہ گاہوں کا دورہ کرتی ہیں۔

’مسلم لیگ (ن) کی اندرونی سیاست مذاکرات کو نقصان پہنچا رہی ہے‘

حکومتی اتحاد سے مذاکرات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی اندرونی سیاست مذاکرات کو نقصان پہنچا رہی ہے، مریم نواز کا گروپ جس کے ساتھ احسن اقبال، خواجہ آصف اور جاوید لطیف ہیں یہ نقصان پہنچانے کے لیے اسحٰق ڈار، سعد رفیق اور اعظم نذیر تارڑ کو احمقانہ بیانات دے رہے ہیں اور یہ چاہتے ہیں کہ مذاکرات آگے نہ بڑھیں جبکہ حکومت کی مذاکراتی ٹیم نے کوشش کی ہے کہ معاملات آگے بڑھیں۔

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ آئین کے مطابق پنجاب کے انتخابات 14 مئی سے آگے نہیں جا سکتے، اگر آپ 14 مئی سے آگے جاتے ہیں تو اس کے لیے آئینی ترمیم چاہیے اور چیف جسٹس نے کہا تھا کہ اگر آپ اس سے آگے جانا چاہتے ہیں تو پھر مذاکرات کرکے آئین میں ترمیم کرنی ہوگی کیونکہ موجودہ آئین میں آپ مقررہ تاریخ سے آگے نہیں جاسکتے۔

کارٹون

کارٹون : 20 دسمبر 2024
کارٹون : 19 دسمبر 2024