مذاکرات کے باوجود حکومت کا الیکشن کرانے کا کوئی ارادہ نہیں، عمران خان
سپریم کورٹ کی ہدایت پر ایک جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا وفد حکومتی نمائندوں سے مذاکرات میں مصروف ہے لیکن دوسری جانب پارٹی چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ حکومت کا عام انتخابات کے انعقاد کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی چیئر میں عمران خان نے لاہور میں اپنی رہائش گاہ زمان پارک سے ویڈیو لنک کے ذریعے زمان پارک کے باہر بیٹھے کارکنوں سے خطاب کیا۔
عمران خان نے کہا کہ ’اگر حکومت ملک بھر میں ایک ہی دن انتخابات کروانا چاہتی ہے تو اسے اگلے ہفتے انتخابات کا اعلان کرنا چاہیے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’حکومت دراصل لندن پلان کی ضمانتوں پر عمل درآمد کا انتظار کر رہی ہے جس کے تحت مجھے قید یا قتل کردیا جائے گا اور سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف کے خلاف تمام مقدمات ختم کردیے جائیں گے‘۔
حکمرانوں کی جانب سے آئندہ مالی سال کے بجٹ کے بعد قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی تجویز پر تبصرہ کرتے ہوئے عمران خان نے سوال کیا کہ یہ لوگ اُس وقت کون سی جادو کی چھڑی لہرائیں گے اور حالات ٹھیک کردیں گے؟
انہوں نے الزام عائد کیا کہ ’حکمران اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ٹال مٹول سے کام لے رہے ہیں کہ انتخابات سپریم کورٹ کے فیصلے اور آئینِ پاکستان کے مطابق نہ ہوں‘۔
پی ٹی آئی سربراہ نے نواز شریف کے خلاف کیسز بند کرنے کے لیے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے مطالبے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایسا کس قانون کے تحت ہوگا، نواز شریف کو سپریم کورٹ کی جانب سے سزا سنائی گئی تھی اور وہ جھوٹ بول کر مفرور ہیں، جھوٹا حلف نامہ جمع کرانے پر وزیراعظم شہباز شریف کو بھی نااہل قرار دیا جانا چاہیے۔
مستقبل قریب میں انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے سابق وزیراعظم نے تجویز پیش کی کہ ’انتخابات کے انعقاد اور نئی حکومت کی تشکیل تک مجھے اور نواز شریف کو ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں رکھا جائے۔
انہوں نے کہا کہ قومی دولت لوٹنے والے ملک سے بھاگ جائیں گے کیونکہ ان کی جائیدادیں، کاروبار، علاج معالجہ اور خریداری بیرون ملک ہے۔
عمران خان نے افسوس کا اظہار کیا کہ موجودہ حکمران لوٹی ہوئی دولت اور سابق آرمی چیف ریٹائرڈ جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے دیا گیا این آر او-2 بچانے کے لیے عوام کو ووٹ ڈالنے اور اپنے نمائندوں کو منتخب کرنے کے بنیادی حق سے محروم کر رہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ موجودہ حکومت نے پی ٹی آئی کے پرامن کارکنوں پر تشدد میں اضافہ کر دیا ہے، وزیر آباد میں قاتلانہ حملے کا منصوبہ بنا کر مجھے خاموش کرانے کی کوشش کی جس کے بعد جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں ایسا ایک اور منصوبہ بنایا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکمران انتخابات کے انعقاد سے صرف اس لیے خوف زدہ ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ ہم عوام کے ووٹوں سے جیتیں گے اور پھر ان کی لوٹ مار کا احتساب کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ صرف 7 سے آٹھ افراد 8 کا ایک گروہ اپنی لوٹی ہوئی دولت بچانے کے لیے ملک کو تباہی کی جانب دھکیل رہا ہے، کیا بااختیار قوتیں یہ نہیں دیکھ رہیں کہ پاکستان تباہی کی جانب بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر حکمرانوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے اور آئین پاکستان کی خلاف ورزی کی تو پوری قوم آئین اور عدالت عظمیٰ کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگی اور نمائندوں کے انتخاب اور ووٹ کے بنیادی حق کے حصول کے لیے پرامن طریقے سے سڑکوں پر نکلے گی۔