منکی پاکس کے مقامی سطح پر پھیلاؤ کے ثبوت نہیں ہیں، وزارت صحت
وفاقی وزارت صحت نے ملک میں منکی پاکس کا پہلا کیس رپورٹ ہونے کے ایک روز بعد واضح کیا ہے کہ وائرس کے اب تک مقامی سطح پر پھیلاؤ کے کوئی ثبوت نہیں ملے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت صحت نے ایک اعلامیے میں کہا کہ جس مریض میں منکی پاکس کی تشخیص ہوئی تھی انہیں پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) میں رکھا گیا ہے اور ان کے علاوہ دیگر افراد بھی ہیں جن کا ٹیسٹ کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مذکورہ مریض 17 اپریل کو سعودی عرب سے پاکستان آیا تھا اور ان میں بیماری کی علامات تھیں، جس کے باعث حکام کو ایئرپورٹ پر انتظامات کرنا پڑے اور ہسپتالوں میں آئسولیشن وارڈ بنا دیے گئے ہیں۔
ڈان کو پمز کے ترجمان ڈاکٹر حیدر عباسی نے بتایا کہ ’41 سالہ مریض کی صحت بحال ہو رہی ہے‘، رابطے اور ٹریسنگ کے بعد مزید چند نمونے بھی نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کو بھیج دیے گئے ہیں اور ممکنہ طور پر منگل تک اس کی رپورٹ آجائے گی۔
ایم پاکس ایک ایسی بیماری ہے جو قریبی رابطے سے پھیلتی ہے اور نزلہ جیسی علامات اور جلد میں ہونے والے زخم خراب ہوجاتے ہیں، عالمی ادارہ صحت نے اس مرض کے سامنے آنے کے بعد جولائی 2022 میں ایمرجنسی نافذ کردی تھی اور نومبر میں دوبارہ الرٹ جاری کردیا تھا۔
عالمی ادارہ صحت نے نومبر میں ایم پاکس کا نام تبدیل کرکے پرانا نام منکی پاکس رکھ دیا تھا، جس کی وجہ نام کے حوالے سے نسل پرستی یا طعنے بازی کے خدشات بتائے گئے تھے۔
وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر نسیم اختر نے بتایا کہ مذکورہ مریض پمز میں ان کی کلینک میں آیا تھا، مجھے شک ہوا ہے کہ انہیں منکی پاکس ہوا ہے اسی لیے میں نے انہیں آئیسولیشن وارڈ میں منتقل کردیا اور پی سی آر ٹیسٹ کے لیے ان کے نمونے این آئی ایچ بھیج دیا۔
انہوں نے کہا کہ بعد میں این آئی ایچ کے تعاون سے رابطے میں آنے والے مزید 22 افراد کی شناخت کی گئی اور انہیں آئسولیشن میں رہنے کا مشورہ دیا گیا، انہیں مرض کی تصدیق تک آئسولیشن میں رکھا جائے گا۔
جوائنٹ سیکریٹری صحت جمال قاضی کا کہنا تھا کہ ملک بھر کے ایئرپورٹس کے لیے پرسنل پروٹیکٹیو اکیوپمنٹ (پی پی ای) ارسال کردی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی پی ایز میں فیس ماسک، گاؤنز، سرجیکل گلووز، ڈس انفیکشن مواد کی بوتلیں، سنیٹائزرز اور جوتوں کے کور شامل ہیں، مزید برآں، ملک بھر میں منکی پاک سے نمٹنے کے لیے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) میں ایک کنٹرول روم بھی بنایا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ رپورٹس اور ڈیٹا این سی او سی کے ذریعے جاری کیا جائے گا تاکہ واضح معلومات کی فراہمی یقینی بنائی جائے اور عوام میں افراتفری پھیلانے سے بچا جائے گا۔
جمال قاضی کا کہنا تھا کہ تمام ایئرپورٹس میں وہیل چیئر چلانے والے، لگیج کے معاملات دیکھنے والے یا مسافروں سے براہ راست رابطہ کرنے والوں پر فیس ماسک اور گلووز پہننا لازمی قرار دیا گیا ہے۔
وزارت صحت کے ترجمان ساجد شاہ نے کہا کہ ہماری صحت کی سہولیات بہتر بنائی گئی ہیں اور آئیسولیشن میں بھیجے جانے والے مریضوں کے لیے بستروں کی تعداد بھی بڑھا دی گئی ہے، اس لیے عوام کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اب تک مقامی سطح پر منکی پاکس کے پھیلاؤ کا کوئی ثبوت نہیں ہے، پاکستان سے عالمی سطح پر وائرس کے پھیلاؤ کے خدشات انتہائی کم ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ عالمی ادارہ صحت نے منکی پاکس کے پھیلاؤ کی اب تک جو معلومات ہیں اس کے مطابق کسی قسم کی پابندیاں تجویز نہیں کی ہیں۔
ساجد شاہ کا کہنا تھا کہ تمام ایئرپورٹس میں باہر سے آنے والے مسافروں کی اسکریننگ میں اضافے کے لیے ایڈوائزریز جاری کردی گئی ہیں۔