شام کی صورتحال پر اردن میں عرب وزرائے خارجہ کا اجلاس
اردن کی وزارت خارجہ نے کہا کہ عرب وزرائے خارجہ آج اردن میں جمع ہوں گے تاکہ شام کے طویل عرصے سے جاری تنازع اور خطے میں اس کی سفارتی تنہائی کو ختم کرنے پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
ڈان اخبار میں شائع خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اردن میں ہونے والے اس اجلاس میں مصر، عراق، اردن، سعودی عرب اور شام کے وزرائے خارجہ شرکت کریں گے۔
وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مذاکرات میں شام کے بحران کے سیاسی حل کے لیے شامی حکومت کے ساتھ ان ممالک کے رابطوں کا جائزہ لیا جائے گا۔
شام کے صدر بشار الاسد 2011 میں اپنے ملک میں تنازع شروع ہونے کے بعد سے سیاسی طور پر تنہا ہوگئے تھے لیکن حالیہ ہفتوں میں سعودی عرب اور ایران کی سفارتی تعلقات کی بحالی کے بعد سفارتی سرگرمیوں میں ہلچل اور علاقائی تعلقات میں تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے۔
اردن کی وزارت خارجہ نے اس اجلاس کو اپریل کے وسط میں ہونے والے خلیج تعاون کونسل کے ممالک (اردن، عراق اور مصر) کے مشاورتی اجلاس کا تسلسل قرار دیا جس کی میزبانی سعودی عرب نے کی تھی۔
اس اجلاس میں جدہ میں 9 عرب ریاستوں نے شرکت کی جس میں شام کے سفارتی تعلقات میں طویل تعطل کے خاتمے اور 22 رکنی عرب لیگ میں اس کی دوبارہ ممکنہ شمولیت پر تبادلہ خیال کیا گیا، 2011 میں شام کی عرب لیگ کی رکنیت معطل کردی گئی تھی۔
سعودی وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا کہ سفارت کاروں نے شام میں بحران کے خاتمے کی کوششوں میں عرب قیادت کے کردار کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
اپریل میں شام اور تیونس نے یہ اعلان بھی کیا کہ وہ اپنے اپنے دارالحکومتوں میں سفارتی مشن دوبارہ کھولیں گے جبکہ متحدہ عرب امارات 4 برس قبل شام کے ساتھ تعلقات بحال کرچکا ہے۔
ایک جانب بشار الاسد، امیر خلیجی ممالک کے ساتھ تعلقات کو مکمل طور پر معمول پر لانے کی امید کر رہے ہیں، وہیں شام کی دوبارہ شمولیت کے علاقائی مخالفین اب بھی موجود ہیں، شام کے باغی گروہوں کی حمایت کرنے والے ملک قطر نے شام کی عرب لیگ میں واپسی کے خیال کو محض ’قیاس آرائیاں‘ قرار دیا ہے۔
ابراہیم رئیسی کا دورہ شام
دریں اثنا ایران کے صدر ابراہیم رئیسی 3 مئی کو شام کے صدر کی سرکاری دعوت پر ’انتہائی اہم‘ 2 روزہ دورے پر دمشق جائیں گے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ’آئی آر این اے‘کے مطابق شام میں ایران کے سفیر حسین اکبری نے کہا ہے کہ ’ڈاکٹر ابراہیم رئیسی کا 3 مئی کو دمشق کا دورہ خطے میں رونما ہونے والی تبدیلیوں اور پیشرفت کی وجہ سے بہت اہم ہے۔
واضح رہے کہ 2011 میں شام میں خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد سے یہ کسی ایرانی صدر کا دمشق کا پہلا دورہ ہوگا۔