• KHI: Fajr 5:30am Sunrise 6:48am
  • LHR: Fajr 5:06am Sunrise 6:30am
  • ISB: Fajr 5:14am Sunrise 6:40am
  • KHI: Fajr 5:30am Sunrise 6:48am
  • LHR: Fajr 5:06am Sunrise 6:30am
  • ISB: Fajr 5:14am Sunrise 6:40am

پاکستان کی خطے کے 9 ممالک کیلئے برآمدات 28 فیصد گر گئیں

شائع May 2, 2023
مالی سال 2023 میں جولائی سے مارچ کے دوران پاکستان کی چین کے لیے برآمدات 28.31 فیصد کم ہو کر ایک ارب 52 کروڑ ڈالر رہ گئیں — فائل فوٹو: رائٹرز
مالی سال 2023 میں جولائی سے مارچ کے دوران پاکستان کی چین کے لیے برآمدات 28.31 فیصد کم ہو کر ایک ارب 52 کروڑ ڈالر رہ گئیں — فائل فوٹو: رائٹرز

پاکستان کی خطے کے 9 ممالک کے لیے برآمدات رواں مالی سال کے ابتدائی 9 مہینے کے دوران 28.28 فیصد گر گئیں، جس کی بنیادی وجہ چین کو شپمنٹس میں کمی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق صرف برآمدات میں کمی نہیں ہوئی بلکہ خاص طور پر چین سے درآمدات میں بھی کمی دیکھی گئی، حکومت کے کفایت شعاری اقدامات کے تحت درآمدی کنٹینرز کو کلیئرنس کا انتظار ہے جبکہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے صارفین کی اشیا کے لیے لیٹرز آف کریڈٹ (ایل سیز) کھولنے کو ترجیح نہیں دی جارہی۔

ملک کی افغانستان، چین، بنگلہ دیش، سری لنکا، بھارت، ایران، نیپال، بھوٹان اور مالدیپ کے لیے برآمدات کم ہو کر 2 ارب 74 کروڑ ڈالر رہ گئیں، جو مالی سال 2023 میں جولائی تا مارچ کے دوران پاکستان کی کل برآمدات (21 ارب 5 کروڑ ڈالر) کا صرف 13.83 فیصد بنتا ہے۔

پاکستان علاقائی ممالک میں سب سے زیادہ برآمدات چین کو کرتا ہے جبکہ دیگر زیادہ آبادی والے ملک بھارت اور بنگلہ دیش پیچھے رہ گئے، تاہم پاکستان کی چین کے لیے برآمدات میں رواں مالی سال کے ابتدائی 9 مہینوں کے دوران سالانہ بنیادوں پر منفی نمو دیکھی گئی، پاکستان خطے کے ممالک کے لیے کُل برآمدات کا 55 فیصد چین کو بھیجتا ہے جبکہ باقی برآمدات دیگر 8 ملکوں کو کی جاتی ہیں۔

مالی سال 2023 میں جولائی سے مارچ کے دوران پاکستان کی چین کے لیے برآمدات 28.31 فیصد کم ہو کر ایک ارب 52 کروڑ ڈالر رہ گئیں، جو گزشتہ برس اسی عرصے کے دوران 2 ارب 12 کروڑ ڈالر تھی، کووڈ-19 کے بعد پہلی بار چین کو برآمدات میں کمی دیکھی گئی ہے، تاہم چین سے درآمدات بھی 48.36 فیصد تنزلی کے بعد 7 ارب 74 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئیں۔

تاہم پاکستان کی افغانستان کے لیے برآمدات جولائی-مارچ کے دوران 8.42 فیصد اضافے کے بعد 40 کروڑ 7 لاکھ ڈالر ہوگئیں، جو گزشتہ برس اسی عرصے کے دوران 36 کروڑ 96 لاکھ ڈالر تھیں، کچھ عرصے قبل پاکستان کے لیے امریکا کے بعد افغانستان بڑی برآمدی منڈی تھی، اس میں زمینی راستے کے ذریعے ہونے والی برآمدات شامل نہیں ہیں۔

افغانستان کے لیے برآمدات میں اگست 2021 میں کمی آنا شروع ہوئی تھی، حکومت نے طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد روپے میں درآمدات کی اجازت دی، روپے میں ہونے والی درآمدات اعداد و شمار میں شامل نہیں۔

حکومت نے افغانستان اور ایران سے پیاز اور ٹماٹر کی درآمدات پر ڈیوٹی اور ٹیکسز ختم کر دیے تھے، جس کی وجہ سے ان اشیا کی درآمدات میں گزشتہ چند مہینوں کے دوران بڑا اضافہ دیکھا گیا تاکہ مقامی مارکیٹ میں قلت پر قابو پایا جاسکے۔

رواں مالی سال کے ابتدائی 9 مہینے کے دوران پاکستان کی ایران کے لیے باضابطہ برآمدات 27 ہزار ڈالر رہیں جو گزشتہ برس صفر تھیں، ایران کے ساتھ زیادہ تر تجارت بلوچستان کے ذریعے غیر رسمی چینلز کے ذریعے ہوتی ہے، حکومت نے تفتان اور گوادر سرحد سے پیاز اور ٹماٹر کی درآمدات کی اجازت دی، پاکستان ایران کے ساتھ بارٹر تجارت کرتا ہے۔

ملک کی بھارت کو مالی سال 2023 کے ابتدائی 9 مہینے کے دوران برآمدات 78.83 فیصد کمی کے بعد 2 لاکھ 21 ہزار ڈالر ریکارڈ کی گئیں، جو گزشتہ برس اسی عرصے کے دوران 10 لاکھ ڈالر تھیں، گزشتہ برس پاکستان میں سیلاب کی وجہ سے کھڑی فصلیں تباہ ہونے کے سبب سبزیوں کی مقامی سطح پر قیمتیں زیادہ ہو گئی تھیں، جس کی وجہ سے واہگہ بارڈر کے ذریعے کپاس اور سبزیوں کی درآمدات کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

بنگلہ دیش کو برآمدات 9.24 فیصد گرنے کے بعد 58 کروڑ 82 لاکھ ڈالر کی سطح پر آ گئیں جو گزشتہ برس 64 کروڑ 82 لاکھ ڈالر تھیں، سری لنکا کے لیے برآمدات 21.75 فیصد کمی کے بعد 22 کروڑ 28 لاکھ ڈالررہ گئیں جو گزشتہ برس اسی عرصے میں 28 کروڑ 82 لاکھ ڈالر تھیں۔

دوسری جانب پاکستان کی نیپال کے لیے برآمدات 53.84 فیصد کم ہو کر 22 لاکھ 50 ہزار ڈالر کی سطح پر آگئیں جو مالی سال 2022 کے ابتدائی 9 مہینے کے دوران 47 لاکھ 93 ہزار ڈالر تھیں جبکہ مالدیپ کے لیے برآمدات 21.84 فیصد اضافہ ہونے کے بعد 61 لاکھ 85 ہزار ڈالر پر پہنچ گئیں، بھوٹان کے لیے زیر جائزہ مدت میں برآمدات محض 48 ہزار ڈالر ریکارڈ کی گئی جس میں گزشتہ سال کی نسبت 92 فیصد اضافہ ہے، جب برآمدات 25 ہزار ڈالر تھیں۔

کارٹون

کارٹون : 14 نومبر 2024
کارٹون : 13 نومبر 2024