بلوچستان: مختلف اضلاع میں موسلادھار بارش، حادثات میں 4 افراد جاں بحق، درجنوں مکانات متاثر
کوئٹہ سمیت بلوچستان کے بیشتر اضلاع گزشتہ 3 روز سے شدید بارشوں کی لپیٹ میں ہیں، برسات اور آسمانی بجلی گرنے سے متعلق حادثات میں اب تک 4 افراد جاں بحق اور ایک زخمی ہوا ہے جب کہ اس دوران درجنوں مکانات کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
بولان میں پانی کے ریلے میں پُل بہہ جانے سے کوئٹہ-سکھر قومی شاہراہ پر ٹریفک معطل جبکہ حب ندی پُل کا ایک حصہ کازوے سیلاب میں بہہ گیا۔
صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کی ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے میں مصروف عمل ہیں۔
ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے نصیر خان ناصر نے ڈان نیوز کو بتایا کہ بلوچستان کے 20 سے زائد اضلاع اس وقت مون سون بارشوں کی لپیٹ میں ہیں جہاں پہلے ہی الرٹ جاری کرتے ہوئے عملے کو تعینات کردیا گیا تھا۔
مون سون بارشوں کے باعث اس وقت سب سے زیادہ نقصانات ضلع کیچ کے علاقے تربت اور ملحقہ علاقوں میں ہوئے ہیں جہاں متعدد مکانات منہدم ہوئے۔
ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ ضلع پنجگور میں گزشتہ روز ہونے والی طوفانی بارشوں سے درجن سے زائد مکانات کو نقصان پہنچا، جہاں پی ڈی ایم اے اور ضلعی انتظامیہ نے شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا۔
اس کے علاوہ پی ڈی ایم اے کی جانب سے خوراک اور دیگر اشیا بھی پہنچا دی گئی ہیں اور آئندہ 12 گھنٹوں تک ضلعی انتظامیہ کے ذریعے متاثرین میں امدادی سامان تقسیم کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ سیلاب میں بہہ جانے سے کیچ میں ایک شخص جاں بحق اور ایک زخمی ہوا۔
ڈی جی نصیر خان ناصر نے بتایا کہ آسمانی بجلی گرنے سے خضدار میں 2 افراد جبکہ لسبیلہ میں ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔
ضلع کیچ، بولان اور محلقہ علاقوں میں طوفانی بارشوں کے بعد سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی اور بولان کے مقام پر پنجرہ پُل پانی کے ریلے میں بہہ گیا۔
نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) بلوچستان کے جنرل منیجر آغا عنایت اللہ نے بتایا کہ گزشتہ شب بولان کے مقام پر عارضی پُل بہہ جانے سے کوئٹہ-سکھر قومی شاہراہ پر ٹریفک کی آمد و رفت معطل ہے، کوئٹہ سے سکھر جانے والی گاڑیوں کو کولپور کے مقام پر جبکہ سکھر اور سندھ کے مختلف علاقوں سے کوئٹہ جانے والی گاڑیوں کو سبی اور ڈھاڈر کے مقام پر روک دیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ متبادل راستہ بنانے کے لیے این ایچ اے کی ہیوی مشینری پنجرہ پُل کے مقام پر پہنچا دی گئی ہے اور پانی کی سطح کم ہونے کی صورت میں متبادل راستہ بحال کردیا جائے گا۔
ادھر ضلع لسبیلہ اور حب میں بھی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے، بارشوں کے باعث حب ندی پُل کا ایک حصہ کازوے سیلاب میں بہہ گیا جس کے باعث کوئٹہ-کراچی شاہراہ پر ٹریفک معطل ہوگئی، گزشتہ برس کے سیلاب کے باعث این ایچ اے کی جانب سے مذکورہ کازوے کو عارضی طور پر تعمیر کیا گیا تھا۔
کوئٹہ۔کراچی شاہراہ پر ٹریفک معطل ہونے کے باعث آمد و رفت کے لیے حب بائی پاس استعمال کیا جارہا ہے جہاں رش کے باعث ٹریفک کی روانی میں خلل پڑ رہا ہے۔
ڈپٹی ڈائریکٹر این ایچ اے ساؤتھ زون پرکاش لعل نے بتایا کہ کازوے کی دوبارہ تعمیر کے لیے 3 روز کا وقت درکار ہے اور بارشوں کا سلسلہ تھم جانے کے بعد ہی اس کی تعمیر کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔
دوسری جانب صوبے کے بارش سے متاثرہ علاقوں میں تمام ڈپٹی کمشنرز نے الرٹ جاری کردیا ہے اور قومی شاہراؤں پر ٹریفک بحالی کی کوششیں جاری ہیں۔
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بلوچستان کے 23 اضلاع میں بارش ہوئی جبکہ آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے کے 11 اضلاع میں مزید بارشوں اور ژالہ باری کا امکان ہے۔
خیال رہے کہ محکمہ موسمیات نے ایک الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ 27 اپریل سے 3 مئی کے درمیان بلوچستان کے مختلف اضلاع بشمول کوئٹہ، ژوب، بارکھان، قلعہ سیف اللہ، قلعہ عبداللہ، چمن، پشین، نوشکی، نصیر آباد، سبی، خضدار، قلات، لسبیلہ، آواران، خاران اور ساحل مکران میں گرج چمک کے ساتھ بارش اور چند مقامات پر موسلادھار بارش اور ژالہ باری متوقع ہے۔
محکمے نے متوقع غیر معمولی صورتحال کے پیشِ نظر سیاحوں کو احتیاط کرنے اور متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی تھی۔
وزیراعلی بلوچستان کا قیمتی جانی نقصان پر افسوس کا اظہار
دریں اثنا وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے صوبے کے مختلف علاقوں میں شدید بارش کے باعث حادثات میں قیمتی جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی و تعزیت کی ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان کا مزید کہنا تھا کہ دعا ہے کہ بارشوں کا جاری اسپیل خیر و عافیت کا ہو۔
انہوں نے ہدایت جاری کی کہ تمام متعلقہ ادارے الرٹ رہتے ہوئے بارشوں سے پیدا صورتحال کی نگرانی کریں، شدید بارشوں کے زیر اثر علاقوں میں کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کی مکمل تیاری رکھی جائے۔
میر عبدالقدوس بز نجو نے کہا کہ بولان اور دیگر علاقوں میں قومی شاہراہوں اور لنک روڈز کی بحالی یقینی بنائی جائے، صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز ریسکیو عملے کو الرٹ رکھیں، ہنگامی صورتحال کے لیے کنٹرول رومز کو چوبیس گھنٹے فعال رکھا جائے۔